افکار رومی ایک نظر

موضوعات کی فہرست

افکار رومی

مولانا کے افکار کا مرکز ثقل عشق کا تصور ہے ان کے ہاں اسی تصور کے ذیل میں قوت ، جذبہ ، وجدان ، حسیت ، کلام ، حواس کے تمام موضوعات آ جاتے ہیں ان کے نزدیک عشق کی قوت سے کائنات کا ذرہ ذرہ فیض یاب ہے

اور اس کائنات کی بنیاد عشق میں رکھی گئی ہے وہ عشق ہی کے تناظر میں فقہی ، کلامی اور علمی مسائل کو حل کرتے ہیں اور باطنی حواس کے ذریعے ادراک حقائق کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔

خودی کا تصور بھی مولانا کے افکار میں اپنی بنیادی صورت میں ملتا ہے۔ انہوں نے قالب انسانی پر روح وجدان کو فوقیت دی ہے اور قدما کے برعکس فنا اور ترک کی تعلیم کا انکار کیا ہے ۔ ڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم نے لکھا ہے :

” اقبال کا نظریہ خودی جو اقبال کے کمال کی وجہ سے اس کا اپنا بن گیا ہے اس کے بنیادی تصورات بھی رومی کے ہاں ملتے ہیں "

یہ بھی پڑھیں: رومی اور اقبال کا تصور مرد مومن

عجمی تصوف کے بعض رائج افکار سے مولانا کو اختلاف ہے۔ عجمی تصوف میں ترک حاجت کو خدا تک پہنچنے کا ذریعہ بتایا جاتا تھا مولانا نے اس تصور کی تقلیط کرتے ہوئے قرار دیا کہ خدا نے زمین و آسمان بھی عبث نہیں پیدا کیے کسی حاجت ہی سے پیدا کیے ہیں ۔

تقدیر پر صابر و شاکر ہو کر رہنے کے خیال سے مولانا شدید اختلاف کرتے ہیں اور اپنی تقدیر خود پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔

زندگی اپنی نہاد میں فنا پذیر نہیں ہے موت اس کے ارتقا کی ایک شکل ہے اس لیے مولانا موت کو الم یا تاسف کا باعث نہیں قرار دیتے بلکہ ان کے نزدیک مرنے والا ترقی کا ایک مرحلہ طے کرتا ہے اس لیے موت سے خوفزدہ ہونا بے معنی بات ہے۔روایت ہے کہ مولانا اپنے عزیز ترین بزرگ صلاح الدین چلپی کہ جنازے میں بھی شاداں و فرماں شامل ہوئے تھے۔

مولانا اپنے افکار میں ایک ایسے انسان کے جو یہ نظر آتے ہیں جو کامل شخصیت کا حامل ہے یوں ان کے ہاں ایک انسان کامل کا تصور ابھرتا دکھائی دیتا ہے۔

مولانا کے نزدیک ” الفقر فخری”زندگی کا منشور بنانے کے لائق ہے اور فکر نارسائی اور درماندگی کا نہیں بلکہ عزت و شان کا مظہر ہے۔

ان موضوعات کے علاوہ مولانا نے معروف کلامی موضوعات کلام الٰہی کے حادث یا قدیم ہونے ، ذات و صفات کے الگ ہونے ، ناممکن کی تخلیق اور تعداد صفات جیسے مسائل سے بھی اعتنا کیا اور ان پر اپنی آرا پیش کی ہیں ۔

حواشی

کتاب کا نام : علامہ اقبال کا خصوصی مطالعہ
کورس کوڈ: 5613
موضوع : افکار رومی
صحفہ : 98
مرتب کردہ : سمعیہ مزمل
پروف ریڈ: نیشا نور

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں