انشائیہ اور طنز و مزاح میں فرق

انشائیہ اور طنز و مزاح میں فرق | Inshaiya aur Tanz-o-Mazah mein Farq

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر شعیب علی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ

انشائیہ اور طنز و مزاح میں فرق

انگریزی ادب میں طنز اور مزاح دونوں کی الگ الگ اصطلاحات ہیں ۔

انگریزی میں طنز کو سٹائر (Satire) کہتے ہیں ۔ A taunt اور Taunt اس کے مترادف الفاظ ہیں۔

مزاح کو انگریزی میں ہیومر (Humour) کہتے ہیں – Galingale Fun اور Humorus اس کے مترادف الفاظ ہیں۔

اوکسفرڈ انگلش اردو ڈکشنری میں طنز اور مزاح کے معنی درج ذیل ہیں :

Satire

(1) جو، طنز یہ مضحک تحریر جو کسی کی حماقت یا شرارت وغیرہ کو موضوع بنا کر لکھی جائے۔

(۲) طنز پہنی نظم ونٹر کی کوئی تحریر ۔

(۳) طنزیہ ادب۔

(۴) کوئی بات جس میں کسی کی خدمت یا تضحیک کا پہلو نکلتا ہو۔

(۵) روم عبد عقیق: معاصر حالات پر طنز به قلم ۳۲

Humour

(1) مزاح نگافتگی (Wit) کی نسبت عالمانہ سے زیادہ ہمدردانہ )

(ب) ادب، تقریر وغیرہ میں ظرافت کا رنگ

(۲) ( Sense of Humour کا اختصار ) جس مزاح، مذاق یا لطیفے سے لطف لینے کی صلاحیت ، شگفتہ طبعی ، خوش مزاجی ۔ (۳) کیفیت مزاح، طبیعت کا عالم (bad humour بگڑا ہوا مزاج ) (۴) طبیعت رجحان ، لگاؤ ، جھکاؤ

آمار جک in the humour for fighting(

)کا اختصار Cardinal humour( )۵(

تواریخ چار جسمانی اخلاط ( صفرا، سودا، بلغم اور خون ) جن پر انسان کی جسمانی صحت اور ذہنی خصوصیات مبنی خیال کی جاتی تھیں۔

(1) کسی کے مزاج یا نداق کے موافق بات یا عمل کرنا ، چیتا نا ، خوش کرنا

فیروز اللغات میں طنز اور مزاح کے معنی حسب ذیل ہیں:

مزاح

(۱) طعنہ، مہنا، آواز و

(۲) تہ تمسخر

(۳) رمز کے ساتھ بات کرنا ۔

مزاح:

خوش طبعی، مذاق بنسی ، یکسر اول خوش طبعی کرنا ۔ ۴۵

متذکرہ بالا معنوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ طنز اور مزاح دونوں علیحدہ علیحد صفات اور خصوصیات کے حامل ہیں

اور یہ کوئی صنف نہیں بلکہ اسلوب کی ایسی صفت ہے جو خشک اور سنجیدہ جیسے موضوع کو بھی اپنے ظرافتی رنگ سے اتنا تر و تازہ بنادیتی ہے کہ قاری پورا مضمون پڑھے بغیر رہ ہی نہیں سکتا۔

موضوع کو دلچسپ بنانے اور بوجھل ہونے سے بچانے کے لیے طنز و مزاح کا اسلوب سب سے کار آمد ہے۔

اس اسلوب کی گنجائش علمی تحقیقی ، مذہبی ، سائنسی اور تاریخی جیسے مضامین میں نہیں ہوتی

لیکن سوانح ، خاکے ، سفرنامے، افسانے ، ناول اور انشائیے جیسی اصناف میں اس اسلوب کی بہت زیادہ گنجائش ہے۔

بالخصوص طنز و مزاح صنف انشائیہ کے لیے سب سے اہم عنصر ہے۔

جس طرح اختصار، غیر رسمی انداز ، انفرادی نقطہ نظر اور عدم تحمیل جیسے عناصر انشائیہ کے لیے ضروری ہیں اسی طرح طنز و مزاح بھی بہت اہم ہے۔

کیونکہ انشائیہ میں طنز و مزاح کی چاشنی ملے بغیر اس صنف میں مٹھاس اور مزاح پیدا ہی نہیں ہو سکتا۔

طنز و مزاح کے اسلوب سے ہی صنف انشائیہ میں شوخی و دلکش انداز نمایاں ہوتا ہے۔

اس کی جلوہ گری انشائیہ کو اتنا پرلطف اور مزے دار بنا دیتی ہے کہ قاری افسردگی کے عالم میں بھی مسکراہٹ کے ساتھ مزے کے چٹخارے لیتا ہوا انبساط میں غوطے لگا تا نظر آتا ہے۔

خواجہ حسن نظامی، فرحت اللہ بیگ ، پطرس بخاری ، رشید احمد صدیقی ، احمد جمال پاشا، یوسف ناظم ،مجتبی حسین اور مشتاق احمد یوسفی وغیرہ جیسے بڑے تخلیق کاروں نے طنز و مزاح کو اساس بنا کر بہت ہی عمدہ انشائے لکھے

جن میں خواجہ حسن نظامی کا جھینگر کا جنازہ، گلاب تمہارا کیکر ہمارا۔ پطرس بخاری کا سنیما کا عشق رشید احمد صدیقی کا چار پائی اور ارہر کا کھیت اور مشتاق احمد یوسفی کا ” پڑے گر بیمار موزی وغیرہ اس کی عمدہ مثالیں ہیں ۔

مجموعی طور پر یہ کہنا درست ہو گا کہ طنز و مزاح صنف انشائیہ کی ایک خاص صفت ہے اور اہم حصہ ہے جو اس صنف کو خوش مزاجی ، خوش دلی ، خوش طبعی جیسی خصوصیات سے لبریز کرتا ہے۔

جس کے بغیر ایک اچھے انشائیہ کی تخلیق ہونا ممکن نہیں۔

یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ طنز و مزاح اور انشائیہ کے فرق کو اچھی طرح سمجھنے کے لیے صنف انشائیہ کا تفصیلی مطالعہ غور و فکر کے ساتھ کرنا ہوگا

جس کے بغیر طنز و مزاح کو سمجھنا مشکل ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں