غالب کا تصور حسن و عشق مکمل تفصیل

کتاب کا نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میر و غالب کا خصوصی مطالعہ . 11 موضوع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غالب کا تصور حسن و عشق

کوڈ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 5612 صفحہ نمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 77تا78 مرتب کردہ،۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔ کوثر بیگم فخر عالم مشائخ

حسن عشق شاعری کے بنیادی موضوعات

حسن و عشق شاعری کے بنیادی موضوعات ہیں۔ ہر زبان کی شاعری میں ان دونوں موضوعات کو ایسی ہی اہمیت حاصل ہے۔ ان دونوں کا آپس میں بھی گہرا تعلق ہے۔

غالب نے بھی ان آفاقی موضوعات پر اپنی اردو اور فارسی شاعری میں طبع آزمائی کی ہے ۔چونکہ ان کی فارسی شاعری کمیت ( مقدار ) کے اعتبار سے اردو کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ اس لیے حسن و عشق کے بارے میں ان کے فارسی کلیات میں زیادہ شعر ملتے ہیں لیکن ان کا مختصر سراپا انتخاب اردو دیوان بھی ان دونوں عالمگیر موضوعات سے خالی نہیں بلکہ اس میں حسن و عشق پر بڑے معرکے کے اشعار بڑی تعداد میں ملتے ہیں۔

کلام غالب میں حسن و عشق کی اہمیت

یہ دونوں موضوع چونکہ غالب کی شاعری میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں اس لیے غالب کے نقادوں نے مرزا کی شاعری پر بحث کرتے ہوئے ان پر بھی بڑی توجہ دی ہے چنانچہ کئی غالب شناساؤں نے غالب کے تصور حسن و عشق کے بارے میں مقالات تحریر کئے ہیں۔ پروفیسر حمید احمد خان نے بھی اس موضوع پر ایک مقالہ لکھا ہے۔

پروفیسر صاحب مرحوم انگریزی ادبیات کے ایک نام اور استاد تھے۔ لیکن وہ مشرقی ادبیات پر بھی گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کا مطالعہ بھی وسیع تھا۔ اس لیے ان کے مذکورہ مقالے کو غالب پر بہترین مقالوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہماری خواہش تھی کہ ہمارے طلبہ وطالبات اس مقالے کے مطالعے سے محروم نہ رہیں۔ اگر چہ نظیر صدیقی صاحب نے یونٹ کے پہلے حصے میں غالب کے تصور حسن و عشق پر بڑے کام کی باتیں لکھی ہیں

اور بے شمار مثالوں سے ان موضوعات کی وضاحت کی ہے اس کے باوجود ہم سمجھتے ہیں کہ آپ پروفیسر حمید احمد خان کے مقالے کا مطالعہ ضرور کیجیے۔ اس مطالعے سے آپ غالب کے تصورات حسن و عشق کو زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔ اس مقالے میں غالب کی اردو اور فارسی شاعری دونوں سے مثالیں دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛ غالب کا تصور حسن و عشق حصہ اول | pdf

آپ کی سہولت کی خاطر فارسی مثالیں حذف کر دی گئی ہیں۔ البتہ ایک آدھ مثال کو برقرار رکھا گیا ہے لیکن اس کا اردو میں ترجمہ کر دیا گیا ہے۔ پروفیسر حمید احمد خان نے غالب کے تصورات حسن و عشق کے حوالے سے مندرجہ ذیل نکات پر زور دیا ہے :

☆ غالب کا ایک تہائی کلام حسن و عشق کے بارے میں ہے

☆ غالب نے اردو فارسی کی روایت کا بھی خیال رکھا اور اپنے اجتہاد سے نئے مضامین بھی پیش کیے۔

☆ غالب حسن کی تصویر سے زیادہ اس کی تاثیر کے قائل ہیں

☆ غالب محبوب کی سرا پا نگاری نہیں کرتے بس اشارات سے کام لیتے ہیں۔

☆ غالب کا محبوب ایک جان دار انسانی شخصیت ہے، صرف تصویر نہیں۔

☆ غالب کے ہاں حسن کا تصور متحرک ہے۔

☆ نوجوانی کے اشعار میں عشق کے بدنی پہلو پر توجہ زیادہ ہے ( بوس و کنار کے مضامین )

☆ آہستہ آہستہ وہ لمس ظاہری سے بے نیاز ہو جاتے ہیں جو آخری دور میں ان کے

☆ غالب بالعموم عشق میں خود داری اور خود نگری سے دست بردار نہیں ہوتے۔

حسن و عشق ایک ملی جلی کیفیت ہے۔ یہ دونوں ایک ذہنی کیفیت کے دو مظہر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غالب کا تصور حسن و عشق | pdf

نسوانی حسن کے تین عنصر غالب کے تخیل میں مستقل موجود نظر آتے ہیں مثلاً قامت یار زلف سیاہ نگہ سرمہ سا ہاں جمالیت ( جمال دوستی ) زیادہ اور اجنبیت کم ہے

غالب کے تصور عشق میں رشک کا مضمون بھی شامل ہے۔

عشق کے ساتھ عقلیت بھی چلتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میر کا تصور حسن و عشق

غالب کی شاعری میں حسن و عشق

غالب کے اردو اور فارسی کلام میں حسن و عشق کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے ۔ تعداد کے لحاظ سے پورے کلام میں اس مضمون کے اشعار آدھے تو نہیں مگر ایک تہائی کے قریب ضرور ہوں گے۔

ان اشعار میں وہی متنوع ، جدت طرازی اور نکتہ آفرینی نظر آتی ہے جو دیوان اور کلیات کے دوسرے مضامین کا امیتاز خاص ہے۔ اگر مرزا غالب اپنے کلام کا صرف یہی حصہ چھوڑ جاتے تو بھی ان کا شمار دنیا کے بڑے شاعروں میں ہوتا ۔ ان اشعار میں شاعری کی ایک نئی دنیا کا انکشاف ہے۔

اس دنیا کی آب و ہوا ہر طبیعت کو سازگار نہیں تھی ، اور نہ ہوسکتی تھی لیکن اس کی وسعت اور بو قلمونی کا یہ عالم ہے کہ موقع کی مناسبت سے دل کشا مناظر بکثرت ملتے ہیں۔ انسانی فطرت کے لامحدود پہلو جو بر عشق کے ماتحت جس جس طرح سنورتے ، بگڑتے ، لکھلتے اور ڈھلتے ہیں ، ان کی ترجمانی میں شاعر نے اپنا تمام جوش تخیل در قلم صرف کیا ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں