ہندی اردو تنازعہ ایک نیا باب

ہندی اردو تنازعہ ایک نیا باب

اردو-ہندی تنازع


برطانوی ہندوستان میں اس وقت شدت اختیار کر گیا جب اردو، مسلمانوں کی زبان اور ہندی، ہندوؤں کی زبان کے طور پر دیکھی جانے لگی۔ یہ تنازع لسانی، مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم کا باعث بنا۔ اردو، فارسی اور عربی کے اثرات سے مزین ہوکر مسلمانوں کی تہذیب کی علامت بن گئی، جبکہ ہندی سنسکرت کے قریب ہونے کی وجہ سے ہندو قوم پرستی کی نمائندہ بنی۔ اس لسانی اختلاف نے ہندوستان میں ہندو مسلم تعلقات کو مزید پیچیدہ کیا اور بالآخر تقسیمِ ہند کی صورت میں اپنا اثر چھوڑا۔

1791 میں میر امن دہلوی کی اردو ادب میں خدمات

1791 میں میر امن دہلوی کی کتاب باغ وبہار فورٹ ولیم کالج کلکتہ میں لکھی گئی یہ اردو کی پہلی تحریر تھی

اردو-ہندی رسم الخط تنازع کے تاریخی شواہد

بعض جگہ اردو ہندی تنازہ ہندی رسم الخط 1867 کی ب بھاشا زبان زبانوں میں اس کی کئی تاریخی کتابوں میں اثرات ملتے ہیں

برطانوی نوآبادیاتی دور کے اثرات: تعلیم اور ثقافتی تقسیم

لیکن وقت کے ساتھ ساتھ انگریز چلے گئے اور وہ اپنے اثرات چھوڑ کے اور ہندوستانیوں نے زیادہ تعلیم حاصل کی اور جس سے پاکستان ازاد ہونے سے پہلے ہندو کچھ زیادہ پڑھے لکھے تھے اور مسلمان ایک دوسرے سے جنگ لڑتے رہے اور اپنے بیٹوں کو انگریزی تعلیم حاصل نہیں کرنے دیتے تھے جس کی وجہ سے سرسید احمد خان نے بھی کئی بار اپنی کتابوں میں اس کی جھلک دکھائی اور مسلمان لقیر کی فقیر رہ گئے جس طرح اج کل مسلمان ذلیل خرید بخار ہو رہے ہو انہوں نے اپنا ماضی کا سبق کھو دیا اور دوسروں کے اثرات کو قبول کر لیا جس کی وجہ سے ان کی نفسیات سائیکالوجی بدل گئی اور وقت کی حالات نے ان کو کھویا ہوا ماضی اور ان کو ہونے والی حالات کا درس نہ مل سکا اور انہوں نے واقعات حالات کا مقابلہ نہ کیا جس کی وجہ سے ہندو ہم سے اگے چلے گئے اور انگریزوں نے ہندوؤں کو نوکری اور ملازمت دی جس کی وجہ سے کئی رسم الخط انہوں اپنی زبانوں بھاشاؤں میں برج بھاشا اور سکی دوسری زبانوں میں رسم الخط ملتے ہیں لیکن دنیا میں تقریبا سات ہزار کے قریب زبانیں بولی جاتی ہیں جس میں کچھ زبان مشرقی مغربی اور مختلف بھاشا زبانی میں ہے لیکن بھارت میں تقریبا 365 لیکن پاکستان میں 74 76 کے قریب ہیں ریسرچ سکالر

اقوام متحدہ کی رپورٹ: زبانوں کی تبدیلی اور خاتمہ

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق بعض زبانی دن بدن بدل رہی ہیں اور بعض مردہ زبانی ڈچ لینگویج۔اور جدید یورپی اور مغربی زبان۔

زبانوں کا مستقبل: بقا اور خاتمے کا عمل

مغربی زبانیں بھی اثرات پکڑ رہی ہیں۔لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کچھ زبان زندہ رہیں گی اور کچھ زبانیں مردہ رہیں گی۔

ہندو مسلم تنازع کی تاریخی پس منظر

ہندو مسلم تنازع کی تاریخ تیرہ سو سال پرانی ہے۔ اس کے ڈانڈے مسلمانوں کے بطور حملہ آور برصغیر میں قدم رکھنے سے جا ملتے ہیں لیکن اردو ہندی تنازع کی عمر دو سو سال سے زیادہ نہیں۔ اس نے ۱۸۰۰ء میں فورٹ ولیم کالج میں جنم لیا، جب [للو لال جی] نے [ڈاکٹر گل کرسٹ] کی فرمائش پر اپنی کتاب [پریم ساگر] لکھی لیکن یہ کتاب اپنے نام کے برعکس محبت کا بہتا دریا کے بجائے نفرت کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ثابت ہوئی۔ اس کتاب نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان زبان کے مسئلے پر نفرت کی وہ خلیج قائم کردی جسے دو صدیاں بھی پاٹ نہیں سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: اردو ہندی تنازعہ

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں