خاکہ اور دوسرے ادبی اصناف میں فرق و امتیاز

خاکہ اور دوسرے ادبی اصناف | Khakha Awr Dosri Asnaf Adab Mai Farq o Imtiyaz

نوٹ: یہ تحریک ایک مقالے سے لی گئی ہے۔ پروفیسر آف اردو کو مقالہ نگار کا نام اور باقی تفصیلات تک رسائی نہ مل سکی۔

خاکہ اور دوسرے ادبی اصناف میں فرق و امتیاز

خاکہ اپنی ہیئت اور موضوع کے اعتبار سے چند نثری اصناف کی خصوصیات سے متصف ہے۔

جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا خاکہ کی نشو ونما اور ارتقاء سوانح ، ناول، افسانہ اور انشائیہ کے ساتھ ساتھ اور زیر اثر ہوا اور اس کے ارتقاء میں مختلف اصناف ادب کے اہل قلم نے حصہ لیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس میں بعض ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں جو سوانحی افسانہ اور انشائیہ بھی ہیں۔

لیکن یہ بھی خیال رہے کہ خاکہ کی ہیئت ، اجزائے ترکیبی فنی اور ادبی خصوصیات اتنی واضح ہیں کہ قاری اور ناقد آسانی کے ساتھ امتیاز کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خاکہ تعارف اور اقسام

خاکہ اور سوانح میں فرق

خاک کی بنیاد چونکہ شخصیت کی ذات اور سیرت کے بیان پر رکھی جاتی ہے

اور سوانحی مضمون کا موضوع بھی یہی ہوتا ہے۔ اس لئے خاکہ اور سوانحی مضمون میں یک گونہ مشابہت پائی جاتی ہے۔

لیکن خاکہ اور سوانح کا مقصود فن الگ ہوتا ہے اور بعض فنی امتیازات کے ذریعہ دونوں میں واضح فرق دیکھا جاسکتا ہے۔

سوانحی مضمون کا مقصد شخصیت کی زندگی کے متعدد واقعات اور حقائق کو بے کم و کاست بیان کرنا کہ قاری کو اس کے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل ہو اور اس سے تعارف مکمل محسوس ہو۔

خاکہ کا مقصد اس سے علیحدہ ہے۔ اس میں شخصیت کے نمایاں اور ایسے پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے جن سے شخصیت کی ایک تصویر ابھرے،

اس میں کردار اور شخصیت کے اندرون کی عکاسی ہوتی ہے۔

معلومات اور احوال و کوائف سے صرف اشارے اور روشنی حاصل کی جاتی ہے۔

سوانحی مضمون سنجیدہ بیانیہ پر مشتمل ہوتا ہے لیکن خاکہ کا اسلوب تاثراتی ہوتا ہے

جس میں رنگین بیانی، مزاح شگفتگی اور زبان و بیان کی دلکشی کافی اہم ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاکے کی اقسام

خاکہ اور انشائیہ میں فرق

انشائیہ اردو ادب کی مقبول عام صنف ہے جس میں اختصار اور جامعیت کو خاص اہمیت دیجاتی ہے۔

اس کا موضوع دنیا کی ہر چیز اور انسانی فکر کا ہر پہلو ہے۔ اس میں شخصیت کی سیرت اور فکر و کردار بھی شامل ہے۔

اس کے برخلاف خاکہ کا موضوع صرف شخصیت اور اس کا سیرت و کردار ہوتا ہے۔

ایک مماثلت یہ بھی ہے کہ خاکہ نگار اور انشائیہ نگار زندگی کے مختلف پہلوؤں کو تاثرات کی صورت میں لکھتے ہیں

اور زندگی کے نمایاں اور اہم گوشوں ہی کو اپنا موضوع بناتے ہیں لیکن خا کہ اور انشائیہ کا ایک بنیادی فرق تخیل اور معنی آفرینی ہے۔

انشائیہ نگار کا میدان زیادہ وسیع ہوتا ہے جبکہ خاکہ نگار کو حقیقت کے دائرے میں ہی معنی آفرینی کرنی ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ انشائیوں میں عموماً شگفتہ اور ظرافت آمیز اظہار ہوتا ہے۔

سنجیدگی، غور وفکر اور ترتیب و تنظیم کی یہ صنف متحمل نہیں ہوتی و ہیں خاکہ میں ان کی اہمیت ہوتی ہے۔

خاکہ اور افسانہ میں فرق

موضوع کے اعتبار سے خاکہ اور افسانہ میں بنیادی فرق حقیقت اور خیال کا ہے۔

خاکہ کی شخصیت حقیقی دنیا سے تعلق رکھتی ہے اور واقعات و کردار حقائق پر مبنی ہوتے ہیں

جبکہ افسانہ خیالی دنیا کی
تعمیر کر کے اس میں فرضی کردار کی تخلیق کرتا ہے۔

یہ کردار اگر چہ دنیا کے واقعات سے متاثر ہوتے ہیں لیکن جوں کا توں نہیں رہتے۔

اس بنیادی فرق کے علاوہ بعض فنی خصائص ہیں جو خاکہ اور افسانہ کوممتاز کرتے ہیں ۔

مثالی اسلوب بیان کی رنگینی اور رعنائی ۔ افسانہ میں فنکار اپنے تخیل کی پرواز سے واقعات، کردار، مناظر کو رنگین بیانی سے دلکش بنا سکتا ہے

لیکن خاکہ میں منظر کشی، کردار نگاری اور واقعہ نگاری میں حقائق کا لحاظ کرنا پڑتا ہے۔

افسانہ کی پلاٹ میں کشمکش کا عنصر ضروری سمجھا جاتا ہے جب کہ خاکہ میں تجسس رہنے کے باوجود کشمکش کی صورت نہیں پیدا ہوتی۔

افسانہ اور خاکہ میں بعض مماثلتیں بھی ہیں جن میں خاص طور سے وحدت تاثر ، کردار نگاری ، منظر کشی ہے۔

افسانہ میں تمہید، درمیان حصہ منتہا اور خاتمہ مربوط اور ہم آہنگ ہوتا ہے۔ قاری کی دلچسپی آخر تک قائم رہتی ہے۔

بہترین خاکہ کی بھی یہی خصوصیت ہے۔ اس طرح افسانہ میں کردار کی اہمیت مسلم ہے۔

یہ افسانہ نگار زندگی کے حقائق اور واقعات سے ایسے کردار مستعار لیتا ہے جو فرضی ہونے کے باوجود حقیقی لکھتے ہیں۔

وہ اپنے کردار کے ذریعہ کائنات اور زندگی کے راز آشکار کرتا ہے جس طرح خاکہ نگار شخصیت کی زندگی اور واقعات وکردار سے ایسی تصویر میں دکھاتا ہے جو فکر انگیز اور روح افزا ہوتی ہیں۔

بہر حال یہ کہنا کافی ہوگا کہ خاکہ اور افسانہ میں ہیئت اور اسلوب بیان کے حوالے سے بعض مماثلتیں پائی جاتی ہیں لیکن موضوع اور بعض فنی اعتبار سے الگ صنف ادب ہیں۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں