مکتوب نگاری تعریف و توضیح، اہمت اور ادب میں مکتوب نگاری

مکتوب نگاری تعریف و توضیح، اہمت اور ادب میں مکتوب نگاری

چھوٹے بڑے فاصلوں پر رہنے والوں کے درمیان خط رابطے کا بہترین ذریعہ ہوتا ہے ۔ اگر چہ سائنس کی بدولت رابطے کے اور ذرائع بھی پیدا ہو چکے ہیں مثلاً ٹیلی فون، تار ، وائرلیس،وٹسپ وغیرہ ۔

پھر بھی خط لکھنے کی ضرورت میں کوئی کمی نہیں آئی کیونکہ دو آدمیوں کے درمیان رابطے کا یہ ذریعہ دوسرے ذرائع سے زیادہ آسانی کے ساتھ میسر اور موثر ہے ۔ دوسرے ذرائع زیادہ مہنگے بھی ہیں اور تمام لوگوں کو دستیاب بھی نہیں۔ پھر یہ کہ جس قدر تفصیل کے ساتھ خطوط کے ذریعے بات چیت ہو سکتی ہے ٹیلی فون اور دوسرے وغیرہ کے ذریعے ممکن نہیں ۔خط کو نصف ملاقات کہا گیا ہے ۔

ملاقات میں جو گفتگو آمنے سامنے بیٹھ کر ہوتی ہے وہ خط میں لکھ کر ہوتی ہے۔ ہر آدمی اپنے دور افتادہ عزیزوں اور دوستوں کو خدا کنے کی مرت محسوس کرتا ہے یہ ضرورت ایسی ہے کہ جو بدقسمتی سے پڑھے لکھے ہے نہیں ہیں وہ تعلیم یافتہ لوگوں سے اپنے خط لکھواتے ہیں۔ پاکستان جیسے ملک میں جہاں خواندگی کی شرح بہت کم ہے معمولی پڑھے لکھے لوگ ناخواندہ لوگوں کے خطوط لکھ کر ہی اپنی روزی کما لیتے ہیں ۔

عام آدمیوں کے خطوط کی تو کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن ممتاز شخصیتوں کے خطوط بڑی اہمیت رکھتے ہیں ۔ ان خطوط سے ان کی زندگی اور ان کے زمانے کی زندگی پر خاصی روشنی پڑتی ہے۔ گو یا خطوط سے کسی کی سوانح عمری مرتب کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور کسی زمانے کی تاریخ کو سمجھنے میں بھی ۔ جو آدمی جتنا زیادہ اہم یا عظیم ہوتا ہے اس کے خطوط اتنے ہی زیادہ مفید اور کارگر ہوتے ہیں ۔

اسی لئے دنیا کی ہر قوم اپنے مشاہیر کے خطوط کو محفوظ کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔ مثال کے طور پر آپ دیکھتے ہیں کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال کی سالگرہ یا برسی کے موقعوں پر اخباروں میں ان کے خطوط کے عکس شائع کئے جاتے ہیں جو حال میں کہیں سے حاصل ہو سکے ہیں۔ ب

عد میں ان خطوں کو کتابی شکل میں بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ ان خطوط سے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی شخصیتوں اور ان کے خیالات و نظریات پر کچھ نئی روشنی پڑتی ہے اور انہیں ایک نئے نقطہ نظر سے سمجھنے میں مدد ملتی ہے ۔

کسی قوم کے مشاہیر میں مذہبی علما، سیاسی رہنما ، سماجی مصلحین ، قومی مفکرین اور مختلف موضوعات کےماہرین کے علاوہ ادباء اور شعراء بھی ہوتے ہیں ۔ دنیا کی ہر زبان کے نثری ادب میں جہاں داستان، ناول، افسانہ، ڈراما ، سوانح عمری اور تنقید وغیره کا سرمایہ ملتا ہے وہاں مشہور و ممتاز ادیبوں اور شاعروں کے خطوط کے مجموعے بھی ملتے ہیں ۔

ادیبوں اور شاعروں کے خطوط ادب کی کوئی صنف نہیں لیکن دنیا کے ہر ادب کا ایک جزو ضرور ہیں۔ بعض ادیبوں اور شاعروں نے خط لکھنے میں ایسے کمال کا مظاہرہ کیا ہے کہ اگر وہ کچھ اور نہ لکھتے جب بھی وہ اپنے خطوط کی وجہ سے زندہ رہ سکتے تھے ۔ اردو ادب میں غالب اس کی بہترین مثال ہیں ۔

مکتوب نگاری کا فن اور اس کی روایت pdf

مقالہ PhD مکتوبات مولوی محمد حسین آزاد کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ.pdf

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں