آپ بیتی بنیادی مباحث اور تعریف مختلف ناقدین کی نظر میں

تقریباً دنیا میں موجود ہر انسان کی ایک منفرید ذات اور شخصیت ہوتی ہے اور پھر ہر شخص کی یہ کوشش اور خواہش ہوتی ہےکہ وہ اپنی اس شخصیت کو نمایاں کر کے اس سے دوسرے لوگوں کو متاثر،مرعوب یا مستفید کر کرے۔ فطری طور پرانسان کی سب سے بڑی جبلی تمنا یہ ہوتی ہے اور اس کے دل میں یہ جذبہ موجود ہوتا ہے کہ لوگ اس کو پہچانے، اس کی قدر کرے، اس کی شخصیت کو سمجھے، اس کے کارناموں کا احترام کرے اور اس کو عزت او رقدر کی نگاہ سے دیکھے اور ساتھ ساتھ اس کو یاد بھی رکھے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے انسان زندگی کے مختلف میدانوں میں اتر تا ہے اور ان میدانوں میں متعدد کارہائے نمایاں انجام دینے کی کوشش کرتا ہے کیوں کہ وہ چاہتا ہے کسی بھی عمل کے حوالے سے اس یاد رکھا جائے اور اس کو شہرتِ دوام حاصل ہو جائے۔
کوئی کھیل کے میدان میں اپنی شناخت بنانے کی کوشش میں لگ جاتا ہے، تو کوئی فلمی دنیا کا ہیرو بنتا ہے، کوئی سیاست کا راستہ اپناتا ہے تو کوئی کاروباری دنیا میں قدم جمانے کی سعی کرتا ہے،کوئی طب میں نمایاں کارکردگی انجام دینے کی کوشش کرتا تو وہی دوسری طرف کوئی علمی میدان میں خطابت ،کتابت ،تقریر اور تحریر میں جوہر دکھاتا ہے اور اپنے زور بیان اور قلم کی طاقت سے اپنی شخصیت کا لوہا منوا لیتا ہے۔ یہ سب وہ کارنامے ہیں جن سے انسان کی شہرت و شناخت قائم ہوتی ہے۔ ان لوگوں کو دنیا ہمیشہ یاد رکھتی ہے اور ان کے کارناموں سے دنیا سبق حاصل کرتی ہے۔
ایسی شخصیات جب اپنی زندگی کی روداد ، واقعات،اور حالات تسلسل اور تاریختی ترتیب کے ساتھ خود لکھ دیں تو ایسی تحریر کو آپ بیتی یا خود نوشت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ خود نوشت سوانح حیات سے مراد اپنی زندگی کے متعلق خود دیکھے ہوئے حالات کا خود تحریری اظہار ہے۔
الف:آپ بیتی کی تعریف۔
 "خود نوشت سوانح عمری "کا لفظ بھی آپ بیتی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی میں اس کو آٹو بائیو گرافی (Autobiography) کہتے ہیں۔ ساخت کے لحاظ سے لفظ "آپ بیتی” دو الفاظ سےمل کر بنا ہے "آپ "اور "بیتی”۔
مختلف لغات میں” آپ "کے معنی کچھ اس طرح درج ہیں۔
ریختہ ڈکشنری کے مطابق لفظ "آپ” کے معنی ہیں:
’’ غائب حاضر متکلم( واحد اور جمع) کے لیے۔
خود بخود، آپ سے آپ۔
اپنا، اپنے یا اپنی کی جگہ۔
اپنی ہستی، اپنی ذات۔ ‘‘(۱)
حکومت پاکستان کی اردو لغت میں لفظ ” آپ” کے معنی ہیں:
’’ اپنی ذات یا نفس۔
غائب حاضر متکلم( واحد جمع) کے لیے۔
تو اور تم( واحد جمع )کی جگہ تتعظیماًً مستعمل ‘‘(۲)
علمی اردو لغت میں لفظ "آپ "کے معنی ہیں:
’’ جناب حضور۔
خود اپنی ذات سے۔ ‘‘(۳)
اور "بیتی "کے معنی ہیں:
’’ سرگزشت۔
مصیبت جو کسی پر گزر گئی۔ ‘‘(۴)
تو اس طرح” آپ بیتی” کا لفظی معنی "خود پر گزرے ہوئے حالات” بنتا ہے۔ جو ان مختلف لغات میں معمولی فرق کے ساتھ درج ہے۔ آپ بیتی یعنی خود نویسی سے مراد وہ خود لکھی ہوئی نثری تحریر ہے جو خود پر گزرے ہوئےحالات و واقعات پر مشتمل ہو۔
انسائکلوپیڈیا”بریٹانیکا "نے آپ بیتی کی تعریف اس طرح پیش کیا ہے:
“(Autobiography is a very close relative ,or special form ,of Biographical literature : it is the life of a man that happens to have been written by himself (۵)“(
بقول رائے پاسکل:
’’خود نوشت سوانح عمری میں زندگی کے کسی حصے کو ان حقیقی حالات کے تحت دہرایا جاتا ہے جن میں واقعات نے جنم لیا۔ ۔ ۔ ۔ خود نوشت سوانح نگار کی ذات ہی اس کا محور ہوتی ہے۔“(۶)
ڈاکٹر انور سدید اس بارے میں رقمطراز ہیں:
’’خود نوشت سوانح میں مصنف اپنے ماضی کا یاترا کرتا ہےاور یوں اپنے قدیم نقوش پا پر سفر کر کے خود اپنے آپ کو دریافت کرتا ہے۔ ‘‘(۷)
رفیع الدین ہاشمی لکھتے ہیں:
’’آپ بیتی محض احوال وواقعات کا مجموعہ نہیں ہوتی بل کہ اکثر اوقات لکھنے والے کی داخلی کیفیتوں،دلی احساس،شخصی اور علمی تجربوں ،زندگی کی جذباتی پہلوں اور بحیثیت مجموعی زندگی کے بارے میں اس کے نقطہ نظر کی ترجمانی کرتی ہے۔ ‘‘(۸)
ڈاکٹر طفیل احمد کہتے ہیں:
’’آپ بیتی کسی انسان کی زندگی کے تجر بات،مشاہدات،محسوسات و نظریات کی مربوط داستان ہوتی ہے جو اس نے سچائی کے ساتھ بے کم و کاست قلم بند کر دی ہو جس کو پڑھ کر اس کی زندگی کے نشیب و فراز معلوم ہوں۔ اس کے نہاخانوں کے پردے اٹھ جائے اور ہم اس کی خارجی زندگی کی روشنی میں پرکھ سکیں۔ ‘‘(۹)
ثمرین احمد کا خیال ہے :
’’آپ بیتی اظہار ذات کا نام ہے جس میں اپنی ذات کے عیوب و محاسن بیان کرنے کی سعی کی جاتی ہے۔ ‘‘(۱۰)
ڈاکٹر محمد عمر رضا لکھتے ہیں:
’’ آپ بیتی وہ ارادتاًًتحریر ہے جو اپنے بارے میں لکھی جائی۔ ‘‘(۱۱)
ڈاکٹر وہاج الدین علوی فرماتے ہیں:
’’خود نوشت سوانح حیات وہ تخلیقی صنف ہے جو کسی فرد واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہےاور اسی کی مرہون منت ہوتی ہے جس کے آئینے میں اس کی داخلی اور خارجی زندگی کا عکس براہراست نظر آتا ہے اور اس کا عہد بھی جلوہ گر ہوتا ہے۔ ‘‘(۱۲)
یوسف جمال کی رائے ہے :
’’آپ بیتی اپنے حالات کو نثر میں لکھنا ہے۔ یعنی بنیادی شرائط دو ہیں اول یہ کہ مصنف اپنے حالات خود لکھے دوسرے یہ کہ وہ حالات نثر میں ہوں۔ ‘‘(۱۳)
’’آپ بیتی کسی شخصیت کا اپنی ذاتی زندگی کو خود قلم بند کرنے کا نام ہے۔ اسے خوردنوشت اور خود نوشت سوانح عمری بھی کہتے ہیں‘‘(۱۴)
’’ خود پر بیتی ہوئی حالات کے ذکر کو آپ بیتی کہتے ہیں۔ بن باس کی زندگی ، قید کے حالات،نظربندی کے دور کے حالات اور واقعات کا ذکر بھی آپ بیتی کے ذریعے ممکن ہے۔ ‘‘(۱۵)
’’اپنی زندگی کے حالات و واقعات کا بیان آپ بیتی یا خود نوشت کہلاتا ہے۔ ‘‘(۱۶)
’’ اپنے حالات زندگی یا اپنے اوپر گزرنے والے واقعات کو خود تحریر کرنا یعنی اپنی زبانی بیان کرنا آپ بیتی کہلاتی ہے۔ ‘‘(۱۷)
اردو ادب میں بہت سی اصناف ایسی ہیں جن کا تعلق افراد ،ان کے احساسات ،جذبات ،سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حالات سے ہے۔ ادب میں انسان اور اس کی زندگی یہ دو موضوعات مختلف شکلوں اور صورتوں میں ملتے ہیں۔ آپ بیتی اور سوانح عمری بھی دو ایسی اصناف ہیں جن کا تعلق کسی ایک فرد کی زندگی سے ہوتا ہے اس لیے ان دو اصناف میں فرق جاننا لازمی ہے۔ دونوں کا موضوع فرد واحد ہوتا ہے لیکن دونوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ آپ بیتی میں مصنف خود اپنے متعلق لکھتا ہے اور یہ کہنے کی کوشش کرتا ہے کہ میں در حقیقت کیا ہوں۔ جب کہ سوانح عمری میں مصنف کسی دوسرے شخص کی حیات اور کارناموں کو پیش کرتا ہے۔ اس ضمن میں رانا محمد صفدرلکھتے ہیں:
’’ آپ بیتی سوانح عمری سے بلند مرتبہ کی حامل ہے۔ سوانح عمری میں مصنف اپنےممدوح سے عقیدت کے باعث واقعات کے بیان میں مصلحت سے کام لیتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ جب کہ آپ بیتی میں مصنف ایک بے رحم حقیقت نگار ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کا لحاظ رکھے بغیر اپنے بارے میں سب کچھ لکھ دیتا ہے۔‘‘(۱۸)
حوالہ جات
۱۔ محمد اعظم ایوبی، انتظار حسین کا فکشن،موضوع،اسلوب اور تکنیک(مقالہ برائے پی۔ ایچ۔ ڈی)،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی،۲۰۲۱ء،ص۶
۲۔ https://www.Wekipedia.com
۳۔ بحولہ محمد اعظم ایوبی، انتظار حسین کا فکشن،موضوع،اسلوب اور تکنیک(مقالہ برائے پی۔ ایچ۔ ڈی)،جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی،۲۰۲۱ء،ص۶
۴۔ ابرار ڈاکٹر، انتظار حسین کی افسانہ نگاری،ایجوکیشنل پبلی کیشنگ ہاؤس، دہلی، ۲۰۲۰ء، ص۱۰
۵۔ انتظار حسین،جستجو کیا ہے؟،سنگِ میل پبلی کیشنز،لاہور،۲۰۰۱ء،ص۳۱
۲۔ ایضاًً، ص ۳۱
۷۔ ایضاًً،ص۹
۸۔ ایضاًً،ص۲۱
۹۔ ایضاًً،ص۲۷
۱۰۔ ایضاًً،ص۵۸
۱۱۔ ایضاًً،ص۵۹
۱۲۔ ایضاًً،ص۵۹
۱۳۔ ایضاًً،ص۶۰
۱۴۔ ایضاًً،ص۸۸
۱۵۔ ایضاًً،،ص۹۲
۱۶ – آصف فرخی،چراغ شبِ افسانہ،انتظار حسین کا جہان فن، سنگِ میل پبلی کیشنز،لاہور،۲۰۱۶،ص ۲۴
۱۷۔ https://youtube.be/Dj9kDJOGjiw

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں