کتاب ۔ اردو زبان : قواعد اور املا،وضوع ۔ مجاز مرسل کی تعریف اور مثالیں،صفحہ ۔ 90 تا 92،مرتب کردہ ۔ اقصٰی فرحین
موضوعات کی فہرست
مجاز مرسل کی تعریف اور مثالیں
مجاز مرسل کی تعریف
کلام کو دل چسپ انداز میں بیان کرنے کے لیے مجاز مرسل بھی ایک فنی سلیقہ ہے۔ مجاز حقیقت کا متضاد ہے۔ اس میں لفظ اپنے حقیقی معنوں کے بجائے مرادی یا مجازی معنوں میں استعمال ہوتا ہے مگر لفظ کے حقیقی اور مجازی معنوں میں تشبیہ نہیں ہوتی۔
یعنی حقیقی اور مجازی معنوں میں کوئی وصف یا صفت مشترک نہیں ہوتی تاہم تشبیہ کے علاوہ حقیقی اورمجازی معنوں میں ایک تعلق ضرور ہوتا ہے۔
لفظ کو حقیقی معنوں کے بجائے مرادی یا مجازی معنوں کے استعمال کی متعدد صورتیں ہیں۔ مجاز مرسل کی چند معروف صورتوں کا تعارف اور ان کی مثالیں ذیل میں پیش کی جاتی ہیں۔
کل کہہ کر جز و مراد لینا
٭ سرمد پاکستان میں رہتا ہے۔
سرمد پاکستان کے کسی شہر کے کسی محلے کے کسی گھر میں رہتا ہے، اس مثال میں کل کہہ کر جز و مراد لی گئی ہے۔
٭ اس نے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں ۔
ظاہر ہے کہ کان میں پوری انگلیوں کے بجائے محض ان کی پوریں ڈالی جاتی ہیں مگر یہاں کل کہا گیا ہے ، مراد جز وہی ہے۔
جزو کہہ کر کل مراد لینا
زندگی دو دن کی ہے۔
انسانی زندگی محض دو سال کی نہیں ہوتی ، یہ ساٹھ سال پر محیط بھی ہو سکتی ہے اور سو سال پر بھی مگر یہاں جزو کہہ کر کل مراد لی گئی ہے۔ زندگی کو فانی سمجھتے ہوئے اسے دو دن کی قرار دیا گیا ہے۔
٭ میں نے الحمد پڑھی۔
الحمد سورہ فاتحہ کا ایک جزو ہے مگر اس مثال میں جزو کہہ کر کل مراد لی گئی ہے۔
مسبب کہہ کر سبب مراد لینا
٭ ہنر کا یہاں بازار گرم ہے۔
گرم بازاری سے مراد ترقی ہے۔ ترقی سبب ہے گرم بازاری کا۔ یہاں مسیب سے سبب مراد ہے ۔
٭ ساغر عیش ہر کسی کو میسر نہیں۔
ساغر شراب کی جگہ ساغر میش کہا گیا ہے۔ شراب سبب ہے اور عیش مسبب ہے۔
سبب کہہ کر مسبب مراد لینا
٭ آج با دل خوب برسا۔
بادل نہیں برستا بلکہ پانی برستا ہے۔ یہاں سب کہہ کر مسبب مراد لی گئی ہے۔
٭ خدا نے اپنے ہاتھوں سے اس کی صورت بنائی ہے۔
ہاتھ سے مراد قدرت ہے۔ قدرت مسبب ہے اور ہاتھ اس کا سبب۔
ظرف کہہ کر مظروف مراد لینا
٭ بوتل پی لو۔
بوتل ظرف ہے اور ظاہر ہے پیا مشروب جاتا ہے۔ ظرف کہہ کر مظروف مراد لی گئی ہے۔
٭ نالی بہہ رہی ہے۔
نالی نہیں بہتی بلکہ پانی بہتا ہے۔ نالی اہم ظرف مکاں ہے۔ ظرف کہہ کر مظروف مراد لی گئی ہے۔
مظروف کہہ کر ظرف مراد لینا
٭ اُس نے شراب طاق پر دھر دی ۔
شراب مائع ہے جو ظاہر ہے طاق پر نہیں دھری جاسکتی ہے، اس کا برتن یا ساغر دھرا جا سکتا ہے۔
٭ وہ بت خانے کا پجاری ہے۔
بت خانے کے پجاری سے بت کا بیجاری مراد ہے؟ اس لیے کہ بت خانے کو نہیں پوجا جاتا۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں