ڈراما یہودی کی لڑکی کا خلاصہ اور تنقیدی جائزہ

ڈراما یہودی کی لڑکی کا خلاصہ اور تنقیدی جائزہ

ڈراما یہودی کی لڑکی کا خلاصہ

ڈراما’ یہودی کی لڑکی، یہودی قوم پر رومی حکمرانوں کا ظلم و ستم اور ان کے مذہبی تشخص کو ختم کرنے کے علاوہ ایک با عصمت و با وفا یہودی لڑکی حنا ( راحیل) کی داستان محبت اور اس کے ایثار و قربانی پر مبنی ہوتی ہے۔

سلطنت روم میں یہودی، عیسائی اور پارسی سب رہتے ہیں ، بروٹس ایک عیسائی مذہبی رہنما ہے اور یہودیوں سے سخت نفرت کرتا ہے ۔

عزرا اس یہودی قوم کا سردار ہے اس کی ایک لڑکی حنا ( راحیل) ہے جن سے رومن شہزادہ مارکس محبت کرتا ہے اور حنا بھی اس سے محبت کرتی ہے جبکہ آکٹیویا (ڈیسیا) شہزادہ مارکس کی منگیتر ہے۔

حنا کو جب پتہ چلتا ہے کہ مارکس یہودی نہیں رومی ہے تو وہ بہت پریشان ہوتی ہے لیکن محبت تو محبت ہوتی ہے۔ پھر وہ دونوں گھر سے ، بھاگنے کا منصوبہ بناتے ہیں لیکن اس درمیان عین وقت پر عزرا اسی پر پہنچ کر سب کھیل بگاڑ دیتا ہے اور مارکس کو بہت کچھ سناتا ہے۔

اور عزرا اس شرط پر دونوں کی شادی کے لیے راضی ہوتا ہے کہ مارکس یہودی مذہب قبول کرلے۔ شہزادہ مارکس یہ شرط قبول نہیں کرتا ہے جس کے نتیجے میں عزرا غصہ ہو کر مارکس کو اپنے گھر سے جانے کے لیے کہتا ہے ۔

حنا اور عزا عین اس وقت آکٹیویا کے گھر آ ڈمکتے ہیں جب آکٹیویا اور مارکس کے متعلق ایک محفل منعقد ہوتی ہے حنا مارکس پر دغا بازی کا الزام لگا کر بادشاہ کے دربار میں اپنا مقدمہ پیش کر دیتی ہے۔ جب کہ بادشاہ مارکس کا باپ ہی ہوتا ہے لیکن وہ عدل پرست ہوتا ہے لہذا وہ قانون کے مطابق شہزادےپر مذہبی عدالت میں مقدمہ چلانے کا حکم دیتا ہے۔

ادھر آکٹیویا، حنا سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اپنا مقدمہ واپس لے لے بہت منت وحاجت کے بعد وہ مقدمہ واپس لینے پر راضی ہو جاتی ہے ۔

یہ جانتے ہوئے کہ اسے جھوٹا الزام لگانے کے جرم میں سزا ہوگیا۔ حنا مقدمہ واپس لے لیتی ہے جس کی وجہ سے جھوٹا الزام لگانے کے جرم میں بادشاہ عزرا اور حنا ( راحیل) کو کھولتے ہوئے تیل کی کڑھائی میں ڈالنے کا حکم دے دیتا ہے ۔

اسی وقت عزرا اس راز سے پردہ اٹھاتا ہے کہ حنا اس کی بیٹی نہیں ہے بلکہ وہ رومن مذہبی رہنما بروٹس کی بیٹی ہے۔

جب شہر میں آگ لگی ہوئی تھی تو وہ اسے بچا کر گھر لے آیا تھا اور اس کی پرورش و پرداخت اپنی بیٹی کی طرح کی تھی۔ بروٹس اپنی بیٹی کو گلے لگاتا ہے۔

عزرا اور حنا معاف کر دیے جاتے ہیں۔ مارکس حنا سے اپنی بے وفائی کی معافی مانگتا ہے۔ مارکس اور آکٹویا کی شادی ہو جاتی ہے اور ڈراما اپنے اختتام کو پہنچتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردو ڈراما فن اور روایت

ڈراما یہودی کی لڑکی کا تنقیدی جائزہ

ڈراما یہودی کی لڑکی کے مرکزی کردار مارکس ہیروں ، حنا ( ہیروئن ) اور عزرا ہیں ۔مارکس : رومن شہزادہ اور ولی عہد سلطنت ہے جس سے حنا اور آکٹیو یا عشق کرتی ہے۔

حنا ( راحیل ) : مارکس کی معشوقہ ہے جس کی پرورش ایک بوڑھا یہودی عزرا یہودی مذہب کے مطابق کرتا ہے اور حنا بھی اسی کو اپنا باپ مانتی ہے اگر چہ حنا اصل میں رومن مذہبی رہنما پروٹس کی بیٹی ہوتی ہے جس کا خلاصہ ڈرامے کے اخیر میں ہوتا ہے۔

آکٹیویا (ڈیسیا ) : رومنوں کے بادشاہ کی بھتیجی ، رومن شہزادی اور ولی عہد سلطنت شہزادہ مارکس کی منگیتر اور معشوقہ ہے۔

جونا : آکٹیویا کی ملازمہ ہے۔

بادشاه رومن بادشاہ ، مارکس کا باپ اور آکٹیو یا کا چچا ہے۔

بروٹس: روم کا مذہبی پیشوا اور ہنما اور حنا کا اصلی باپ ہے۔

عزرا: مشہور یہودی سوداگر جسے حنا باپ مانتی ہے ۔

کرامت : نصیبن کا شوہر ہے۔

نصیبن : کرامت کی بیوی ہے۔

شمشاد : نرگس کا عاشق ہے۔

نرگس : شمشاد کی معشوقہ ہے۔سرخال: نرگس کا باپ ہے

رحیم، کریم : یہ دونوں سرخاب کے ملازم ہیں ۔

منوا: کرامت کا نوکر ہے۔

کیشیش: ایک رومن ہے ۔

ان کے علاوہ سپاہی، چوبدار اور سردار ہیں۔

مزید یہ بھی پڑھیں: یہودی کی لڑکی از آغا حشرؔ کاشمیری pdf

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں