ابوالکلام قاسمی کی تنقید نگاری

ابوالکلام قاسمی کی تنقید نگاری | Abul Kalam Qasmi ki tanqeed nigari

ابوالکلام قاسمی ۔۔۔۔ مصنف
مرتب کردہ۔۔۔۔ منظور احمد

کتاب کا نام۔۔۔۔۔ اردو تنقید ۔۔۔ کورس کوڈ۔۔ 9028

ابوالکلام قاسمی کی تنقید نگاری

ابوالکلام قاسمی کی تعارف و سوانح

ابوالکلام قاسمی (20 دسمبر 1950) اردو تنقید کا اہم حوالہ ہیں۔ انھیں مشرقی شعریات کے حوالے سے ممتاز مقام حاصل ہے۔ ابوالکلام قاسمی نے دار علوم دیو بند سے روایتی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلے گئے جہاں سے ایم اے اور پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کیں۔

قاسمی صاحب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ وہ ادبی رسالے تہذیب الاخلاق اور الفاظ کے مدیر بھی رہے۔

تنقید میں ان کا میدان شاعری اور فکشن دونوں اصناف رہیں۔ انھوں نے ناول کا فن کے عنوان سے ای ایم فاسٹر کی کتاب کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ جے فکشن کے تنقیدی حلقوں میں پذیرائی ملی۔ قاسمی کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انھیں 2009 میں سہاتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور 2013 میں غالب ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ان کے اہم عصر ناصر عباس نیران کی تنقیدی کا وشوں کے حوالے سے لکھتے ہیں:

وہ مشرقی شعریات کو نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے، جس کا ایک سبب ان کا مدرسے کا پس منظر تھا۔ مشرقی شعریات میں انھوں نے عربی وفاری اور اس سے متاثر ہو نیوالی اردو تنقید ہی کو شامل کیا۔ ان کا اہم کام ، جوان کا پی ایچ ڈی کا مقالہ بھی ہے، وہ مشرقی تنقیدی تصورات پر ہے۔ پاکستان میں بھی وہ ایک سے زائد بار چھپ چکا ہے۔ حسن عسکری سے ان کی دل چسپی کا سبب بھی مشرقی شعریات سے ان کا لگاؤ اور اس راستے سے مسلمانوں کی ادبی روایت تک رسائی کی آرزو تھی۔ چوں کی مشرقی تنقید لفظ اساس اور شاعری سے متعلق زیادہ ہے، اس لیے قاسمی صاحب کو شاعری کی شرح و تعبیر اور اس کے م اصولوں سے گہری دل چھی تھی۔

فکشن پر بھی انھوں نے خاصا لکھا، ای ایم فاسٹر کی ناول پر مختصر کتاب کا اردو تر جمہ بھی کیا لیکن جو استغراق اور اس کے بغیر تنقید ، تنقید نہیں تاثر بن جاتی ہے۔ شاعری کے سلسلے میں نظر آتا ہے، وہ کسی اور کے سلسلے میں نہیں۔ نئے مغربی تنقیدی تصورات پر بھی مسلسل لکھتے رہے۔ معاصر تنقیدی رویے، ایک اہم کتاب ہے۔ اس میں انھوں نے مابعد جدید تنقید کے اصولوں پر اہم مقالہ لکھا۔ اسی طرح انھوں نے مولانا محمد حسین آزاد کے مغربی تنقیدی پر انحصار کو پہلی بار تفصیل سے موضوع بنایا۔ اردو میں مابعد نو آبادیاتی تنقید کو قائم کرنے میں اس مقالے کا حصہ ہے۔ وہ رفتہ رفتہ اس نتیجے پر پہنچےتھے کہ تنقیدی نظریہ خواہ کسی جگہ کا ہو اور کسی زمانے کا ہو، اس کی آزمائش یہ ہے کہ وہ متن کی درونی کا ئنات میں اترنے اور اس کے سربستہ پہلووں کی آگاہی تفہیم اور تعبیر میں کتنی مدد کرتا ہے۔ اس کو انھوں نے اپنے تنقیدی متوقف کے طور پر پیش کیا۔ کثرت تعبیر بھی ان کی قابل قدر کتاب ہے۔ ہر ذہین نقاد کی مانند متن میں معنی کی موجودگی کی نوعیت اور اس کی تعبیر ان کا مسئلہ تھا۔

ادبی صحافت سے انھیں ابتدا ہی سے لگاؤ رہا۔ وہ علی گڑھ سے الفاظ شایع کرتے رہے۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے رسالے اور سرسید کی نشانی تہذیب الاخلاق کے مدیر ہے۔ ملازمت سے سبکدوشی کے بعد امروز جاری کیا۔ اسے آخر دم تک شایع کرتے رہے۔ اس کے آخری چند شماروں میں انھوں نے اپنی یادداشتیں بھی لکھی ہیں جو ان کی ذہنی نشو ونما اور ان کی بچپن اوران وجوانی کے عہد کی کہانی سناتی ہیں ۔“

ابوالکلام قاسمی 8 جولائی 2021 کو بھارت میں انتقال فرما گئے۔

ابوالکلام قاسمی کی تصانیف

ناول کا فن ( ترجمہ )

مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت

شاعری کی تنقید

آزادی کے بعد اردو طنز و مزاح

مشرق کی بازیافت : محمد حسن عسکری کے حوالے سے

رشید احمد صدیقی : شخصیت اور ادبی قدر و قیمت

مرزا غالب : شخصیت اور شاعری

نوٹ:یہ تحریر پروفیسر آف اردو واٹس ایپ کمیونٹی کے ایک رکن نے پی ڈی ایف سے تحریری شکل میں منتقل کی ہے۔براہ کرم نوٹ کریں کہ پروفیسر آف اردو نے اس کی پروف ریڈنگ نہیں کی ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں