اردو نحویات

اردو نحویات مکمل تفصیل

نحویات تعریف و تفہیم

نحویات میں کسی زبان کی جملوں کی ساخت اور جملوں میں لفظوں کی ترتیب کے قاعدوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔

گلیسن کے مطابق جو ترکیبیں تعریف اور اشتقاق کے عمل سے بنتی ہیں انھیں اور بڑی بندشوں
میں ترتیب دینے کے اصولوں کو نحو کہتے ہیں۔

ہال کے مطابق نحو ان طریقوں کا مطالعہ ہے جن میں الفاظ استعمال ہوتے ہیں جب کہ
مارفیمیات ان طریقوں کا مطالعہ ہے جن سے لفظ بنتے ہیں۔

ہاکیٹ کے مطابق نحو میں وہ طریقے شامل ہیں جن سے کلام میں الفاظ اور فوق قطعاتی مارفیموں کو ایک دوسرے کے رشتہ میں ترتیب دیا جاتا ہے۔

گیان چند جین کے مطابق مارفیمیات لفظ کی ساخت کا مطالعہ کرتی ہے اور نحو لفظ سے بڑی ترکیبوں میں لفظوں کی ترتیب کا ۔

یادر ہے کہ صرف و نحو کو ملا کر زبان کی قواعد کہا جاتا ہے ۔

نحو اور مارفولوجی میں فرق

نحو اور مارفولوجی میں فرق یہ ہے کہ مارفولوجی میں ہم لفظ کی سطح تک زبان کا مطالعہ کرتے ہیں جب کہ نحو میں دو یا دو سے زائد الفاظ ( جملے تک ) کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔

یا یہ کہا جاسکتا ہے کہ مارفولوجی میں کسی زبان میں الفاظ کی ساخت، ان میں مارفیم کی ترتیب اور مارفیم کی قسموں وغیرہ کا مطالعہ کیا جاتا ہے جب کہ مختلف الفاظ کن اصولوں کے تحت ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ترکیب میں اور پورے جملے میں استعمال ہوتے ہیں اس کا مطالعہ نحو میں ہوتا ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں: لسانیات ایک تعارف ڈاکٹر طارق رحمن | pdf

نحو کی بنیادی اصطلاحات

ترکیب

الفاظ کے کسی بھی اہم گروپ یا گروہ کو ترکیب کہتے ہیں۔

بلفظ دیگر مارفیموں یا لفظوں کے بامعنی گروہ کو ترکیب کہتے ہیں۔

یادر ہے کہ محض ایک مارفیم کی ترکیب نہیں ہو سکتی۔ اس طرح ایک پورا جملہ بھی ایک ترکیب ہے اور صرف دو مارفیم کا بھی گروہ ایک ترکیب کہلاتا ہے۔

جیسے وہ بوڑھا شخص جو صبح آپ سے ملا تھا میرا دوست ہے۔ اس میں بوڑھا شخص ، وہ بوڑھا شخص جو کل،آپ سے ملا تھا، میرا دوست وغیرہ سب ترکیبیں ہی ہیں اس طرح پورا ایک جملہ بھی ایک ترکیب ہے لیکن تھا، میرا ایک ترکیب نہیں۔

یادر ہے کہ ترکیب کے لیے ضروری ہے کہ اس میں کم سے کم دو مارفیم یا الفاظ ہوں لیکن ترکیب میں دو ایسے مارفیم ہیں جس میں سے ایک پابند ہے تو یہ ترکیب نحوی نہ ہو کر مارفولوجیکل ترکیب ہو گی ۔

ترکیب کے تحت مرکب لفظ ، فقرہ اور جملہ سب کچھ آ سکتا ہے۔

شمول کار (Constitute)

یہ وہ ترکیب ہے جس میں ایک سے زیادہ مارفیم یا لفظ شامل ہوں۔

یہ خود کسی دوسری بڑی ترکیب کی مشمول ہو سکتی ہے۔

مشمول (Constituent)

یہ وہ مارفیم ، لفظ یا ترکیب ہے جو کسی بڑی ترکیب کا جز ہو۔ یہ مشمول دوسرے شمول کاروں کے تعلق سے مشمول کار ہو سکتے ہیں ۔

قریبی مشمول (Immediate Constitutents)

نحو میں کسی شمول کار کا تجزیہ دو دو مشمولوں میں کیا جاتا ہے۔

ایک شمول کار کو اول ان دو قریبی مشمولوں میں بانٹا جاتا ہے جو اس زبان کی قواعد کے تقاضوں سے فطری تقسیم کہلائے گی۔

پھر ہر قریبی مشمول کو اس کے قریبی مشمولوں سے پھاڑا جاتا ہے یہاں تک کہ مفرد مارفیم تک پہنچ جاتے ہیں۔

اسے قریبی مشمولی تجزیہ کہتے ہیں۔

یادر ہے کہ جو ترکیب کسی دوسری ترکیب کی مشمول نہ ہو اسے جملہ کہتے ہیں۔

یادرہے کہ جو کسی دوسری کی مشمول نہ ہو اس جملہ کہتے ہیں۔

جو مشمول کسی دوسرے مشمول پر مشتمل نہ ہوا اسے مارفیم کہتے ہیں۔

جملے کی خارجی قواعد نہیں ہوتی محض داخلی قواعد ہوتی ہے۔

مارفیم کی داخلی قواعد نہیں ہوتی محض خارجی قواعد ہوتی ہے۔

متعدد قریبی مشمول

قریبی مشمولات میں عموماً دو دو کی تقسیم کی جاتی ہے لیکن بسا اوقات تین بلکہ
اس سے بھی زیادہ اجزاء میں تقسیم کرنی پڑتی ہے۔

غیر مسلسل قریبی مشمول

کبھی کبھی قریبی مشمول کے ذیلی اجزا مسلسل نہیں ہوتے بلکہ ان کے بیچ کوئی دوسرا مشمول دخل در معقولات کر دیتا ہے۔

ہم رو قریبی مشمول

کلام میں سر درجے اور خط اختتامی یعنی سر لہر بھی ہوتی ہے۔ مکمل تجزیہ میں انھیں بھی دکھایا جا سکتا ہے۔

سر لہر کا دکھانا قدرے مشکل ہوتا ہے اس لیے عام طور پر اسے تجزیہ میں حذف کر دیا جاتا ہے۔

روپ گروه (From Class یا Constituent class)

ایک نحوی شمول کار ترکیب میں جو مشمول ہوتے ہیں ان میں سے ہر مشمول کے عوض بدل کر بعض دوسرے الفاظ رکھے جا سکتے ہیں اور بعض نہیں رکھے جاسکتے ۔

جو الفاظ مبادلے میں آسکتے ہیں وہ مشمول کے روپ گروہ یا مشمول گروہ کہلاتے ہیں۔

ترکیبی سانچے: مختلف روپ گروہوں کے ارکان کو جس طرح ملا کر ایک ترکیب تیار کی جاتی ہے اسے ترکیبی سانچا کہتے ہیں۔

ترتیب: لفظ میں مختلف مارفیموں کی ترتیب مقرر ہوتی ہے۔

ترکیبوں یعنی فقرہ یا جملہ میں بھی لفظ کے محل یا ترتیب کی اہمیت ہے۔

ترتیب طرح طرح کی ہوتی ہے لیکن وہ کسی اصول کے تحت ہی ہوتی ہیں۔ ہر لفظ کو ایک دوسرے سے نہیں بدلا جا سکتا۔

جملہ

وہ قواعدی روپ یا ترکیب جو کسی بڑی قواعدی ترکیب میں مشمول نہیں ہے یعنی جو آخری شمول کا ر ہے جملہ کہلاتا ہے۔

یاد رہے کہ لسانیات میں جملہ کا تصور قواعدی جملے سے مختلف ہوتا ہے۔

لسانیات میں جملہ سے ملتی جلتی دو اور اصطلاحیں موجود نہیں :
(1) کلام
(2) میکرو سگمنٹ

ہر ترکیب یا فقرے میں کم از کم دو آزاد روپ شامل ہوتے ہیں۔ ان کی نوعیت کی بنا پر دو قسمیں کی جاسکتی ہیں۔

(1) دروں مرکزی ترکیب: جس ترکیب کے قریبی مشمولوں میں سے ایک یا ایک سے زیادہ شمول کار کے روپ گروہ میں ہو یعنی اس کی جگہ لایا جا سکے وہ ترکیب دروں مرکزی ہوتی ہے۔

مثلاً شریر لڑکا

اس ترکیب میں لڑکا کا روپ گروہ وہی ہے جو شریر لڑکا کا۔

اس میں لڑکا مرکز اور شریر وصف ہے۔

دروں مرکزی ترکیبیں خاص طور سے دو شمیں ہوتی ہیں :
(1) تال میل
(2) توصیفی

برو مرکزی ترکیب : جس ترکیب کے قریبی مشمولوں میں سے کوئی بھی پورے شمول کار کے روپ گروہ میں نہیں ہوتا یعنی اس کی جگہ نہیں رکھا جا سکتا تو اسے بروں مرکزی ترکیب کہتے ہیں۔

(1) تال میل :

یہ دو اجزا کو باہم ملاتی ہے۔ اس کی تین ذیلی قسمیں کی جاسکتی ہیں:

(الف) عطفی : ان میں بالعموم اور یا اس کے ہم معنی عطفی نشان کی مدد سے دو اجزا کو جوڑا جاتا ہے جیسے بچے اور بوڑھے اور اکثر و بیشتر وغیرہ۔

(ب) تردیدی:

ان میں نشان گر (Marker) کیا کا استعمال ہوتا ہے جیسے کالایا گورا آج یا کل وغیرہ۔

(2) توصیلی یا متبوعی:

توصیلی میں ایک جزء متصل سر یا مرکز ہوتا ہے اور دوسرا وصف اور ان کو ذیل کی تین قسموں میں بانٹا جا سکتا ہے:

(الف):
وصف پہلے مرکز بعد میں: جیسے چالاک (وصف) لڑکا ( مرکز ) مضبوط (وصف)، دروازه (مرکز)

(ب) مرکز پہلے وصف بعد میں:
مزاج (مرکز)، شریف (وصف)، دل ( مرکز )، تاواں

(وصف) و

(ج) وصف غیر مسلسل اور مرکز بیچ:

میں جیسے ایسی حسین ( مرکز ) جیسی پری ۔
بروں بروں مرکزی ترکیبوں کی تین قسمیں ہیں:

(1) اشاری
(2) ربطی
(3) مسندی فقرے

اشاری کی دو قسمیں ہیں:
(1) معنوی
(2) حرفی

حرفی کی دو قسمیں ہیں:
(1) حرف جاری
(2) استدرا کی یا شرطی

نحوی تصریفی انسلاک کی تین قسمیں ہیں جن میں سے اردو انگریزی میں صرف دو رائج ہیں۔

توافق :
اس کے معنی ہیں کہ جملے کے کسی مخصوص لفظ کو کسی دوسرے لفظ کے موافق ہونا چاہیے۔

اس کی دو قسمیں ہیں:

(الف) صفتی:
صفت کی جنس یا تعداد یا دونوں موصوف کے مطابق ہوتی ہے۔ جیسے اچھا لڑکا، اچھے لڑکے اور اچھی لڑکیاں وغیرہ۔

(ب) فعلی:

فعل کی جنس یا تعداد یا دونوں مفعول کے مطابق ہوتی ہیں جیسے لڑکے نے گنا کھایا یالڑکی نے گنا کھایا ۔ لڑکے نے روٹی کھائی یا لڑکی نے روٹی کھائی وغیرہ ۔

متابعت


جملے کی مختلف ترکیبوں میں بعض اجزاے کلام با خصوص اسم اور ضمیر کا نحوی مقام ظاہر کرنے کے لیے تعریف کے خاص روپ بروے کار لائے جاتے ہیں ۔ اس عمل کو متابعت کہتے ہیں۔

جزو

جزو ایک ایسا لفظ یا ایسی ترکیب ہے جو کسی بڑی ترکیب کا ایک حصہ ہو جیسے وہ موٹا آدمی جو کل آپ سے ملا تھا میرا دوست ہے۔

میں سارے الفاظ جزء میں ہی ہیں کیوں کہ وہ بڑی ترکیب یعنی جملہ میں ایک حصہ ہیں۔

اس طرح موٹا آدمی ، میرا دوست، وغیرہ بھی جز ہیں لیکن تھا، میرا یا آدمی جو یہ جزو نہیں ہیں کیونکہ وہ خود کوئی ترکیب نہیں ہیں اسی طرح یہ پورا جملہ بھی ایک جزو نہیں ہے کیوں کہ یہ کسی دوسری بڑی ترکیب کا کوئی حصہ نہیں ہے ۔

لسانیات کے متعلق جملہ مواد یہاں پڑھیں

جز و متصل

یہ ان دو پابند چیزوں میں سے ایک ہے جن سے کوئی ترکیب بالواسطہ بنی ہو جیسے وہ موٹا آدمی جو کل آپ سے ملا تھا میرا دوست ہے۔ اس میں دو جز و متصل ہیں وہ یہ ہیں:(1) وہ موٹا آدمی جو کل آپ سے ملا تھا(2) میرا دوست ہے۔

یادر ہے کہ نحو میں کوئی بھی مطالعہ اور تحقیق کافی حد تک اس بات پر منحصر ہے کہ کسی ترکیب یا جملہ کے اجزائے متصل کیا ہیں؟

آزاد فقرہ: آزاد فقرہ سے مراد وہ فقرہ ہے جو اپنے آپ میں ایک اکائی ہوتا ہے اور مفرد جملہ میں صرف ایک ہی فقرہ کارفرما ہوتا ہے جیسے اچھی کتاب ہے ۔ نیک لڑکا ہے ۔

منحصر یا تابع فقرہ


یہ وہ ذیلی جملہ ہے جو کسی دوسرے ذیلی جملے کے ساتھ مل کر کسی مرکب یا پیچیدہ جملے کا قریبی مشمول ہوتا ہے جیسے وہ کہتا ہے کہ وہ تھکا ہوا ہے۔ اگر تمھیں کسی مدد کی ضرورت ہو تو ہمیں آواز دینا۔

بشکریہ ضیائے اردو نوٹس

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں