مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر رازانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ: کیسے یورپیوں نے ایک براعظم سے پوری تہذیب مٹا دی؟

نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ

نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ: کیسے یورپیوں نے ایک براعظم سے پوری تہذیب مٹا دی؟

جب ہم تاریخ کی بات کرتے ہیں تو ہندوستان اور یورپ کی ہزاروں سال پرانی سلطنتوں کا ذکر ہوتا ہے۔ لیکن امریکہ کی تاریخ 400-500 سال سے پرانی کیوں نہیں پڑھائی جاتی؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ پانچ سو سال پہلے امریکہ میں بسنے والے اصل باشندے، یعنی نیٹیو امریکنز، آج تقریباً ناپید ہو چکے ہیں۔

آج کی اس پوسٹ میں ہم جانیں گے کہ نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ کیسے ہوا اور کیسے یورپیوں نے ایک پورے براعظم پر قبضہ کر کے اسے یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کا نام دے دیا۔

امریکہ کی دریافت سے پہلے: نیٹیو امریکی کون تھے؟

امریکی براعظم پر انسانی تہذیب کی شروعات تقریباً 17,000 سال پرانی مانی جاتی ہے۔ مانا جاتا ہے کہ ابتدائی انسان ایشیا سے ہجرت کر کے اس سرزمین پر پہنچے اور یہاں چھوٹی چھوٹی قبائلی تہذیبوں کی شکل میں بس گئے۔

یہ لوگ دنیا کے باقی حصوں سے مکمل طور پر کٹے ہوئے تھے اور اپنی روایتی زندگی گزار رہے تھے۔

اس وقت یورپ، ایشیا اور افریقہ سلک روڈ کے ذریعے آپس میں تجارت کرتے تھے اور ہندوستان، جسے "سونے کی چڑیا” کہا جاتا تھا، سب کی منزل تھا۔

لیکن جب سلطنتِ عثمانیہ نے سلک روڈ پر قبضہ کر لیا تو یورپیوں کو ہندوستان تک پہنچنے کے لیے نئے سمندری راستے تلاش کرنے پڑے۔

کولمبس کی غلطی اور "ریڈ انڈینز” کا نام

تیرہویں صدی میں یورپ میں "دریافتوں کا دور” شروع ہوا۔ اسی دور میں کرسٹوفر کولمبس نے یہ سوچ کر مغرب کی طرف سفر شروع کیا کہ زمین گول ہے اور وہ اس طرح ہندوستان جلدی پہنچ جائے گا۔

لیکن اسے یہ معلوم نہیں تھا کہ یورپ اور ایشیا کے بیچ میں امریکہ نامی ایک پورا براعظم موجود ہے۔

کولمبس ہندوستان کے بجائے کیریبین جزائر پر پہنچا اور انہیں "انڈیا” سمجھ بیٹھا۔ اسی وجہ سے آج بھی ان جزائر کو "ویسٹ انڈیز” اور وہاں کے مقامی باشندوں کو "ریڈ انڈینز” کہا جانے لگا۔

جب پانچ سال بعد واسکو ڈے گاما نے افریقہ کے گرد چکر لگا کر ہندوستان کا اصل سمندری راستہ دریافت کیا، تب دنیا کو کولمبس کی غلطی کا احساس ہوا۔ لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ اس غلطی نے نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ کرنے کی بنیاد رکھ دی تھی۔

یورپی نوآبادیات اور مہلک بیماریاں

یورپیوں کو نئی زمین اور وسائل کی تلاش تھی۔ وہ خود کو ایک برتر نسل سمجھتے تھے اور ان کا ماننا تھا کہ قبائلی قوموں کو "مہذب” بنانا ان کا فرض ہے۔

اسی سوچ کے تحت لاکھوں یورپی باشندے امریکہ پہنچے اور وہاں اپنی کالونیاں قائم کر لیں۔

کیا بیماریاں نیٹیو امریکیوں کے خاتمے کی وجہ بنیں؟

یورپی اپنے ساتھ صرف ٹیکنالوجی ہی نہیں، بلکہ نئی اور مہلک بیماریاں بھی لے کر آئے، خاص طور پر خسرہ (Measles) اور چیچک (Smallpox)۔ چونکہ نیٹیو امریکیوں کے جسم میں ان بیماریوں کے خلاف کوئی قوتِ مدافعت نہیں تھی، یہ وبائیں ان کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوئیں۔

یورپی مؤرخین کا دعویٰ ہے کہ نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ بڑی حد تک انہی بیماریوں کی وجہ سے ہوا۔ ایک اندازے کے مطابق، ان بیماریوں کی وجہ سے نیٹیو امریکیوں کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے کم ہو کر 1890 تک صرف ڈھائی لاکھ رہ گئی تھی۔

تاہم، کچھ مورخین یہ بھی مانتے ہیں کہ یورپیوں نے کئی جگہوں پر جان بوجھ کر متاثرہ کمبل اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کیں تاکہ ان کا صفایا کیا جا سکے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کرنا آسان ہو جائے۔

ہندوستان اور امریکہ کی نوآبادیات میں فرق

یورپیوں نے ہندوستان اور امریکہ، دونوں کو نوآبادیاتی بنایا، لیکن دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

  • امریکہ: یہاں مقامی آبادی (نیٹیو امریکیوں) کا تقریباً مکمل صفایا کر دیا گیا اور یورپی باشندوں نے خود کو آزاد قرار دے کر ایک نیا ملک بنایا۔ یعنی آزادی حاصل کرنے والے خود حملہ آور تھے۔
  • ہندوستان: یہاں مقامی ہندوستانی لوگوں نے یورپی طاقتوں سے جنگ کر کے آزادی حاصل کی۔

اس فرق کی وجہ سے ہندوستان اپنی شناخت اور ثقافت کے ساتھ ترقی کر پایا، جبکہ نیٹیو امریکیوں کا خاتمہ انہیں اپنی زمین اور جان دونوں سے محروم کر گیا۔

آج کے دور میں نیٹیو امریکی

اس خوفناک تاریخ کے باوجود، آج بھی امریکہ میں نیٹیو امریکی موجود ہیں۔ تقریباً 574 قبائل خود کو نیٹیو امریکی مانتے ہیں اور اپنی ہزاروں سال پرانی ثقافت کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

کچھ مشہور شخصیات بھی ہیں جو فخر سے اپنی نیٹیو امریکی شناخت کا اظہار کرتی ہیں، جیسے کہ "ایکوا مین” کے ہیرو جیسن موموا اور مشہور گلوکارہ پرنسس نوکیا۔ یہ لوگ اس بات کا ثبوت ہیں کہ مکمل تباہی کے باوجود، ایک تہذیب کی روح کو مٹانا ناممکن ہے۔


اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں