افتراق والتوا (Differance)
لوگو مرکزیت کی اصطلاح مغربی فلسفے کے مخصوص لسانی تصور کے ضمن میں دریدا نے وضع کی تھی اور Differance کی اصطلاح ، اس نے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کی خاطر تشکیل دی ہے ۔لہذا ثانی الذکر اصطلاح لوگو مرکزیت کی متضاد اور متبادل ہے۔
یہ اصطلاح فرانسیسی فعل Differer سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب بہ یک وقت مختلف ہونا (To differ ) اور ملتوی ہونا (To defer) ہے۔ دریدا کے مطابق زبان میں افتراق اور التوا کا کھیل ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ لوگو مرکزیت کے ذریعے، دریدا نے سوسئیر کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس نے تحریری لفظ کو بولے ہوئے لفظ کا نمائندہ تسلیم کیا تھا، مگر Differance کا بنیادی تصور دریدا نے سوسئیر سے ہی اخذ کیا ہے۔
سوسئیر نے لسانی نشانات میں فرق کے رشتوں کی نشاندہی کی تھی۔ دریدا فرق کے تصور کو، اس کی منطقی انتہا تک لے جاتا ہے۔ دریدا کے نزدیک زبان میں محض افتراقات ہیں، اور چوں کہ افتراقات ہیں اس لیے التوا بھی ہے۔ ایک معنی اس لیے متفرق ہوتا ہے کہ وہ ملتوی ہوتا ہے۔ Differance کی تھیوری میں دو باتوں پر بالخصوص زور ہے۔
الف کوئی متن حتہی مطلق اور واحد معنی نہیں رکھتا۔ متن کے معانی مسلسل متفرق اور ملتوی ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہم متن کے ایک معنی تک پہنچتے ہیں تو اس کی تہ میں اور اردگرد دیگر معنی سر اُٹھائے موجود ہوتے ہیں۔ افتراق اور التوا کا انٹرپیلے مسلسل اور لامتناہی ہے۔
افتراق والتوا متن کی ساخت اور صورت حال میں ہے۔ یہ باہر سے مسلط ہوتا ہے نہ کسی مخصوص مُطالعاتی طریقے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے بلکہ یہ ازخود موجود ہوتا ہے، تاہم اِسے دریافت کرنا ہوتا ہے۔
Proof Reader : مُحمد حمزہ ( کِنگ بھائی )
حواشی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم موضوع ۔۔۔{افراق والتوا}کتاب کا نام ۔۔۔{ادبی اصطلاحات}کوڈ نمبر ۔۔۔{9015}مرتب کردہ ۔۔۔{عارفہ راز}پروف ریڈر…. {محمد حمزہ}