ناول آنگن از خدیجہ مستور میں تانیثی حسیت | Feminist Sensibility in the Novel Angan
خدیجہ مستور کا ناول "آنگن” اردو ادب میں تانیثی حسیت کا ایک اہم شاہکار ہے۔ اس ناول میں مصنفہ نے خواتین کی زندگیوں، ان کی جدوجہد اور معاشرتی ڈھانچوں کے اندر ان کے کردار کو بڑی باریکی سے پیش کیا ہے۔
"آنگن” نہ صرف ایک تاریخی پس منظر پر مبنی کہانی ہے بلکہ اس میں عورت کی داخلی دنیا، اس کے احساسات، خواب اور خواہشات کو بھی بہت مؤثر انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ خدیجہ مستور نے اس ناول میں تانیثی نقطہ نظر سے معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالی ہے، خاص طور پر عورت کے لیے روایتی کرداروں اور ذمہ داریوں کی حدود کا ادراک کروایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آنگن ناول کا تنقیدی جائزہ pdf
اس ناول میں خواتین کرداروں کی زندگی میں مردانہ غلبے اور پدرشاہی نظام کے زیر اثر ان کے فیصلے اور جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔ "آنگن” میں تانیثی حسیت اس وقت نمایاں ہوتی ہے جب خواتین نہ صرف اپنے ذاتی مسائل سے نبرد آزما ہوتی ہیں بلکہ اپنی شناخت اور آزادی کی جنگ بھی لڑتی ہیں۔
ناول میں عورت کی طاقت اور خودمختاری کو ایک ایسی جدوجہد کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو اس کے سماجی اور ثقافتی حصار کو توڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں