حقیقت نگاری تعارف و تفہیم | Haqeeqat Nigari: Tareef o Tafheem
موضوعات کی فہرست
حقیقت نگاری تعارف و تفہیم
ادب میں اشیا اور واقعات کو کسی قسم کے تعصب، عینیت ، موضوعیت اور رومانیت سے آلودہ کیے بغیر دیانت و صداقت کے ساتھ پیش کرنے کی کوشش حقیقت پسندی یا حقیقت نگاری کہلاتی ہے۔
حقیقت نگاری سماجی زندگی اور مسائل
بالفاظ دیگر حقیقت پسندی یا حقیقت نگاری کے معنی میں خارجی حقائق ( مثلا سماجی زندگی اور اس کے مسائل ) کوحتی المقد در معروضی صحت کے ساتھ پیش کرنا کسی خیالی یا مثالی دنیا کی بجائے اس ناقص مگر حقیقی دنیا کو موضوع بنانا، بالوہیت کی بجائے بیئت کی تصویرکشی ۔ حقیقت پسند ادیب تخیل پر امر واقعہ کو ترجیح دیتا ہے۔ ماضی کی بجائے حال کے مسائل و معاملات کو اہم جانتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بیسویں صدی خواتین افسانہ نگار حقیقت نگاری تناظر | PDF
چونکہ زندگی کی حقیقی تصویر کشی اس کا مقصود ہے اس لیے وہ اپنی ذات کو ادبی پارے میں نمایاں کرنے سے اجتناب کرتا ہے۔ وہ زندگی کے ایسےکراہت انگیز کو الف و مظاہرکو بھی موضوع بناتا ہے جن کا وجود مسلم ہوتا ہے مگر نفاست پسند ادیب انہیں قابل اعتنا نہیں جانتے۔
وہ زندگی کو رنگین شیشوں میں سے دیکھنے کی بجائے اپنی تنگی آنکھ سے دیکھتا ہے اور اس کی کوشش ہوتی ہے کہ اسے جوں کا توں پیش کر دے۔
یہ بھی پڑھیں: کلام میر میں عشق مجاز و حقیقت کا امتزاج
پریم چند اور حقیقت نگاری
پریم چند کا افسانہ کفن حقیقت نگاری کی روایت میں ایک اہم سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے۔ کفن بڑی بھیانک تصویر ہے۔ پریم چند کے ہاں بھی حقیقت نگاری کی ایسی مثالیں کم ہی ملتی ہیں۔
گورکی کا نظریہ
گور کی کہتا ہے:
بغیر کسی رنگ و روغن کے آدمیوں اور ان کی زندگی کا سچا سچا بیان حقیقت نگاری کہلاتا ہے۔
وراء واقعیت تحریک
یہ تحریک فرانس میں پہلی عالمی جنگ کے چند برس بعد شروع ہوئی اور Dadaism کا شاخسانہ تھی۔ پہلی جنگ چھڑنے سے قبل ، روز افزوں سائنسی ترقی اور معاشی استحکام کی وجہ سے، مغربی تہذیب اس زعم میں مبتلا ہو چکی تھی کہ وہ باقی دنیا سے فائق ہے اور بالکل صحیح راستے پر ہے۔
عالمی جنگ کی تباہ کاریوں نے اس کے زعم کو خاک میں ملا دیا۔ بے یقینی اور قنوطیت نے سر اٹھایا۔ پرانی پٹی ہوئی اقدار کو ٹھکرانے اور نئی جان دار اقدار تلاش کرنے کی جو خواہش ابھری وراء واقعیت کو اس کا ایک اظہار سمجھنا چاہیے۔
وراء واقعیت پسندوں نے فنون اور ادب میں لاشعوری کیفیتوں کو زبان عطا کرنے کی سعی کی اور شعوری
سوچ اور لاشعوری مواد کو جوڑ کر ایک نئی طرز سامنے لانی چاہی۔
آندرے بریتون کا نظریہ اور حقیقت نگاری
۴ ۱۹۲ء میں فرانسیسی شاعر اندرے بریتون (Breton) نے وراء واقعیت کا پہلا منشور جاری کیا۔ اس میں تجویز کیا گیا کہ ذہن کو منطق اور تعقل کے بے جان لبے سے آزاد کیا جائے۔ پر یوں فرائیڈ کے تحلیل نفسی کے طریقے سے بہت متاثر تھا۔ وراء واقعیت پسندوں کو خوابوں ، واہموں ، تنویمی اور جنونی حالتوں کے مطالعے اور اثرات سے خاص دلچسپی تھی۔
ان کا خیال تھا کہ اس دہلیز یا برزخ پر، جہاں شعور کی حدیں لاشعور سے ملتی ہیں اور خواب اور بیداری میں تمیز نہیں ہو سکتی ، عجیب و غریب شکلیں اور ماجرے ذہن کی گہرائیوں سے ابھر کر مجسم ہوتے رہتے ہیں۔ وہ ان مادرانی کیفیتوں کو گرفت میں لانا چاہتے تھے۔
بریتوں کی وضاحت کے مطابق وراء واقعیت کا اصل مقصد یہ تھا کہ اپنی ذات کی بھول بھلیاں میں اتر کر اس پوشیدہ علاقے کو ڈھونڈا جائے جہاں وہ سب کچھ، جو ہماری روزمرہ کی زندگی اور شعور میں بظاہر متصاد ہے، پوست کندہ حالت میں مل سکتاہے۔
اس کے خیال میں ذہن میں کہیں ایک نقطہ ایسا موجود ہے جہاں حقیقت سے پرے پہنچ کر، نیا عرفان حاصل کرنا ممکن ہے۔ انسانی شعور میں تبدیلی لانے کی آرزو وہ نفسیاتی قوتوں اور زبان و بیان میں نئی روح پھونکنے کی خواہش ، بڑی پرکشش تھی اور آج بھی ہے۔
فرانسیسی ادیب اور حقیقت نگاری
فرانسیسی ادیبوں اور مصوروں نے اس تحریک کا پر جوش انداز میں خیر مقدم کیا۔ تھیٹر اور فلم سازی میں بھی اس کے اثرات نظر آئے۔ بطور تحریک وراء واقعیت کا زور کبھی کا ٹوٹ چکا لیکن لاشعور میں جھانکنے کی خواہش اور ذہن کے نادیدہ منطقوں تک رسائی کا شوق اب بھی ادبیوں ، شاعروں اور فنکاروں کو اپنی طرف کھینچتا رہتا ہے-
Proof reader: Anas Alyas