دو جذبیت (Ambivalence)
ما بعد نوآبادیاتی مطالعات میں بھا بھا (Bhabha) کی یہ اصطلاح کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے اس کا ترجمہ "دو جذبیت”، فرخ ندیم نے "دو گونیت”، اور ڈاکٹر اشرف کمال نے "ابہام” کیا ہے۔
سادہ لفظوں میں: دو جذبیت سے مراد ایک ہی وقت میں دو متضاد جذبات کا پایا جانا ہے۔
روزمرہ زندگی میں ہمیں کئی چیزوں کے بارے میں انفرادی سطح پر بیک وقت مثبت اور منفی جذبات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کسی شخص، جگہ یا شے کے بارے میں ایک ہی وقت میں دو مختلف اور متضاد احساسات یا رجحانات کا پیدا ہونا — دو جذبیت کہلاتا ہے۔
ہم کسی چیز کے بارے میں بیک وقت پسند/اچھے/مثبت اور ناپسند/برے/منفی جذبات محسوس کرتے ہیں۔ یہ جذبات شعوری بھی ہو سکتے ہیں اور لاشعوری بھی۔
ایسی کیفیت کو "دو جذبیت” کہا جاتا ہے۔ اس کی چند صورتیں درج ذیل ہیں:
- جس چیز کے بارے میں مثبت اور منفی جذبات ایک ہی وقت میں پیدا ہوئے ہوں، اور ان کی وجوہات بھی معلوم ہوں — یعنی یہ تسلی ہو کہ اچھے جذبات کیوں ہیں اور برے جذبات کیوں ہیں۔
- جس چیز کے بارے میں مثبت و منفی جذبات ایک ساتھ پیدا ہوں، لیکن یہ تسلی نہ ہو کہ ان کی وجوہات کیا ہیں۔
کسی شے کے بارے میں خود بخود اچھے اور برے جذبات کا پیدا ہو جانا ایک ایسی صورت حال ہے جس میں انسان شدید تذبذب کا شکار ہو جاتا ہے، اور فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
کبھی ہم کسی چیز کے مثبت پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر اس کے منفی پہلو نظر انداز کر دیتے ہیں، اور کبھی منفی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر مثبت پہلو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
ان تمام صورتوں میں دو جذبیت کارفرما ہوتی ہے۔
جیسا کہ اوپر ذکر ہوا، دو جذبیت انفرادی اور اجتماعی، دونوں سطحوں پر ہو سکتی ہے۔ یعنی کسی فرد یا کسی گروہ کا دوسرے فرد یا گروہ کے بارے میں بیک وقت متضاد جذبات رکھنا، یا کسی قوم کا دوسری قوم کے بارے میں دو رخی رویہ رکھنا — یہ سب دو جذبیت کی مثالیں ہیں۔
بھا بھا کی تعلیمات کے مطابق، نوآبادیاتی اور مابعد نوآبادیاتی ادوار کے ادب میں نوآبادیاتی تمدن اور استعماری ثقافت کے حوالے سے ردّ و قبول کے متضاد جذبات پائے جاتے ہیں۔
یہی کیفیت "دو جذبیت” کہلاتی ہے۔ مقامی افراد میں اجنبی (غیر) کے بارے میں بیک وقت دو متضاد رجحانات کا پایا جانا فطری ہے، کیونکہ ہر چیز میں مثبت اور منفی پہلو موجود ہوتے ہیں۔ کچھ چیزیں مسترد کی جاتی ہیں، اور کچھ کو قبول کیا جاتا ہے۔
دو جذبیت اس وقت شدت سے نمایاں ہوتی ہے جب مقامی باشندہ استعماری عناصر کو یکسر مسترد کرنے یا مکمل طور پر قبول کرنے کے درمیانی کیفیت میں مبتلا ہو جائے۔
یاد رہے، یہ کیفیت ایک ہی وقت میں دو متضاد جذبات کے موجود ہونے کو ظاہر کرتی ہے۔ل
مقامی باشندے کی یہ نفسیاتی کشمکش بیان کرنے، سمجھنے اور وضاحت کرنے کے لیے بھا بھا نے Ambivalence کی اصطلاح پیش کی، جو دراصل "Mixed Feelings” یعنی ملی جلی کیفیات پر مبنی ہوتی ہے۔
اس اصطلاح کی مدد سے مابعد نوآبادیاتی عملی مطالعات (Applied Postcolonial Studies) پیش کیے جا سکتے ہیں۔
بھا بھا کی مذکورہ بالا اصطلاحات کو اردو ادب پر منطبق کر کے ایسے نتائج اخذ کیے جا سکتے ہیں جو کسی اور ذریعے سے ممکن نہیں۔
ہومی کے بھا بھا کی یہ فکری عطا عالمی تنقیدی تھیوری میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اسی بنیاد پر ہم بھا بھا کو مابعد نوآبادیاتی تنقیدی تھیوری کے بانیوں میں شمار کرتے ہیں۔
پروف ریڈر [طیبہ]
حواشی
موضوع: دو جذبیت کتاب کا نام: ادبی اصطلاحات کورس کوڈ: 9015مرتبہ: عارفہ راز