احمد ندیم قاسمی کا اصل نام احمد شاہ تھا ۔ ۲۰ نومبر ۱۹۱۶ء کو خوشاب کے ایک گاؤں انگہ میں پیدا ہوئے ۔ پرائمری تک گاؤں ہی میں پڑھے ۔ ۱۹۲۴ء میں والد کی وفات کے بعد اپنے بڑے بھائی کے ہمراہ چا خان بہادر پیر حیدر شاہ ایکسٹرا اسٹنٹ کمشنر کے پاس کیمبل پور آ گئے ۔ چاے کا تبادلہ شیخو پورہ میں ہوا ، تو وہ بھی وہاں آگئے ۔ ۱۹۳۱ء میں یہیں سے میٹرک کیا، پھر بہاول پور کے ایجرٹن کالج میں داخل ہو گئے اور ۱۹۳۵ء میں بی اے کیا۔ ۱۹۴۸ء میں شادی ہوئی۔ عملی زندگی کا آغاز ایک دفتر میں محرری سے کیا۔ پھر ۱۹۴۲ء میں ملازمت چھوڑ کر مدیر کی حیثیت سے کام شروع کر دیا۔ وہ ایک ہمہ جہت ادبی شخصیت کے مالک تھے۔ انھوں نے شاعری اور افسانہ نگاری کے علاوہ کالم نگاری بھی کی۔ اور تنقیدی مضامین بھی لکھے۔ان کے شعری مجموعوں میں : ‘دھڑکنیں ، رم جھم ، جلال و جمال ، فعلہ گل او را دوام بہت اہم ہیں۔ پندرہ افسانوی مجموعوں میں چوپال ، چھوٹے ، اگر دواب، در و دیوار بنانا اور آنچل ادب اردو کی زینت ہیں۔ انھوں نے بحیثیت مدیر پھول ، ادب لطیف’ تہذیب نسوان سویرا ، نقوش : سحرا صحیفہ اور فنون جیسے بڑے ادبی رسائل میں خدمات انجام دیں ۔ وہ روز نامہ "امروز” کی ادارت سے بھی وابستہ رہے۔ بچوں کے حوالے سے بھی کہانیاں لکھیں اور ان کی مرتبہ کتب میں منٹو کے خطوط بہت اہم ہے۔ احمد ندیم قاسمی کے افسانوں میں ہمیں پنجاب ک ےادیبات، پنجاب کی ثقافت کے مختلف رنگ اور دیہی زندگی کے مسائل کا احاطہ دکھائی دیتا ہے۔ وہ چونکہ ترقی پسند تحریک سے بھی وابستہ تھے، اسے لیے اپنے افسانوں میں انھوں نے طبقاتی تضادات کو بھی پیش کیا ہے۔ ان افسانوں میں جہاں ایک طرف ہمیں غربت اور محرومی کا شکار کردار دکھائی دیتے ہیں، وہاں دوسری طرف اعلیٰ اقدار و روایات کے حامل کردار بھی نظر آتے ہیں۔ ان کے افسانوں کا اسلوب سادہ بیانیہ ہے۔ ان کے کرداروں کی زبان وہی ہے کہ جو وہ اپنی حقیقی زندگی میں بولتے ہیں۔
Composing mistakes Accepted
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں