موضوعات کی فہرست
مسدس،مسبع،مثمن،متسع،معشر اور منقبت کی تعریفیں
مسدس کی تعریف
مسمّط کی تمام ہئیتوں میں "مسدس” سب سے زیادہ مستعمل و مروج ہئیت ہے۔ اس کا ہر بند چھے مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ شعرا نے اس میں کچھ تجربے بھی کیے ہیں۔ "مسدس ” میں مسمط کی اصل ہئیت سے کچھ فرق کے ساتھ پہلے چار مصرعے متحد القوافی ہوتے ہیں اور آخری وہ مصرعے ہم قافیہ مگر باقی چار سے مختلف ہوتے ہیں۔ بقیہ بندوں میں بھی قوافی کا یہی نظام ہوتا ہے۔
مسبع کی تعریف
اس نظم کے ہر بند میں سات متحد القوافی مصرعے ہوتے ہیں۔ نظم کے بقیہ بندوں کے چھے مصرعے متحد القوافی ہوتے ہیں اور ساتویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کے مطابق ہوتا ہے۔
مثمن کی تعریف
مثمن آٹھ آٹھ مصرعوں کے بندوں میں لکھی جاتی ہے۔ اس کے پہلے بند کے سارے مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ اس کے بعد آنے والے ہر بند کے پہلے سات مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں اور آٹھویں مصرعے کا قافیہ پہلے بند کے قافیوں کے موافق ہوتا ہے۔
مثمن تین شکلوں میں ملتے ہیں
مثمن ترجیعِ بند اس میں پہلے چھے مصرعے متحد القوافی ہوتے ہیں اور آخری دو مصرعے علاحدہ قوافی کے ہوتے ہیں اور ایک الگ بیت کی شکل میں ہوتے ہیں۔ یہ دو مصرعے ہرا گلے بند کے چھے مصرعوں کے بعد دہرائے جاتے ہیں ۔
۲ مثمن ترکیب بند: اس میں بند اول سمیت ہر بند کے پہلے چھے مصرعے متحد القوافی ہوتے ہیں اور آخری دو مصرعے علاحدہ قوافی کے ہوتے ہیں اور ایک بیت کی صورت میں ہوتے ہیں ۔
متسع کی تعریف
عربی میں تسعہ کے معنی نو ہیں۔ یعنی مسمط کی وہ ہئیت جس میں نو مصرعے ہوں متسع کہلاتی ہے-
معشر کی تعریف
عربی میں "عشرہ” دس کو کہتے ہیں۔ "معشر "اصطلاحی معنوں میں ‘مسمط’ کی ہئیت میں ایسی ذیلی نظم ہے، جس کا ہر بند دس مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ "معشر” کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں:
ا- "معشر” کی ایک صورت یہ ہے کہ پہلے بند کے سب مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ بعد میں آنے والے ہر بند کے
پہلے تو مصرعے متعلقہ بند میں باہم مقفٰی ہوتے ہیں اور دسواں مصرع پہلے بند کے قوافی کے مطابق ہوتا ہے۔ مثال ( پہلا بند ) الف الف الف الف الف الف الف الف الف الف ( دوسرا بند ) ب ب ب ب ب ب ب ب ب الف ( تیسرا بند ) ج ج ج ج ج ج ج ج ج الف
منقبت کی تعریف
عربی زبان کے اس لفظ کا لغوی مطلب تعریف، توصیف صفت و ثناء خاندانی فضیلت و برتری ، ہنر یا بڑائی کے ہیں۔ منقبت میں صحابہ کرام رضی الله عنہ، ائمہ دین اور بزرگان دین کے اوصاف حمیدہ منظوم شکل میں بیان کیے جاتے ہیں۔ منقبت کسی بھی ہئیت میں لکھی جاسکتی ہے۔
اردو میں منقبت نگاری کی روایت عربی اور فارسی سے آئی ہے۔ قدیم اردو شاعری میں بھی یہیں روایت رہی ہے کہ اللہ اور رسول ﷺ کے ذکر کے بعد صحابہ کرام رضی الله عنہ اور بزرگان دین کی سیرت وعظمت کے مضامین بیان کیے جاتے تھے۔
منقبت نگاری میں انشاء اللہ خاں انشاء، نظیر اکبر آبادی، میر انیس، مرزا دبیر، غالب، امیر مینائی، احمد رضا خان بریلوی محسن کاکوری اہم نام ہیں ۔
نظیر اکبر آبادی کے کلام میں متعدد منقبت موجود ہیں جن میں گرونانک کا منقبت بھی موجود ہے۔ بانگِ درا میں شامل اقبال کی دو فلمیں "بلال” اور "صدیق” منقبت ہیں۔ "صدیق” کا ایک شعر یوں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
پروانے کو چراغ ہے، بلبل کو پھول بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
صدیق رضی الله عنہ کے لیے ہے خدا کا رسول ﷺبس
حواشی:
بسم الله الرحمن الرحیم,موضوع کا نام:مسدس تا منقبت,کتاب کا نام: ادبی اصطلاحات,کورس کوڈ:9015,صفحہ نمبر:37تا39,مرتب کردہ:زائرہ تسنیم
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں