ناصرکاظمی اور میر تقی میر کی شاعری

ناصرکاظمی اور میر تقی میر کی شاعری میں فکری مماثلتیں | "Intellectual Similarities in the Poetry of Nasir Kazmi and Mir Taqi Mir”


ناصر کاظمی اور میر کی شاعری میں بہت ساری فکری مماثلتیں موجود ہیں ۔ دونوں کے حالت تقریباً ایک جیسے ہیں میر نے اپنے شاعری میں جن موضوعات کو بیان کیا تھا ناصر نے بھی حالات کی مجبوری کی بنا پر ان ہی موضوعات کو اپنایا جس نے ان کو میر ثانی بنادیا ۔یہاں پر چند مماثلتیں اختصار کے ساتھ بیان کیے جاتے ہیں ۔

ناصر کاظمی کا تعارف اور شاعری کا جائزہ

حوادث زمانہ

میر نے اپنی شاعری میں دل اور دہلی کی بربادی کا ذکر کیا ہے دہلی ان کے آنکھوں کے سامنے لٹی تھی ہر طرف قتل وغارت کا بازار گرم تھا ان حالات سے بددل ہوکر میر لکھنؤ حجرت کرنے پر مجبور ہوگئے
مثلاً:
ان اجڑی ہوئی بستیوں میں دل نہیں لگتا ہے

جی میں وہیں جا بسیں ویرانہ جہاں


ناصر کاظمی نے بھی تقسیم کے وقت فسادات میں انسانوں کی عصمتوں کو پامال ہوتے دیکھا تھا ان حالات سے مجبور ہوکر ناصر انبالہ چھوڑ کر لاہور ہجرت کرگئے ۔
مثلاً:


انہیں صدیوں نہ بھولے گا زمانہ

یہاں جو حادثے کل ہوگئے ہیں

ناصر کاظمی کی شاعری کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ | مقالہ pdf

ناقدری کا احساس

میر نے ایسی دور میں آنکھ کھولی جہاں لوگ اپنی جان بچانے اور فکر روزی میں مبتلا تھے ایسے حالات میں ادباء اور شعراء کو تسلیم کرنا مشکل ہوجاتا ہےمیر کو ساری زندگی اس بات کا دکھ رہا کہ لوگوں نے ان کے صحیح مقام کو نہیں پہچانا۔
مثلاً:
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک

برسوں تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں


ناصر بھی اس بات کا شدید خواہش مند تھے کہ لوگ ان کے مقام و مرتبے کا خیال رکھے لیکن بے سود ۔ان کو بھی نئی دنیا کے ہنگاموں میں پرانی آوازوں کے دب جانے کے غم نے اداس کر رکھا تھا
مثلاََ:
نئی دنیا کے ہنگاموں میں ناصر
دبی جاتی ہیں آوازیں پرانی

دنیا کی بے ثباتی

میر اور ناصر کے زمانے کے حالات بہت ناساز تھے ہر طرف قتل وغارت اور فسادات تھے ایسے حالات میں موت ہی ہوتا ہےجس کے ذریعے آدمی غموں سے نجات پاسکتا ہے یہی وجہ ہے کہ ان دونوں شعراء نے اپنی اپنی شاعری میں دنیا کی بے ثباتی کا ذکر کیا ہے ۔

ناصر کاظمی کے حوالے سے جملہ مواد


بقول میر:

کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات

کلی نے یہ سن کر تبسم کیا


بقول ناصر:
دائم آباد رہے گی دنیا
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہوگا

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں