جنگ عظیم اول کی وجوہات: وہ ایک قتل جس نے دنیا کو تباہی میں دھکیل دیا
موضوعات کی فہرست
پہلی جنگِ عظیم تاریخ کی سب سے خوفناک اور تباہ کن جنگوں میں سے ایک تھی، جو چار سال اور تین ماہ تک جاری رہی۔ اس عالمی جنگ میں دو کروڑ سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں ایک کروڑ فوجی شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کے دوران روزانہ اوسطاً 6,500 فوجی مارے جاتے تھے۔ اس جنگ نے دنیا کو دو متحارب کیمپوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اس عالمی تباہی اور جنگ عظیم اول کی وجوہات کیا تھیں؟ یہ جنگ کیسے شروع ہوئی اور دنیا اس میں کیسے الجھتی چلی گئی؟ آئیے اس کی مکمل تاریخ جانتے ہیں۔
جنگ کا نقطہ آغاز: وہ قتل جس نے دنیا کو ہلا دیا
جنگ عظیم اول کی وجوہات میں سب سے فوری اور اہم وجہ آسٹریا-ہنگری کے شہزادے آرچ ڈیوک فرانز فرڈینینڈ اور ان کی اہلیہ کا قتل تھا۔
یہ واقعہ 28 جون 1914 کو پیش آیا جب وہ بوسنیا کے سرکاری دورے پر موجود تھے۔ اس وقت بوسنیا میں "بلیک ہینڈ” نامی ایک قوم پرست تنظیم سربیا کی آزادی کے لیے تحریک چلا رہی تھی، جسے کچھ فوجی افسران کی حمایت بھی حاصل تھی۔
اسی تنظیم نے شہزادے کو قتل کرنے کے لیے چھ نوجوانوں کو تربیت اور اسلحہ فراہم کیا۔
قاتلانہ حملہ اور اس کے فوری نتائج
شہزادے کے قافلے پر پہلا حملہ اس وقت ہوا جب وہ ٹاؤن ہال کی طرف جا رہے تھے، لیکن وہ اس بم حملے میں محفوظ رہے۔ تاہم، اسی دن جب ان کا قافلہ دوبارہ گزرا تو ایک 19 سالہ قاتل، گیوریلو پرنسپ، نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کر دی۔
ایک گولی شہزادے کے سینے اور دوسری ان کی اہلیہ کے پیٹ میں لگی، اور دونوں موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
اس قتل کے ردعمل میں آسٹریا-ہنگری نے سربیا کے خلاف سخت کارروائی کی اور ایک ماہ بعد باقاعدہ جنگ کا اعلان کر دیا۔ یہی وہ چنگاری تھی جس نے جنگ عظیم اول کی وجوہات کو بھڑکایا اور دنیا کو ایک نہ ختم ہونے والی آگ میں دھکیل دیا۔
اتحادی نظام: جب ایک تنازع عالمی جنگ بن گیا
شہزادے کا قتل ایک مقامی تنازع رہ سکتا تھا، لیکن اس وقت یورپ پیچیدہ فوجی اتحادوں میں جکڑا ہوا تھا، جو جنگ عظیم اول کی وجوہات کو عالمی سطح پر پھیلانے کا سبب بنا۔
- روس اور جرمنی کی شمولیت: سربیا نے آسٹریا-ہنگری کے حملے کے بعد روس سے مدد طلب کی۔ روس کے جنگ میں شامل ہوتے ہی آسٹریا-ہنگری نے اپنے اتحادی جرمنی سے مدد مانگ لی۔ 1882 کے معاہدے کے تحت جرمنی اپنے اتحادی کی مدد کرنے کا پابند تھا۔
- فرانس اور برطانیہ کا ردعمل: روس، برطانیہ اور فرانس بھی "ٹرپل اینٹنٹ” نامی اتحاد میں بندھے ہوئے تھے۔ روس کا اتحادی ہونے کی وجہ سے فرانس نے جرمنی پر حملہ کر دیا، جس کے بعد برطانیہ بھی جنگ میں شامل ہو گیا۔
اب جرمنی تینوں طرف سے گھر چکا تھا، جس نے جنگ کو خندقوں کی ایک طویل اور مہلک جنگ میں تبدیل کر دیا۔ لاکھوں فوجی ان خندقوں میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔
امریکہ کی جنگ میں شمولیت اور روس کا اخراج
جنگ کے ابتدائی سالوں میں امریکہ غیر جانبدار رہا، لیکن دو بڑے واقعات نے اسے جنگ میں شامل ہونے پر مجبور کر دیا اور جنگ عظیم اول کی وجوہات کو ایک نیا موڑ دیا۔
امریکہ کے جنگ میں شامل ہونے کی وجوہات
- مسافر جہاز کا ڈوبنا: 1915 میں جرمنی نے ایک برطانوی مسافر جہاز "لوسیٹانیا” کو ڈبو دیا، جس میں 128 امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے۔
- زیمرمین ٹیلی گرام: 1917 میں برطانوی انٹیلیجنس نے ایک خفیہ جرمن ٹیلی گرام پکڑا جس میں جرمنی میکسیکو کو امریکہ پر حملے کے لیے اکسا رہا تھا۔
ان واقعات کے بعد، 6 اپریل 1917 کو امریکہ نے باقاعدہ طور پر جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کر دیا۔
اسی دوران، روس میں داخلی انقلاب (بالشویک انقلاب) آ گیا، جس کی وجہ سے روس نے جرمنی کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط کیے اور 3 مارچ 1918 کو جنگ سے علیحدگی اختیار کر لی۔
جنگ کا اختتام اور اس کے اثرات
امریکی فوج کی شمولیت نے اتحادیوں کو ایک نئی طاقت بخشی۔ تازہ دم امریکی فوجیوں نے تھکی ہوئی جرمن افواج پر دباؤ بڑھا دیا۔
بالآخر، جرمنی اور اس کے اتحادیوں نے شکست تسلیم کر لی اور 11 نومبر 1918 کی صبح 11 بجے ایک عارضی صلح کے معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کے ساتھ ہی پہلی جنگِ عظیم کا اختتام ہوا۔
یہ جنگ کروڑوں جانوں کے ضیاع کا سبب بنی، لیکن اس کے اختتام پر فاتح ممالک نے جو شرائط عائد کیں، انہیں ہی جنگ عظیم دوم کی وجوہات کا پیش خیمہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
Sources help
britannica.com
history.com
savemyexams.com
thoughtco.com