ڈرامہ کی تعریف اور اقسام

موضوع:ڈرامہ کی تعریف اور اقسام
کتاب کا نام:بنیادی اردو
کورس کوڈ:9001
مرتب کردہ:اریبہ فاطمہ

ڈرامہ کی تعریف اور اقسام

ڈرامہ کی تعریف

ڈراما یونانی زبان کے لفظ "ڈراؤ "سے نکلا ہے جس کے معنی” کچھ کر کے دکھانا "ہے۔ ڈراما کی قدیم شکلوں میں سوانگ، تمثیل، ناٹک ،نقل یا کھیل شامل ہیں۔ ڈراما ایسی کہانی ہوتی ہے جسے ناظرین کے سامنے عمل کر کے دکھایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اصطلاحات ڈراما | PDF

ڈراما خواہ لکھا ہوا ہو یا دکھایا جارہا ہو دونوں صورتوں میں کہانی کا بیان کرداروں کے ذریعے ہوگا۔ ایک کامیاب کہانی کار ڈرامے میں اپنے ناظر کا پورا خیال رکھتا ہے، رابطہ و تسلسل اور تجسس پیدا کرنے کی صلاحیت ایک ڈرامے میں موجود ہونی چاہیے۔

تاثر کے لحاظ سے ڈرامے کی اقسام

تاثر کے لحاظ سے ڈرامے کی بہت سی اقسام ہیں:
١۔المیہ ڈرامے
۲۔طربیہ ڈرامے
٣۔اوپیرا ڈرامے
۴۔ادبی ڈرامے
٥۔میلو ڈرامے
٦۔ریڈیائی ڈرامے
۷۔ٹیلی ڈرامے
۹۔ریس
١۰۔سوانگ
یہ بھی پڑھیں: جدید اردو ڈراما: زبان اور اسلوب | PDF

بر صغیر میں سب سے پہلے تھیٹریکل کمپنیوں نے ڈرامے کا آغاز کیا۔ ابتدائی ڈراما واجد علی شاہ نے اندر سبھا کے نام سے پیش کیا جو امانت لکھنوی نے لکھا تھا۔ آغا حشر کاشمیری نے اپنے دور میں بہت شہرت حاصل کی ۔

ان کے ڈرامے رستم و سہراب اور بھومی لڑکی کو بہت پسند کیا گیا ۔ امتیاز علی تاج کے ڈرامے انار کلی نے ادبی ( تحریری ) ڈراموں کا آغاز کیا۔

انار کلی کو سٹیج پر بھی پیش کیا گیا۔ میرزا ادیب ،اشفاق احمد، کمال احمد رضوی، بانو قدسیہ، منو بھائی ، طارق عزیز ، اصغر ندیم سید، امجد اسلام امجد ، فاطمہ ثریا بجیا، نور الہدی شاہ وغیرہ نے ٹیلی ڈرامے کے ساتھ ساتھ ادبی ڈراما بھی لکھا۔

اس تحریر کا اگلا حصہ: ڈرامے کے اجزائے ترکیبی

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں