خط کے اجزاء (حصے)

*کتاب کا نامم: تحریر و انشا ( عملی تربیت)،

*کوڈ کورس :  9008،

صفحہ نمبر:47 تا 49،

مرتب کرده: مسکان محمد زمان

{——————————————-}
——————————->

خط کے اجزاء (حصے )

خط لکھنے کا ایک خاص انداز اور طریقہ ہوتا ہے جو اسے دوسری انشائی تحریروں سے ممتاز اور الگ کرتا ہے۔ خط کے ان اجزا یا حصوں کا خیال رکھے بغیر جو تحریر لکھی جائے ، اُسے کوئی بھی نام دیا جائے، خط نہیں کہلائے گی۔ خط کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں:

پیشانی

خط کی پیشانی میں دو باتوں کا ہونا لازمی ہے۔

اول : مقام یعنی جس شہر یا پتے سے خط تحریر کیا جا رہا ہے۔

خط لکھنے کی تاریخ

  شہر یا مقام سے مکتوب نگار کی اُس وقت کی موجودگی کا مکتوب الیہ کو علم ہو جاتا ہے اور تاریخ کی وجہ سے خط کی حوالہ جاتی اہمیت بڑھ جاتی ہے اور بعد میں ضرورت پڑنے پر اس کی تاریخ تحریر سے کسی معاملے کی صداقت کا تعین کیا جا سکتا ہے۔ تاریخ سے عاری خط اس اسنادی حیثیت سے محروم ہوتا ہے۔ اس لیے پیشانی اچھے خط کی بنیادی ضرورت ہے۔

پیشانی با عموم صفحے کے انتہائی دائیں طرف تحریر کی جاتی ہے۔ تاریخ لکھنے کے کئی طریقے مستعمل ہیں ۔ کبھی انگریزی ہند سے استعمال کیے جاتے ہیں اور کبھی اُردو کہیں مہینے کا نام لفظوں میں لکھا جاتا ہے تو کہیں ہندسوں میں۔ بہتر ہے کہ اردد خطوں کے لیے ایک ہی طریق اختیار کیا جائے ۔

خط نویسی کی مشق چوں کہ نصابی ضرورت کے تحت کی جاتی ہے، اس لیے چرچے میں مقام درج کرنے کی ممانعت ہے، اس کی جگہ کمرہ امتحان یا امتحانی مرکز لکھنا کافی ہے، ہاں تھی خطوط میں شہر کا نام یا اپنا پا لکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ خط کی پیشانی کا درست طریقہ یہ ہے:

کمرہ امتحان

۲۰ جنوری ۲۰۲۰

تاریخ کے بعد مستعمل نشان(1) مہینے سے اس کو الگ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ عام طور پر خط کی تاریخ کے ساتھ مؤرخہ یا تاریخ یا تاریخ لکھ دیا جاتا ہے۔ ان لفظوں کے استعمال کی ضرورت نہیں محض تاریخ، مہینا اور سال لکھ دینا کافی ہے۔

القاب و آداب

خط کی پیشانی کے بعد صفحے کے درمیان میں القاب و آداب لکھے جاتے ہیں۔ جس کے نام خط لکھا جا رہا ہے اسے مخاطب کرنے والے الفاظ القاب کہلاتے ہیں، *جیسے: محترمہ والدہ صاحبہ، پیارے بھائی ، عزیز دوست، قبلہ دالد صاحب محترم ایڈیٹر صاحب، پیاری بہن، اچھے دوست۔* القاب مکتوب الیہ سے مکتوب نگار یا محط نولیس کے تعلق اور رشتہ داری کو ظاہر کرتے ہیں

اور مخط کی تحریر میں مکالمے کا رنگ شامل ہو جاتا ہے۔ جیسے کوئی اپنی والدہ سے مخاطب ہوتا ہے تو کہتا ہے امی جان! اسی طرح جب وہ والدہ کو خط لکھے گا تو اسی انداز میں مخاطب کرے گا۔

———-> پرانے زمانے میں لمبے چوڑے القاب لکھے جاتے تھے وقت کے ساتھ ساتھ ان غیر ضروری القاب کا خاتمہ ہو گیا ہے اور اب چند الفاظ ہی میں مکتوب الیہ کو مخاطب کیا جاتا ہے۔


آداب میں بالعموم السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، سلام مسنون ، سلام نیاز، آداب و تسلیمات تسلیمات یا محض آداب لکھا جاتا ہے۔ آداب ایک طرح کا دعائیہ اظہار ہے، جس کی معاشرتی زندگی میں بہت اہمیت ہے۔ جس طرح دو ملنے والے آپس میں سلام دعا کرتے ہیں ، خط میں بھی اس کا التزام کیا جاتا ہے۔ القاب و آداب لکھنے کا درست طریق یوں ہے۔ 

     محترمہ والدہ صاحب!

السلام علیکم و رحمۃ اللہ ۔ خدا کرے آپ خیریت وعافیت سے ہوں ۔
     
____________________________

        *پیارے ابا جان !*

سلام مسنون ۔ امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔
__________________________

      *محترم چچا جان !*

السلام علیکم و رحمۃ اللہ میں خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت کا طالب ہوں ۔
____________________________

       *عزیزی سرمد!*

سلام و دعا۔ خدا کرے تم بخیر ہو۔
____________________________

نفس مضمون

نفس مضمون خط کا نہایت اہم حصہ ہے۔ اس میں وہ مقصد یا مطلب تحریر کیا جاتا ہے، جس کے لیے خط کا سہارا لیا گیا ہے۔ محط کا متن ضرورت کے مطابق ایک، دو یا تین پیرا گراف پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ اس حصے سے خط لکھنے والے کی انشائی صلاحیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ وہ کم سے کم جملوں اور لفظوں میں اپنے مقصد اور مطلب کی تحریر کو کس طرح لکھنے پر قادر ہے کہ پڑھنے والا اس سے وہی مفہوم اور معنی اخذ کرے جو بتانا مقصود ہے۔ نفس مضمون کے مبہم یا غیر واضح ہونے سے محط لکھنے کا مقصد ختم ہو جاتا ہے۔

بے جا طوالت اور تصنع و تکلف مخط کے نفس مضمون کے لیے کسی طرح مفید نہیں نفس مضمون اور متن کو بے تکلمانہ اسلوب کا حامل ہونا چاہیے۔ سرکاری اور کاروباری خطوط میں معروضی انداز کو اختیار کرنا ضروری ہے۔ سرکاری خطوط میں متن یا نفس مضمون مختلف نمبروں کے تحت تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ترتیب کا خیال رکھنا لازم ہے ، اہم تر بات پہلے نمبر پر درج کی جائے اور اس کے بعد کم اہم باتوں کو شامل کیا جائے۔

انتقام یا خاتمه

——->  خط کا نفس مضمون مکمل کرنے کے بعد لکھنے والا یا مکتوب نولیس صفحے کے بائیں جانب مکتوب الیہ کے مقام و مرتبے کے مطابق
——-> *آپ کا بیٹا ، آپ کا تابع فرمان، خیر اندیش، نیازمند، آپ کا بھائی تمھارا دوست، نیازمند،* مخلص یا اس طرح کے الفاظ کے بعد اپنا نام درج کرتا ہے۔ امتحانی پرچوں میں نام لکھنے کی ممانعت ہوتی ہے، اس لیے طلبہ کو اپنے نام کی جگہ *الف ب ج“* لکھنا چاہیے۔ البتہ تھی اور ذاتی خطوط میں محط نویس کو اپنا نام لکھنا چاہیے۔ خاتمے کا درست طریق یوں ہوگا:

*آپ کا تابع فرمان*
*الف ب ج*

خط نویسی کے اصول

——-> خط نویسی انشا کا ایک اہم شعبہ ہے ۔ انشا کا حقیقی مقصد زبان و بیان کے استعمال کی لیاقت پیدا کرنا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ مخط نویسی کو مؤثر ، دل چسپ اور دل کش بنانے کے لیے ان اصولوں اور قاعدوں کا خیال رکھا جائے جو اساتذہ اور زبان کے ماہرین نے وضع کیے ہیں۔ اچھے خط کا دارو مدار زبان و بیان کے متوازن اور درست استعمال پر ہے۔

خطا نویسی کے لیے درج ذیل اصولوں کا خیال رکھنا ضروری ہے:
      ** خط چوں کہ ملاقات کا نعم البدل ہے، اس لیے اچھا خط وہی کہلائے گا جو مکالمے اور گفتگو کی بے تکلفی کا حامل ہو۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں