کرشن چندر کی منظر نگاری بحوالہ میری یادوں کے چنار

کرشن چندر کی منظر نگاری بحوالہ میری یادوں کے چنار | Krishan Chander’s Imagery with Reference to Meri Yadon Ke Chinar

تحریر اسکالرز: بی بی جویریہ گل اور عالیہ بی بی مریم

ناول میری یادوں کے چنار میں منظر نگاری

فنی لحاظ سے ناول میں منظر نگاری بہت ضروری ہے۔ منظر نگاری سے ناول کی دلکشی میں اضافہ ہوتا ہے۔ کرشن چندر کا بچپن کشمیر میں گزرا تھا اور کشمیر کی خوبصورتی اور رخمینی نے ان کے ذہن پر گہرے نقوش چھوڑے تھے جو ان کے فن میں سامنے آتے ہیں اور ان کی تخلیقات کے حسن کو منور کرتی ہیں۔ ناول ” میری یادوں کے چنار ” میں کرشن چندر نے بہت عمدہ منتظر نگاری کی ہے۔ تمام مناظر اس انداز سے بیان کئے ہیں کہ کہانی کو پڑھتے ہوئے سارا منظر قاری آنکھوں کے سامنے آجاتا ہے۔ کرشن چندر جب باپ کے ساتھ کرمان جاتے ہیں تو وہاں کی آب وہوا، پہاڑوں ، سرسبز گھاس ، اشتمال مجھیل اور ندی میں بہتے ہوئے پانی کا ذکر اس طرح سے کرتے ہیں کہ سارا نقشہ ہمارے سامنے آجاتا ہے۔ منظری نگاری کے حوالے سے اس ناول سے ایک اقتباس ملاحظہ کیجیے:

"دن ڈھلنے سے پہلے ہم لوگ کرمان کے ڈھاکے پر پہنچ گئے۔ یہاں پر بہت سردی تھی۔ بہت تیز ہوا چل رہی تھی۔

چھ ہزار فٹ کی چوٹی پر ایک لمبا چوڑا میدان پھیلا ہوا تھا جس کا چپہ چپہ نرم نرم اور ہری گھاس سے بھرا ہوا تھا۔

میدان کے بیچ نشیب میں اشتمال جھیل تھی۔ جھیل کا پانی مغربی کنارے کو توڑ کر ایک ندی میں بہہ رہا تھا۔

نیلے پانی والی ندی چھوٹے چھوٹے نیلے پتھروں پر شور مچاتی ہوئی بہہ رہی تھی۔” (۴)

کرشن چندر کا مشاہدہ منظر نگاری میں بہت تیز ہے۔ انہوں نے ناول میں خوبصورت مناظر کا ہجوم دکھایا ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔

کرشن چندر کو منظر نگاری میں کمال حاصل ہے اور کشمیر سے متعلق ان کی منظر نگاری اردو ادب کی جان ہے۔

کرشن چندر کے ناول میری یادوں کے چنار کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ مقالہ

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں