فرحت اللہ بیگ کے مزاح کے بنیادی اصول

*فرحت کے مزاح کے بنیادی اصول*فرحت نے جس قسم کے مزاح کی بنیاد ڈالی اس کی روایت پہلے بہت کم تھی۔ جہاں صدی کے شروع میں اودھ پنچ کی قائم کردہ روایت تو موجود تھی، لیکن بیسویں صدی کے بیس سال گزرنے کے بعد یعنی جنگ آزادی اول کے بعد مزاح نگاری کی روایت جو بہت فروغ حاصل ہوا ۔ اس روایت کی شاہراہ پر چلنے والے مزاح نگاروں کے خانوادہ میں فرحت کا نام سر فہرست آتا ہے۔ عظمت اللہ بیگ نے فرحت کی خوش مذاقی کا نوٹ لکھا کہ اردو میں ہلکے پھلکے مذاق کی کنی تھی ہم ایسے آدمی کے منتظر تھے جو اردو میں اس صنف پر طبع آزمائی کرے۔ فرحت کے مزاج کے بنیادی اصول مندرجہ ذیل ہیں ۔ظرافت اور سنجیدگی کا چولی دامن کا ساتھ۔مزاح میں شرارت کے بجائے شرافت اور وضعداری کا دامن نہ چھوٹنے پائے۔ ظرافت کو کاٹ دار بنانے کے بجائے مزاح میں اس کی ہلکی آمیزش اس طرح کردی جائے کہ اس کی چھبن بھی بھلی معلوم ہو۔مزاح کے پیچھے ہمدری اور دردمندی کا جذبہ کار فرما ہو۔ ظرافت کی سنجیدگی کو زبان کی رنگینی اور چاشنی سے موثر بنایا جائے۔الفاظ کی بلاغت اور تکرار سے مزاح پیدا کیا جائے۔مرقع نگاری میں سراپا نگاری کے ذریعے مزاح پیدا کیا جائے۔واقعات سے مزاح پیدا کیا جائے۔ مزاح میں قہقہہ کے بجائے تبسم زیر لب ہی روا رکھا جائے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں