موضوعات کی فہرست
علم نحو
کسی بھی زبان کے بنیادی قواعد میں نحو یا Syntax کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ نحو کا علم اجزائے کلام کی ترتیب و تشکیل اور اسے الگ الگ کرنے کے اصولوں پر مشتمل ہے۔ نحو کے ذریعے کلمات کے ربط باہم کی نوعیت کا پتا چلتا ہے۔ جس طرح صرف میں لفظ اور اس کی مختلف شکلیں زیر بحث آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہائے مخلوط، ہائے مختفی اور امالہ
اسی طرح نحو میں کلام یا جملے کے اجزاء اور ان کے رابطہ تعلق کا ذکر کیا جاتا ہے۔ مرکب یا کلام کو عام طور پردو قسموں میں بانٹا جاتا ہے۔
(الف) مرکب ناقص
(ب) مرکب تام
مرکب ناقص
دو یا دو سے زیادہ لفظوں کا ایسا مجموعہ جس سے پورا مقصد ظاہر نہ ہو اور سننے والے کو پوری بات سمجھ نہ آئے مرکب ناقص کہلاتا ہے، جیسے اچھالڑ کا، میری کتاب، دل ناداں وغیرہ ۔ ان مرکبات سے پورا مفہوم ظاہر نہیں ہوتا۔ مرکبات ناقص کی کئی اقسام ہیں، ذیل میں مرکب ناقص کی اہم اقسام کا ذکر کیا جا رہا ہے:
مرکب اضافی
دو اسم میں تعلق پیدا کرنے کا نام اضافت ہے۔ ایسا مرکب جس میں حرف اضافت سے دو اسم میں تعلق ظاہر ہو ، مرکب اضافی کہلاتا ہے، جیسے: محمود کی گھڑی، جنگل کا بادشاہ، خدا کا بندہ۔ جس سے تعلق ظاہر کیا جاتا ہے وہ مضاف الیہ کہلاتا ہے اور جس کا تعلق ظاہر کیا جاتا ہے، اسے مضاف کہتے ہیں۔
نثر میں مضاف الیہ پہلے اور مضاف بعد میں آتا ہے، اوپر کی مثالوں میں محمود، جنگل اور خدا مضاف الیہ ہیں جب کہ گھڑی ، بادشاہ اور بندہ مضاف۔ شعری تراکیب میں یہ ترتیب الٹ جاتی ہے، جیسے دل ناداں ، خواب تمنا ہستی موہوم ۔
یہ بھی پڑھیں: اردو گرائمر کے اہم اصول | PDF
ان مثالوں میں ناداں تمنا اور موہوم مضاف الیہ ہیں مگر بعد میں آئے ہیں اور دل، خواب اور ہستی مضاف ہیں اور پہلے آئے ہیں۔ مضاف اور مضاف الیہ کا مجموعہ مرکب اضافی کہلاتا ہے ۔
گرائمر کے حوالے سے جملہ مواد
مرکب توصیفی
ایسا مرکب جس میں اسم کے ساتھ اس کی صفت بھی شامل ہو ، صفت اور موصوف کے مجموعے کو مرکب توصیفی یا مرکب وصفی کا نام دیا جاتا ہے، جیسے: تیز لڑکا ، دل کش منظر، ہوشیار پرندہ نثری مرکبات میں صفت پہلے اور موصوف بعد میں آتا ہے،
شعری مرکبات توصیفی میں صفت بعد میں اور موصوف پہلے آتا ہے، جیسے: کلام تازہ حرف خوش رنگ، گیسوئے مشکیں وغیرہ میں موصوف پہلے اور صفت بعد میں ہے۔
مرکب عطفی
عطف کے معنی ملانے یا جوڑنے کے ہیں ۔ ایسا مرکب جس میں دوا سم حرف عطف سے ملیں ، مرکب عطفی کہلاتا ہے۔ معطوف اور معطوف الیہ کا مجموعہ مرکب عطفی کہلاتا ہے۔ "اور "یا "و”بطور حرف عطف استعمال ہوتے ہیں، جیسے دن اور رات ، کالا اور گورا صبح و شام ، جان و دل ۔
مرکب عددی
ایسا مرکب جو عدد اور معدود سے مل کر بنے ، جیسے: چارلڑکے، پندرہ مکان، سوگھوڑے۔ اس مرکب میں گفتی یا تعداد ظاہر ہوتی ہے۔
مرکب اشاری
وہ، یہ، ادھر، ادھر، وغیرہ اسمائے اشارہ ہیں۔ یہ اسم جب کسی دوسری اسم کو ساتھ ملاتے ہیں تو مرکب اشاری وجود میں آتا ہے۔ دوسرا اہم مشار الیہ کہلاتا ہے، جیسے : وہ مسجد ، یہ باغ ، ادھر گلی میں وغیرہ میں مسجد، باغ اور گلی مشار الیہ ہیں اور یہ، وہ ادھر، اسم اشارہ۔
مرکب جاری
ایسا مرکب جس میں بات نا مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ابھی جاری ہو، مرکب جاری کہلاتا ہے، جیسے گھر میں، لاہور سے چھت پر وغیرہ۔ جارا اور مجرور سے بننے والا مرکب ، جاری کہلاتا ہے۔
تابع موضوع
ایسا دو حرفی مرکب جس میں ایک بامعنی لفظ کے ساتھ دوسرا با معنی لفظ بلا ضرورت شامل ہو، جیسے: روکھی سوکھی ، چال ڈھال، دیکھ بھال ۔ ان مثالوں میں دوسرا با معنی لفظ محض پہلے کی مدد اور زور پیدا کرنے کے لیے استعمال ہوا ہے ، اپنے معنی یہاں نہیں دیتا۔
تابع مہمل
دو الفاظ کا ایسا مجموعہ جس کا دوسرا لفظ بے معنی ہو، تاہم پہلے بامعنی لفظ کے معنوں میں توسیع کا سبب ٹھہرے جیسے روٹی ووٹی، پانی وانی،کام وام ان مثالوں میں ثانی الذکر لفظ مہمل ہے۔
شیخ نصرت جہاں
حواشی
موضوع ۔ علم نحو
کتاب ۔اردو زبان قواعد و املا
کورس کوڈ ۔9010
مرتب کردہ۔ فاخرہ جبین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔