ناول اور اس کی فنی خصوصیات

ناول اور اس کی فنی خصوصیات

ناول ایک تعارف

ناول اور اس کی فنی خصوصیاتناول کا شمارہ اُردو نثر کی ان اصناف میں ہوتا ہے جو مغرب کے اثر سے ہمارے ادب میں داخل ہوئیں۔ ناول دراصل قصہ یا کہانی ہی کی ایک شکل ہے۔ لیکن ناول سے پہلے ہمارے یہاں قصہ یا کہانی ، داستان کی صورت میں لکھی جاتی تھی۔ داستان سے مراد وہ طویل اور مبالغہ آمیز قیصے ہیں جن میں عام طور پر غیرمعمولی واقعات، ما فوق الفطرت عناصر مثالی کردار اور تخیلاتی ماحول پیش کیا جاتا ہے۔

اس میں اکثر و بیشتر ، جنوں دیووں، پریوں اور جادو گروں کا عمل دخل ہوتا ہے۔ اس میں ایسے جانوروں اور پرندوں کا ذکر ہوتا ہے جو آدمیوں کی طرح بولتے ہیں۔ اس کے انسانی کردار بھی ہماری دنیا سے مختلف اور مثالی صفات کے مالک ہوتے ہیں۔ غرض داستان کی دنیا ایک ایسے غیر حقیقی اور طلسماتی ماحول کو پیش کرتی ہے جس کا ہماری حقیقی زندگی سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

اس کے برعکس ناول کہانی کی وہ شکل ہے جس میں قصے کی بنیاد تخیل کی بجائے حقیقت پر رکھی جاتی ہے یعنی ناول نگار کسی فرضی اور خیالی دنیا کا نقشہ کھینچنے کے بجائے اپنے ارد گرد پھیلے ہوئے انسانی معاشرے کے واقعات و مسائل کو اپنے ناول کا موضوع بناتا اور پھر اپنے بہت ضروری ہے۔

موضوع کے اعتبار سے ناول کا میدان عمل اتنا ہی وسیع ہے جتنی کہ خود زندگی یعنی ناول میں زندگی کے کسی بھی پہلو کو اس کا موضوع بنایا جا سکتا ہے ۔

ناول کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس میں زندگی کے بیک وقت کئی پہلو پیش کیے جاسکتے ہیں ۔ کہانی کی جدید اصناف میں، ناول ایک ایسی صنف ہے جس میں ناول نگار زندگی کے اخلاقی، سماجی ، معاشرتی ، معاشی اور سیاسی مسائل کو ، اپنے نقطہ نظر کے ساتھ بڑی وضاحت اور تفصیل سے بیان کر سکتا ہے۔

تخیل کی مدد سے ان واقعات کو کہانی کے انداز میں پیش کرتا ہے۔ ناول میں زندگی کی جو تصاویر پیش کی جاتی ہیں ، ان کا حقیقت سے قریب ہونا لازمی ہے۔ناول کی فنی خصوصیات درج ذیل ہیں۔

پلاٹ

ناول کی کہانی چند واقعات کا مجموعہ ہوتی ہے۔ ان واقعات کی ترتیب و تنظیم کو پلاٹ کہتے ہیں ۔ ناول کے واقعات کا آپس میں مربوط ہونا بھی ضروری ہے تاکہ کہانی کا تسلسل قائم رہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہر واقعہ اپنے مناسب وقت پر بیان کیا جائے اور اپنے سے پہلے گذرے ہوئے واقعہ کا ایک لازمی نتیجہ ہو۔

چونکہ پلاٹ کی دلچسپی پر ہی ناول کی کامیابی کا انحصار ہوتا ہے، اس لئے ناول نگار کو چاہیے کہ وہ واقعات کے بیان میں دلچسپی کے عنصر کو ہر جگہ قائم رکھے۔ ہماری زندگی میں اہم اور غیراہم، ہر قسم کے واقعات پیش آتے ہیں۔

اب یہ ناول نگار کا کام ہے کہ وہ قصے کو دلچسپ بنانے کے لئے کن واقعات کو منتخب کرتا ہے ۔ عام طور پر ناول نگار ان واقعات کو اہمیت دیتا ہے جو ناول کی کہانی کو آگے بڑھانے میں مدد دیتے ہیں ۔

کردار

ناول میں جن افراد یا اشخاص کا قصہ بیان کیا جاتا ہے۔ انہیں ناول کی زبان میں کردار کہتے ہیں۔

ناول کے کردار عام طور پر دوقسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ کردار جو ناول کے آغاز سے انجام تک ایک ہی حالت پر قائم رہتے ہیں اور پیش آنے والے واقعات و تجربات کے تحت ان کے مزاج میں کوئی فطری تبدیلی ظاہر نہیں ہوتی ، ایسے کرداروں کو غیر تغیر پذیر کردار ‏(FLAT CHARACTERAS ) کہتے ہیں۔ دوسری قسم کے کردار وہ ہیں جو عام انسانوں کی طرح حالات و واقعات کو متاثر کرتے بھی ہیں اور ان سے متاثر ہوتے بھی ہیں ۔

جس طرح حقیقی زندگی میں انسان اپنے تجربات کی روشنی میں ، اپنے رجحانات اور طرز عمل کو تبدیل کرتا رہتا ہے ، اسی طرح یہ کردار بھی، کہانی کے انجام تک پہنچتے پہنچتے کئی ارتقائی منازل سے گزرتے ہیں۔ ان کرداروں کو نمو پذیر کردار ( ROUND CHARACTERS )‏ کہا جاتا ہے یعنی ان میں وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ تبدیل ہونے یا آگے بڑھنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔

مکالمہ

مکالمہ بھی ناول کا ایک جزو ہے ۔ مکالمے کے ذریعے ہم کرداروں کی خصوصیات اور ان کے احساسات و جذبات سے آگاہ ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مکالمے، کہانی کی نشوونما میں بھی بڑی مدد دیتے ہیں ۔

مکالمے کے لئے ضروری ہے کہ جملے جس قدر موقع ، برجستہ اور بر محل ہوں گے، ناول کی دلچسپی میں اتنا ہی اضا فہ ہو گا۔ مکالمے کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کی زبان اور لہجہ کرداروں کی عمر، جنس ، ماحول اور حیثیت کے مطابق ہونا چاہئیے ۔

منظر نگاری

ناول میں منظر نگاری کی بھی ایک خاص اہمیت ہے ۔ کامیاب منظر نگاری ، ناول میں جان ڈال دیتی ہے ۔ منظر نگاری کے ذریعے ناول نگار باغ ، بازار میلوں ٹھیلوں ، براتوں، جلسوں، جلوسوں ، شادی بیاہ کے ہنگاموں، بے تکلف دوستوں کی صحبتوں صبح وشام کے اوقات اور موسموں کے رنگا رنگ نظاروں کے مرقعے کھینچتا ہے ۔

ناول میں منظر نگاری کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ ناول نگار بعض اوقات کسی مخصوص واقعے کے تاثر کو ابھارنے میں منظر نگاری سے مدد لیتا ہے۔

مقصد

یوں تو ناول کا اہم ترین مقصد یہی ہے کہ اس کے ذریعے پڑھنے والوں کو تفریح کا سامان فراہم کیا جائے۔

ناول اگر دلچسپ نہ ہو تو اس کی تخلیق بے معنی ہوکر رہ جاتی ہے لیکن تفریح کے ساتھ ساتھ اگر ناول نگار اپنے ناول میں کوئی اخلاقی اور اصلاحی نکتہ اس انداز سے بیان کر دے کہ ناول میں نہ توکوئی فنی خامی پیدا ہو اور نہ اس کی دلچسپی میں فرق آئے تو ناول کی افادیت اور اہمیت کچھ اور بڑھ جاتی ہے۔

لیکن فن اور مقصد کے اس توازن کو ناول میں برقرار رکھنا بڑا مشکل کام ہے۔ جس ناول میں ہمیں یہ توازن نظر آئے ، اسے بلاشبہ ایک کامیاب ناول قرار دیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردو ناول پر فرائیڈ کے افکار و نظریات کے اثرات مقالہ pdf

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں