ناول میری یادوں کے چنار کا تنقیدی جائزہ بحوالہ پلاٹ | A Critical Review of the Novel ‘Chinar of My Memories’ with Reference to Plot
تحریر اسکالرز: بی بی جویریہ گل اور عالیہ بی بی مریم
ناول "میری یادوں کے چنار ۱۹۶۲ء میں زیور طبع سے آراستہ ہوا۔ یہ کرشن چندر کے سوانحی ناول ہے۔
ذیل میں کرشن چندر کے ناول "میری یادوں کے چنار ” کا تحقیقی و تنقیدی جائز و لیا جارہا ہے۔
پلاٹ
پلاٹ ناول کا ایک جز ہے۔ مختلف واقعات کو ایک فطری تسلسل اور باطنی ربط و آہنگ کے ساتھ پیش کرنے کا نام پلاٹ ہے۔
اگر ناول نگار مختلف واقعات کو لڑی میں پروکر تسلسل برقرار رکھتا ہے تو یہ ان کی فنکارانہ مہارت کا ثبوت ہے۔
فنی لحاظ سے ناول "میری یادوں کے چنار ” کا جائزہ لیا جائے تو پلاٹ غیر منظم اور ڈھیلا ڈھالا ہے۔
ناول میں رابط اور تسلسل نہیں ہے بلکہ ناول کو دس ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر باب میں الگ الگ کہانی ہے۔
واقعات ایک دوسرے کے ساتھ پوری طرح پیوست نہیں ہیں بلکہ ہر باب قاری کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے اور الگ تاثر چھوڑتا ہے۔
کیونکہ ہر باب کی کہانی مختلف ہے۔ ناول "میری یادوں کے چنار ” کے پلاٹ کے بارے میں ڈاکٹر محمد ذاکر لکھتے ہیں:
"تکنیک کا نیا تجربہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ناول کا دسواں ابواب میں ڈائری کا سا انداز ہے۔
ہر باب ماضی کا کوئی واقعہ سامنے لاتا ہے جو اپنے ساتھ نئے کردار پیش کرتا ہے۔
ان میں کہیں سنہرے بچپن کے کھیلوں کا ذکر ہے اور کہیں انسپکٹر نیاز احمد سے راجا کی بہن کی شدید عشق کا اور کہیں آریہ سماجی ہندو مسلمان کی دوستی کا تذکرہ ہے۔
اپنے متنوع کی وجہ سے یہ ابواب الگ الگ تاثر چھوڑتے ہیں۔ ان میں کوئی باہمی ربط محسوس نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ ان کا بیان کرنے والا ایک ہی شخص ہے۔” (۳)
کرشن چندر کے ناول میری یادوں کے چنار کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ مقالہ
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں