Author name: professorofurdu.com

آپ بیتی بنیادی مباحث اور تعریف مختلف ناقدین کی نظر میں

تقریباً دنیا میں موجود ہر انسان کی ایک منفرید ذات اور شخصیت ہوتی ہے اور پھر ہر شخص کی یہ کوشش اور خواہش ہوتی ہےکہ وہ اپنی اس شخصیت کو نمایاں کر کے اس سے دوسرے لوگوں کو متاثر،مرعوب یا مستفید کر کرے۔ فطری طور پرانسان کی سب سے بڑی جبلی تمنا یہ ہوتی ہے […]

اصناف ادب تعارف و تفہیم

زبان کیا ہے؟

لفظ زبان فارسی کا ہے اور اسم مونث ہے۔زبان ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جس کے ذریعے ہم کھاتے پیتے ہیں ، زبان میں اللہ تعالی نے بولنے کی صلاحیت رکھی ہے۔ جس طرح انسان کا ہر عضو با کمال ہے جیسے آنکھ کو دیکھنے، ناک کو سونگھنے، کان کو سنے، اس طرح زبان کو

لسانیات

ثمینہ گل کی غزل گوئی کے فکری عناصر

ثمینہ گلؔ کی غزل گوئی کے فکری عناصر :؎ ڈھلنے لگتی ہے میری سوچ حسیں لفظوں میںاشک پلکوں پہ سجائے تو غزل ہوتی ہےاُردو کی شعری تاریخ میں غزل کو ایک ایسی صنف سخن کا درجہ حاصل رہا ہے جس نے نہ صرف اُردو زبان کے فنی تقاضوں کا ساتھ دیا بلکہ ہر عہد کے

اردو شاعری

ثمینہ گل کی نظم نگاری کے فکری عناصر

ثمینہ گلؔ کی شاعری کے فکری عناصر ثمینہ گلؔ کی نظم نگاری کے فکری عناصر: ثمینہ گلؔ اُردو کے ان شعراء میں ہیں جو صنفی حد بندیوں میں مقید نہیں رہیں بلکہ اپنے احساساتی اظہار کے لیے انہیں جہاں جو صنف موزوں لگی انہوں نے وہاں اسی کو اظہار کا وسیلہ بنایا ۔ اگرچہ یہ

نظم

اردو میں شاعرات کی روایت تقسیم ہند کے بعد

اردو میں شاعرات کی روایت تقسیم ہند کے بعد: تقسیم ہند کے بعد جہاں اُردو نثر کے میدان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد مصروف عمل نظر آتی ہے وہی شاعری میں خواتین خال خال ہی دیکھی جا سکتی ہیں۔ تقسیم ہند کے موضوع پر جہاں فکشن میں خواتین نے اپنے شاہکار ناول اور افسانے

اردو شاعری

اردو میں شاعرات کی روایت تقسیم ہند سے قبل

اُردو میں شاعرات کی روایت تقسیم ہند سے قبل:شاعری انسانی محسوسات کا دوسرا نام ہے۔ یہ وہ قوت ہے جو قدرت کی طرف سے ودیعت کی جاتی ہے، اس میں کسی انسانی کوشش کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا تاہم تربیت کے ذریعے ان شاعرانہ صلاحیتوں کو نکھارا ضرور جاسکتا ہے۔ اُردو کے نامور نقاد

اردو شاعری

ثمینہ گل کے ادبی مشاغل

ادبی مشاغل ثمینہ گلؔ ادبی حوالے سے کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اُ ن کا شمار عصر حاضر کی اُن شاعرات میں ہوتا ہے جنہوں نے ایک دم قبول عام حاصل نہیں کیا بلکہ بہت طویل ریاضت کے بعد انہیں اتنی شہرت اور مقبولیت حاصل ہوئی اور اپنا نام شعراء کی فہرست میں درج کرانے

ادبی شخصیات (تعارف اور سوانح)

غلام عباس کا افسانہ سایہ خلاصہ فنی اور فکری جائزہ

غلام عباس کے افسانوی مجموعے جاڑے کی چاندنی میں شامل یہ افسانہ سایہ 1950ء میں لکھا گیا اور جنوری 1951ء کو نیا دور میں اشاعت پذیری کے لیے بھیجا گیا۔ اس افسانوی مجموعے جاڑے کی چاندنی میں شائع ہونے سے پہلے اس افسانے کا نام سائے تھا۔ جاڑے کی چاندنی 1960 ء میں منظر عام

افسانہ, ,
افسانہ سواسیر گیہوں

افسانہ سواسیر گیہوں کا خلاصہ اور فنی و فکری جائزہ

افسانہ سواسیر گیہوں مجموعی تاثر پریم چند کا یہ افسانہ ماہنامہ چاند میں 1924 ء نومبر کے شمارے میں زیور طبع سے آراستہ ہوا تھا، اس افسانے کے متعلق ایک فاضل استاد کا یہ اقتباس دیکھیں: | سوا سیر گیہوں میں کم و بیش وہی مسائل زیر بحث آئے ہیں جو بلیدان کی طرح دیگر

افسانہ, , , , ,

افسانہ اور کوٹ کا فنی و فکری تجزیہ

غلام عباس کا افسانہ اور کوٹ ان کے مشہور زمانہ اور شاہکار افسانوں میں شامل ہے، جس کے بارے میں خود ان کا قول ہے کہ یہ افسانہ انہیں خود بھی بہت پسند تھا۔ اس افسانے کا ترجمہ کئی دوسری زبانوں میں ہو چکا ہے اور اس پر غلام عباس کو انعامات سے بھی نوازا

افسانہ, , , , ,