اسم اور اس کی اقسام

موضوع۔اسم اور اس کی اقسام
کتاب کا نام۔بنیادی اردو۔
کورس کوڈ۔9001
مرتب کردہ۔Hafiza Maryam

اسم اور اس کی اقسام

لفظ موضوع کی قسمیں

لفظ موضوع کو بالعموم دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے، اول کلمہ دوم کلام ۔ کلمہ بامعنی مفرد لفظ کو کہا جاتا ہے اور کلام با معنی لفظوں کے جوڑے یا مجموعے کو کہتے ہیں۔ اول الذکر کا تعلق علم صرف سے ہے اور ثانی الذکر کا رشتہ علم نحو

کلمہ کی اقسام

با معنی لفظ (کلمہ ) کی مندرجہ ذیل تین اقسام ہوتی ہیں۔

(1)اسم (۲) فعل (۳) حرف

اسم

اسم ایسا با معنی لفظ جوکسی شخص ، جگہ، چیز یا کیفیت کے معنی دے، جیسے سرمد، اسلام آباد، کھڑ کی نیندو غیرہ۔

یہ بھی پڑھیں: اردو گرائمر کے اہم اصول | PDF

فعل

ایسا با معنی لفظ جس میں کسی کام کا کرنا ہونا پایا جائے، جیسے آیا، جاتا تھا، پڑھے گا۔

حرف

ایسا کلمہ جو اکیلا تو کوئی واضح معنی نہ دے، مگر دوسرے کلمات کے ساتھ مل کر معنی و مفہوم کو واضح کرے اور ان میں تعلق پیدا کرنے کا باعث بنے، جیسے مسجد تک، میز پر کمرے میں۔ ان مثالوں میں تک، پر اور میں حرف ہیں، جو دوسرے کلموں کے

معنی و مفہوم کو متعین کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

اسم کی قسمیں

بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی دو قسمیں ہیں:

(1) اسم ذات

وہ اسم جو کسی وجود، چیز یا حقیقت کو ظاہر کرے، جیسے فہد قلم ، دیوار وغیرہ

(۲) اسم صفت

ایسا اسم جس سے کسی خوبی یا خامی کا اظہار ہو، جیسے پیاری گڑیا، تیز گھوڑا، چالاک لومڑی۔ ان مثالوں

میں پیاری، تیز اور چالاک اسمائے صفات ہیں۔

اسم کی قسمیں ( استعمال کے لحاظ سے )

استعمال کے لحاظ سے اسم کی دو قسمیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اردو میں اسم کیفیت | PDF

(1) اسم معرفہ

ایسا ہم جو کی خاص شخص ، چیز یا مقام کا نام ظاہر کرے، جیسے کالا چنا پہاڑ ، دیوان غالب امیر خسرو ۔

( ۲) اسم نکرہ

عام شخص، چیز یا جگہ کا نام اسم نکرہ کہلاتا ہے، جیسے مسجد لڑکا قلم وغیرہو۔

اسم معرفہ کی قسمیں

اسم معرفہ کی چار قسمیں ہیں:

(1) اسم علم

وہ اسم جو کی خاص آدمی کے خاص نام کو ظاہر کرے، جیسے ابن خلدون جنس العلماء ، شاعر مشرق ۔

اسم علم کی مزید پانچ قسمیں ہوتی ہیں:

(1) خطاب

ایسا نام جو کسی خوبی کی وجہ سے حکومت نے کسی کو دیا ہو، جیسے: خان بہادر سر استارۂ امتیاز

(11) لقب

ایسا نام جو کسی خوبی یا وصف کی وجہ سے افراد یا قوم کی طرف سے دیا جائے ، جیسے: قائد اعظم شاعر مشرق ، فرید عصر

یہ بھی پڑھیں: اردو گرائمر

(iii) تخلص

ایسا نام جو شاعراپنی شاعری میں استعمال کرتے ہیں، جیسے غالب ، داغ، حالی و غیرہ۔

(iv) کنیت

وہ نام جو ماں باپ بیٹے یا کسی رشتے کی وجہ سے کسی کو دیا جائے، جیسے ابن مریم ، خالد بن ولید، ابوتراب۔

(۷) عرف

ایسا نام جو پیار ، نفرت یادگار کی وجہ سے بنے یا کسی کو اس سے پکارا جائے ، جیسے، چندا، شیدا، پیرو غیرہ

(۲) اسم ضمیر

ایسا اسم جو کسی دوسرے اسم کی جگہ استعمال ہو اور اسی کا اظہار کرے، جیسے وہ تم ، آپ وغیرہ۔

(۳) اسم اشارہ

ایسا اسم جس میں کسی خاص چیز یا کسی خاص شخص کی طرف اشارہ کرے، جیسے: یہ ، وہ ، ادھر و غیرہ جس
چیز یا شخص کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے، اسے مشار الیہ کہتے ہیں۔ وہ آدمی ، میں وہ اسم اشارہ اور آدمی مشار الیہ ( جس کی طرف اشارہ کیا جائے ) ہے۔

(۴) اسم موصول

ایسا اسم جو کسی جملے کے معنی متعین کرنے میں مدد کرے ، اس کے بغیر جملہ معنی نہ دے، جیسے جو، جو کوئی، جے، جنھوں، جو کچھ، جو چیز وغیرہ ۔

اسم نکرہ کی قسمیں

اسم نکرہ کی پانچ قسمیں ہیں:

(۱) اسم آلہ

ایسا عام ہم جو کسی ہتھیار یا آلے کی نشاندہی کرے، جیسے تلوار چھری قینچی ۔

(۲) اسم صوت

ایسا عام اسم جو کسی آواز کو ظاہر کرے، جیسے چھم چھم ، کوکو، کائیں کائیں۔

(iii) اسم مصغر

ایسا عام اسم جو کسی چیز کے چھوٹے پن کو ظاہر کرے، جیسے: دیگچی ، بالیچہ ، پگڑی۔

(1) اسم حکم

ایسا عام اسم جوکسی چیز کی بڑھائی کی نشاندہی کرے، جیسے شہتیر ، شاہ سوار، گھڑ۔

(1) اسم ظرف

ایسا عام اسم جس سے کسی جگہ یا وقت کا اظہار ہو۔

اس کی دوقسمیں ہوتی ہیں۔

اسم ظرف مکاں میں مکان ظاہر ہوتا ہے، جیسے مسجد ، گھر ، کالج اور اہم ظرف زمان میں وقت کا اظہار ہوتا ہے،

جیسے دو پہر، شام صبح ۔

اسم کی قسمیں ( بناوٹ کے لحاظ سے) بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی تین قسمیں ہیں۔

(1) اسم جامد

ایسا اسم جو نہ تو خود کسی اسم سے بنے اور نہ اس سے کوئی اسم وجود میں آئے، جیسے پتھر ، چنان ، دولت ۔

(۲) اسم مصدر

ایسا اسم جو خود تو کسی اسم سے نہ بنے لیکن اس سے کئی اسم اور فعل وجود میں آئیں ، جیسے لکھنا، پڑھنا، کرنا۔

(۳) اسم مشتق

ایسا اسم جو خود تو مصدر وغیرہ سے بنے، مگر اس سے کوئی لفظ وجود نہ پائے ، جیسے لکھنا مصدر سے لکھائی ، لکھنے والا لکھاوٹ وجود میں آتے ہیں مگر ان سے مزید کوئی لفظ نہیں بنتا۔

مزید یہ تحریر یہاں پڑھیں

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں