داستان کی خصوصیات

کتاب کا نام۔۔۔۔افسانوی ادب 1
کورس کوڈ۔۔۔۔5603
صفحہ۔۔۔۔11 سے 13
موضوع۔۔۔ داستان کی خصوصیات
مرتب کردہ ۔۔۔ اقصیٰ طارق

داستان کی خصوصیات

داستانوں میں مافوق الفطرت عناصر کی تحیرخیزی، حسن و عشق کی رنگینی، مہمات کی پیچیدگی اور لطف بیان ہوتا ہے۔ مختصر افسانہ اور ڈرامہ کے برعکس داستان کے اصول کسی نے متعین نہیں کئے تھے۔ اس لیے ہر داستان گو کو بڑی آزادی تھی لیکن داستانوں کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں کچھ ایسی چیزیں مشترک بھی ملتی ہیں جنہیں داستان نگاروں کی اکثریت نے ملحوظ رکھا انہی کو داستان کے فنی اصول سمجھنا چاہیے ۔ یہ اصول مندرجہ ذیل ہیں۔

11
. (i) طوالت :

داستانیں عام طور پر طویل ہوتی ہیں اور مدت دراز تک قارئین و سامعین کو مصروف رکھتی ہیں یہ طوالت مهم در مهم حادثه در حادثہ کہانی در کہانی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ مہم در مہم کی مثال داستان امیر حمزہ کے علاوہ آرائش محفل و حاتم طائی کے سات سفر اور کہانی در کہانی کی سب سے بڑی مثال الف لیلہ ہے۔

        *(ii) ریچی*.   

دلچسپی داستان کی بنیادی خوبی ہے۔ اگر داستان دلچسپ نہ ہو تو وہ مدت تک سامعین و قارئین کی توجہ جذب نہیں کر سکتی ۔ ہماری داستانوں کے قصے اس قدر دلچسپ ہیں کہ سننے اور پڑھنے والے ان میں محو ہو کر رہ جاتے ہیں۔

     *(iii) حسن و عشق :*

داستانوں میں ایک اور قدر مشترک حسن و عشق کا عصر ہے۔ داستان کا ہیر و محبوب کے حصول کے لئے بالعموم مختلف مہمیں سر کرتا نظر آتا ہے تاہم بعض داستانیں اس سے میرا بھی ہیں مثلاً الف لیلہ میں سوتے جاگتے کی کہانی میں حسن و عشق کا کوئی ذکر نہیں ۔

  • (4) مافوق الفطرت عناصر :

داستانوں میں مافوق الفطرت عناصر کی بھر مار ہوتی ہے۔ جن پریاں اور جادو گر ایسے کارنامے انجام دیتے نظر آتے ہیں جن کی عام زندگی میں مثال نہیں ملتی ۔مشکل وقت میں اچانک کسی بزرگ کا ظہور ہونا اور مشکلات سے نبرد آزما ہونے کے لئے کراماتی انگوٹھی، چھٹری وغیرہ کا عطا ہونا معمولی بات ہے لیکن بعض داستانوں میں مافوق الفطرت عناصر کے بغیر بھی دلچسپی پیدا کی گئی ہے۔ چہار درویش کی بہترین داستان پہلے درویش کی سیر ہے۔ اس کے خاتمے میں سبز پوش سوار کے ظہور کے علاوہ کہیں کسی دیو و پری یا سحر یا طلسم کا ذکر نہیں ۔ الف لیلہ میں سوتے جاگتے کی کہانی میں بھی مافوق الفطرت عناصر کا کوئی شائبہ نہیں۔

(۷) داستانوں کے کردار :

داستانوں کے مرکزی کردار عام طور بادشاہ وزیر شہزادے شہزادیاں اور وزیر زادیاں ہوتی ہیں ۔ عام آدمیوں کا ذکر پیشہ دور ملازمین کی حیثیت سے آتا ہے ۔ قصے کے مرکزی پلاٹ میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں

12
ہوتا ۔ اس کے علاوہ داستانوں کے کردار مثالی ہوتے ہیں ۔ اگر شہزادہ بہادر ہے۔ تو اکیلا بڑے سے بڑے لشکر کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اگر شہزادی خوبصورت ہے تو اس میں حسن و جمال کی تمام خوبیاں موجود ہیں ۔ نیز جو کردار اچھا وہ شروع سے آخر تک اچھا نظر آتا ہے اور جو کردار برا ہے وہ ابتداء تا انتہا برائی ہی میں مصروف نظر آتا کو ان کرداروں میں کوئی کرتا نظر نہیں آتا ہوں

(vi) اسلوب

داستان کے اسلوب کے لئے فصاحت و بلاغت کو بنیادی قرار دیا گیا ہے کہ فصاحت زبان ہی داستان کو ادب کے دائرے میں لاتی ہے۔ داستان کے لئے سریع الفہم ہونا بھی ضروری ہے۔ تا کہ سننے اور پڑھنے والے کی دلچسپی قائم رہے۔ تحریری داستانوں میں اس کی خلاف ورزی صرف ” فسانہ عجائب میں کی گئی ہے۔

ڈاکٹر گیان چند نے اپنے تحقیقی مقالہ اردو کی نثری داستانیں میں داستان کے مندرجہ بالا فنی اصولوں کے اعادے کے بعد داستان کی یہ تعریف متعین کی ہے۔”

"رومانی داستانوں میں ایک خیالی دنیا خیالی واقعات کا بیان ہوتا ہے۔ اس پر تخیلیت کار رنگین قرمزی بادل چھایا رہتا ہے۔ اس میں کوئی فوق فطری مخلوق نہ بھی جلوہ آرا ہو تب بھی اس میں جو واقعات بیان کیے جاتے ہیں وہ حقیقی سے زیادہ تخیلی ہوتے ہیں۔ فوق الفطرت کی تحیر خیزی، حسن و عشق کی رنگینی، مہمات کی پیچیدگی لطف بیان انہی عناصر سے داستان عبارت ہے”

ابوالاعجاز حفیظ صدیقی نے داستان کی تعریف یوں کی ہے۔

"داستان کسی خیالی اور مثالی دنیا کی وہ کہانی ہے جو محبت ، مہم جوئی اور سحر و طلسم جیسے غیر معمولی
عناصر پر مشتمل اور مصنف کے آزاد اور زرخیر تخیل کی تخلیق ہو۔”

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں