ناول ابن الوقت کا تنقیدی جائزہ بحوالہ پلاٹ | Critical Analysis of Ibn-ul-Waqt with Reference to the Plot
موضوعات کی فہرست
ناول ابن الوقت کا پلاٹ
نذیر احمد کی توجہ فن سے زیادہ موضوع پر مرکوز رہی ہے۔ اس نے بحیثیت فن کار ناول کے پلاٹ کی تدبیر کاری کو ضروری اہمیت نہیں دی۔
اس لئے ناول کا ڈھانچہ ڈھیلا ڈھیلا دکھائی دیتا ہے اور اس کی بیشتر چولیں باہم پیوست نہیں ہو پاتی ہیں۔
اس کے باوجود ناول کا ڈھانچہ کھڑا ضرور رہتا ہے۔ اگر زمین بوس نہیں ہوتا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ واقعات کے بعض سلسلے بہت مضبوط واقع ہوئے ہیں۔
جنہوں نے نذیر احمد کا بحیثیت فنکار ایسا بھرم قائم کر دیا ہے کہ بسا اوقات تو قاری پلاٹ کی کوتاہیوں سے درگذر پر تیار ہو جاتا ہے۔
پلاٹ کے نقطہ نظر سے ناول کی ابتدائی طور بے حد موثر ہیں۔ اور اس کے معمار کی حیثیت سے ناول کے آغاز میں نذیر احمد ایک اعلیٰ فن کا نظر آتا ہے۔
ناول کے افتتاحی فقرے بے حد موثر ہیں۔ انکی مدد سے ناول کی مضبوط بنیاد فراہم ہوتی ہے۔
ایک تو ان چند جملوں سے قاری چوکنا ہو جاتا ہے اور یکا یک اس کی دلچسپی آئندہ واقعات کی منتظر بن جاتی ہے۔ دوسرے فنی اعتبار سے یہ آغاز یوں بھی موزوں ہے کہ یہاں ناول کے مرکزی کردار ابن الوقت سے تعارف کی تقریب نکل آئی ہے۔
اور تعارف کا انداز کچھ ایسا بے تکلف ہے کہ قاری محسوس کرتا ہے کہ اسکے ابن الوقت سے قدیم تعلقات ہیں زیر نظر ناول کا افتتاحیہ ملاحظہ کیجئے۔
"آجکل کا سا زمانہ ہوتا تو کانوں کان کسی کو خبر نہ ہوتی ۔ ابن الوقت کی تشہیر کی بڑی وجہ یہ ہوئی کہ اس نے ایسے وقت میں انگریزی وضع اختیار کی کہ انگریزی پڑھنا کفر اور انگریزی چیزوں کا استعمال ارتداد سمجھا جاتا تھا۔”
ناول کے پہلے پانچ صفحات ابن الوقت کے تعارف پر پھیلے ہوئے ہیں۔
جس میں اس کی خاندانی وجاہت، تعلیم، ذہنی افتاد اور نفسیات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اور جیسے ہی ابن الوقت کے انگریزی زبان سیکھنے کی کوشش کا ذکر آتا ہے مصنف درمیان میں آ جاتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ:
"اپنا تو یہ مقولہ ہے کہ آدمی مادری زبان کے علاوہ دوسری زبان کا زبان داں جیسا کہ زبان دانی کا حق ہو ہی نہیں سکتا۔ کیا صاحب قاموس کی حکایت نہیں سنی ؟ ۔۔”
یہاں مصنف حکایت سنانے کے بعد بنگالی بابوؤں کی غلط انگریزی اور انگریزوں اور کی غلط اردو کا ذکر کرتے ہوئے ماتم کرتا ہے کہ کئی ہندوستانی انگریزوں کی تقلید میں غلط اور غیر مربوط اردو بولنے لگے ہیں۔
اور یہاں پر فصل اول نہ صرف ختم کو جاتا ہے بلکہ نذیر احمد کے فن اور مقصدیت میں آویزش کا آئینہ بن جاتی ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ یہ صورت حال سارے ناول میں جاری رہتی ہے۔ ابن الوقت میں پلاٹ واقعات کو اپنے جلو میں لئے فطری انداز میں آگے بڑھ رہا ہوتا ہے کہ نذیر احمد کی مقصدیت پلاٹ پر جھپٹ کر اسے مجروح کر دیتی ہے۔
ناول میں اس طرح کے متعدد مواقع دیکھنے میں آتے ہیں۔ اس کی بڑی مثالیں یہ ہیں۔
"ذرا مشکل سے اس بات کا پتہ لگے گا کہ کون سی چیز ابن الوقت کو انگریزی وضع اختیار کرنے کا محرک ہوئی۔”
اس کے بعد ابن الوقت کے ذہنی محرکات کا بیان ہے اسی طرح فصل دوم کے ابتدائی فقرے توجہ طلب ہیں !
"ابن الوقت کے وقائع عمری میں ایک واقعہ ایسا ہے جس کو اس کی تبدیلی وضع میں بہت کچھ دخل ہو سکتا ہے اور وہ ذرا قصہ طلب سئی بات ہے۔۔۔۔”
اس کے بعد ایک انگریز نوبل صاحب کو اپنے گھر پناہ دینے اس سے ربط ضبط بڑھنے اور باہمی گفتگو کی تفصیل ہے۔
خیر ایسے مواقع پر جہاں پلاٹ میں جھول پیدا ہونے کا احتمال ہوتا ہے ۔ مندرجہ بالا جملے پلاٹ کی ممکنہ کوتاہی کو سہارا دیتے ہیں۔
پلاٹ کے باب میں ابن الوقت میں ایک بڑی خامی یہ ہے کہ نذیر احمد قصہ کو آگے بڑھانے یا کھولنے میں واقعات کا سہارا نہیں لیتا بلکہ طویل مکالمات کو واقعات کا قائم مقام سمجھ لیتا ہے۔
جو پلاٹ کے بہاؤ میں رکاوٹ بنتے ہیں ۔ اس سے پلاٹ جکڑا بندھا ہوا اور قصہ رکا رکا سا اور ٹھہرا ٹھہرا سا محسوس ہوتا ہے۔
پلاٹ کے ساتھ نذیر احمد کے اس رویے نے کہانی کا عمل بہت سست کر دیا ہے ۔ قصہ اور پلاٹ کے نقطہ نظر سے اس طرح کی گھمبیر فی خرابی وہاں پیدا ہوتی ہے جہاں ابن الوقت ڈنر کے بعد تقریر کرتا ہے۔
یہ تقریر تقریباً اڑتالیس (48) صفحات پر مشتمل ہے۔ اس طویل تقریر کے پیش نظر معلوم ہوتا ہے کہ مصنف قصہ اور پلاٹ تو کیا سرے سے یہی بھول جاتا ہے کہ وہ ایک ناول لکھ رہا ہے۔
اس طرح ناول میں حجتہ الاسلام کی آمد کے بعد جو مکالمات اور بخشیں ہیں ان کا اہتمام بھی نذیر احمد نے پلاٹ اور واقعہ نگاری کی قیمت پر کیا ہے۔
مگر اس کے باوجود نذیر احمد کے اس ناول میں ایسے حصے اور ٹکڑے ہیں جو کامیاب ناولوں کی یاد دلاتے ہیں۔
ناول کی اس کوتاہی اور کامیابی کو تضاد کی مثال قرار دینا درست نہ ہوگا ۔ اگر یہ تضاد ہے تو نذیر احمد کے نظریہ فن کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابن الوقت کا موضوع pdf
جس کے مطابق وہ اپنے فن کو مقصدیت کے تابع رکھ کر خوش ہوتا ہے کہ اس نے قوم کی اصلاح اور ترقی کی کوششوں میں اپنا فرض اور حق ادا کر دیا ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں