خاکہ کی تعریف و تفہیم | Khaka: Tareef wa Tafheem
موضوعات کی فہرست
کچھ اس تحریر سے:
- اردو ادب کے غیر افسانوی نثری اصناف میں ایک صنف "خاکہ” بھی ہے۔ اس کے لغوی معنی ڈھانچہ نقشہ یا چہرے اتارنے کے ہیں۔۔۔
- خاکے کی اصطلاحی معنی میں شخصیت کو ظاہر اور باطنی خصائص کے ساتھ پیش کرنا ہے۔۔۔
- ایک خاکہ نگار کے لئے شخصیت کا بھر پور تعارف پیش کرنا اور اس کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ چند اہم واقعات کا انتخاب کر کے۔۔۔۔
- ایک کامیاب خاکہ جو اس صنف کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ہماری فکر اور ہمارے احساسات دونوں سے رشتہ قائم کرتا ہے،۔۔۔
- اچھا خاکہ وہی ہے جس میں کسی انسان کے کردار و افکار دونوں کی جھلک ہو۔۔۔۔
خاکہ کی تعریف و تفہیم
خاکے کا تعارف
خاکہ نگاری کے نشو و نما اور ارتقائی مراحل کی بازیافت اور تجزیہ سے قبل مناسب ہوگا کہ اس کی فنی ہیتی اور ساختیاتی خصوصیات کا مختصر جائز ہ لیا جائے،
کیونکہ مختلف ادوار کے متعدد اہل قلم کی تخلیقات کے مطالعہ اور تنقیدی تبصرہ کے لئے ایک عمومی فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خاکہ نگاری کا فن
جن کی بنیادوں پر ان کی ادبی وقتی قدر و قیمت متعین کی جاسکے۔
اردو ادب کے غیر افسانوی نثری اصناف میں ایک صنف "خاکہ” بھی ہے۔ اس کے لغوی معنی ڈھانچہ نقشہ یا چہرے اتارنے کے ہیں
اور اصطلاحی معنی میں شخصیت کو ظاہر اور باطنی خصائص کے ساتھ پیش کرنا ہے۔ اس کی انگریزی اصطلاح sketch ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اردو میں خاکہ نگاری کا تنقیدی مطالعہ
خاکہ sketch کے مفہوم میں وک نثری تحریر جس میں کسی معروف شخصیت کے حالات مزاحیہ اسلوب میں بیان کیے گئے ہوں ۔
sketch ادب کی جس صنف کے لئے انگریزی میں اسکی اپنی پورٹریٹ کا لفظ کا استعمال ہوتا ہے
اردو میں اسے خاکہ کہتے ہیں۔ یہ ایک سوانحی مضمون ہے جس میں کسی شخصیت کے اہم اور منفرد پہلو اس طرح اجاگر کئے جائیں کی اس شخصیت کی جیتی جاگتی تصویر قاری کے ذہن میں پیدا ہو جاتی ہے۔
خاکہ اور سوانح عمری میں کیا فرق؟
یہ سوانح عمری سے مختلف چیز ہے۔
سوانح عمری میں خاکے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن خاکے میں سوانح عمری نہیں سماتی ہے
خاکے کے لئے اردو میں مرقع نگاری شخصیت نگاری، خاکہ نگاری، قلمی تصویر وغیرہ استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ ایک ایسی تحریر کو کہتے ہیں جس میں کسی انسان کو موضوع بنایا جاتا ہے اور اس کی زندگی کے چند مخصوص واقعات کے ذریعے شخصیت پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔
ایک خاکہ نگار کے لئے شخصیت کا بھر پور تعارف پیش کرنا اور اس کے کردار پر تفصیلی روشنی ڈالنا ضروری نہیں ہوتا بلکہ چند اہم واقعات کا انتخاب کر کے اس طرح بیان کرنا کہ ایک تصویر ہماری نظروں کے سامنے متحرک ہو جائے ۔
اس ضمن میں شخصیت کا حلیہ، اس کے عادات و اطوار اور کردار کی ساری خصوصیتیں پیش کی جاسکتی ہیں۔
خاکہ نگار اپنے تجربے اور مشاہدے کے علاوہ مختلف ذرائع سے خاکے کے لئے مواد حاصل کرتا ہے۔
مثلاً شخصیت کے خطوط ، تصانیف، ہم عصروں کے سوانح اور مضمون و غیرہ میں بیان کیے گئے واقعات۔
خاکہ نگار کا مقصد مطلوبہ شخصیت کی تنقید یا تنقیص کرنا نہیں ہوتا ہے بلکہ اپنے مشاہدے کی بنا پر پوری دیانت داری کے ساتھ اس شخص کی زندگی کو اس طرح پیش کرنا کہ اس کی شخصیت واضح طور پر نمایاں ہو جائے ۔
وہ فرشتہ صفت نہ کہلا کر ہماری طرح کا انسان معلوم ہو جو غلطی بھی کر سکتا ہے۔
خاکہ کی تعریف
خاکے کی تعریف مختلف ناقدین ادب نے الگ الگ انداز سے کی ہے۔
چند مثالوں کے ذریعہ ہم فن خاکہ نگاری کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
نثار احمد فاروقی لکھتے ہیں
” اچھے اسکیچ کی تعریف یہ ہے کہ بعض گوشوں کی نقاب کشائی ایسی ماہرانہ نفاست کے ساتھ کی جائے کہ اس شخصیت کا خاص تاثر پڑھنے والے کے ذہن میں خود بہ خود پیدا ہو۔
اچھا خاکہ وہی ہے جس میں کسی انسان کے کردار و افکار دونوں کی جھلک ہو۔
خاکہ پڑھنے کے بعد اس کی صورت ، اس کی سیرت ، اس کا مزاج ، اس کے ذہن کی افتادہ اس کا زاد یہ فکر، اس کی خوبیاں اور خامیاں سب نظروں کے سامنے آجائے۔ "
پروفیسر شمیم حنفی رقم طراز ہیں
"خاکہ نگاری تاریخ اور تخیل سے یکساں تعلق رکھتی ہے۔
لکھنے والا جب کسی شخصیت کو موضوع بناتا ہے تو واقعات سوائی خارجی مشاہدات کے ساتھ ساتھ اپنے تاثرات اور قیاسات سے بھی مدد لیتا ہے۔
اس لئے خاکہ ایک جیتی جاگتی حقیقی شخصیت کی تصویر ہوتے ہوئے بھی افسانہ جیسی دلکشی اور دلچسپی کا سامان رکھتا ہے
اور پڑھنے والا اسے گویا کہ بیک وقت واقعے کے طور پر بھی پڑھتا ہے اور کہانی کے طور پر بھی۔
چنانچہ ایک کامیاب خاکہ جو اس صنف کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو ہماری فکر اور ہمارے احساسات دونوں سے رشتہ قائم کرتا ہے،
اس صنف کے مطالبات فکری بھی ہوتے ہیں اور تخلیقی بھی ۔ "
ڈاکٹر بشیر سیفی کے خیالات ملاحظہ ہوں
"اچھے خاکے کی ایک خوبی یہ بھی بتائی گئی ہے کہ اس میں شخصیت کے روشن و تاریک دونوں پہلوؤں کی جھلک دکھائی جائے
پاکستان میں اردو خاکہ نگاری اسالیب کا تنوع مقالہ pdf
اور نہ پیش کردہ قلمی تصویر یک رخی قرار پائے گی ۔
کیونکہ انسان نہ اچھائیوں کا مرقع ہے نہ برائیوں کا۔ ہر انسان میں خوبیوں کے ساتھ خامیاں اور خامیوں کے ساتھ خوبیاں بھی ہوتی ہیں۔
خاکہ نگار کے لیے ضروری ہے کہ وہ شخصیت کو اس کی ساری خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ پیش کرے محض خوبیوں کے بیان سے خاکہ مدحیہ مضمون بن جائے گا
اور صرف خامیوں کے اظہار سے دشنام طرازی کے حدود میں داخل ہو جائے گا۔
اس حوالہ سے دیکھا جائے تو خاکہ نگاری ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ خاکہ نگار کو کمال درجہ کا ادیب ہونا چاہئے ہے”
ڈاکٹر انور سدید اس سلسلے میں لکھتے ہیں
"خاکہ فنی لحاظ سے شخصیت نگاری کے ذیل میں آتا ہے اور یہ سوانح کی شاید مشکل ترین صورت ہے۔
خاکہ پینسل اسکچ کی طرح محض نمٹیری لکیروں کا مجموعہ اور اندر سے کھوکھلا نہیں ہوتا بلکہ اس میں مشاہدے کے حقیقی کوشے شگفتہ اسلوب میں پیش کئے جاتے ہیں
اور کردار کا بامعنی اور مثبت تاثر پیدا کیا جاتا ہے۔ چنانچہ ہمدردی، مردم شناسی ، واقعہ نگاری اور نفسیاتی آگہی اچھے خاکہ نگار کے بنیادی اوصاف شمار ہوتے ہیں۔
خاکے کا مقصد شخصیت کی متوازن عکاسی تہذیبی حقائق کا انکشاف اور شخصی تاثر کی فنکارانہ پیش کش ہے ۔”
مجموعی جائزہ
درج بالا تعریف میں ماہرین ادب نے گرچہ ایک کی بات مختلف انداز میں کہنے کی کوشش کی ہے۔
متعدد خاکے ایسے ہیں جو ان تمام شرائط پر پورے نہیں اترتے۔
کیونکہ ان میں تصویر کے ایک ہی رخ پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مصنف ان سے اپنی بے پناہ عقیدت کا اظہار کر رہا ہے۔
لہذا ایک اچھا خاکہ وقوع پذیر ہونے کے لئے مصنف سے مطلوب شخصیت کا دیرنہ تعلق ہونا بھی اہم ہے۔
صرف چند ملاقات کسی کی شخصیت کو سمجھنے کے لئے کافی نہیں ہوتے۔
کیونکہ انسانی زندگی کی مختلف پرتیں ہوتی ہیں۔ بظاہر جو وہ نظر آتا ہے ویسا ہوتا نہیں ہے۔
لہذا اچھے خاکہ نگار کئی ملاقات کے بعد اندرون اور بیرون دونوں زندگی سے واقف ہوتے ہیں۔
اور پھر دونوں رخ کو پیش کرتے ہیں تو وہ تصویر زیادہ جاندار معلوم ہو تا ہے۔ اور کئی برسوں سے جانتا بھی ہے۔
اور یہی ایک عمدہ خاکے کی پہچان ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں