مابعد جدیدیت کی تعریف اور وضاحت

مابعد جدیدیت کی تعریف اور وضاحت

مابعد جدیدیت کی تعریف

جدیدیت کے بعد کا دور مابعد جدیدیت کہلاتا ہے۔

ما بعد جدیدیت نہ ترقی پسندی کی ضد ہے اور نہ جدیدیت کی۔ گوپی چند نارنگ کے لفظوں میں مابعد جدیدیت کسی ایک وحدانی نظریے کا نام نہیں بلکہ مابعد جدیدیت کی اصطلاح احاطہ کرتی ہے مختلف بصیرتوں اور ذہنی رویوں کا ، جن سب کی تہہ میں بنیادی بات تخلیق کی آزادی اور معنی پر بیٹھائے ہوئے پہرے یا اندرونی اور بیرونی دی ہوئی لیک
کو رد کر نا ہے ۔

مابعد جدیدیت کی وضاحت

ما بعد جدیدیت تخلیق کی آزادی اور تکثیریت کا فلسفہ ہے جو مرکزیت یا وحدیت یا کلیت پسندی کے مقابلے پر ثقاتی بو قلمونی، مقامیت ، تہذیب حوالے اور معنی کے دوسرے پن The other کی تعبیر پر اور اس تعبیر میں قاری کی شرکت پر اصرار کرتا ہے۔ یادر ہے کہ تکثیریت ، بے مرکزیت ، بھر پور تخلیقیت ، رنگارنگی ، بو قلمونی ، غیر یکسانیت اور مقامیت بمقابله کلیت پسندی و آمریت ما بعد جدیدیت کے نمایاں خصائص ہیں ۔

ما بعد جدیدیت کسی بھی نظریے کو حتمی اور مطلق نہیں مانتی۔ یہ سرے سے نظریہ دینے کے خلاف ہے۔ ہر نظریہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے استبدادی ہوتا ہے، اس لیے تخلیقیت اور آزادی کے منافی ہے۔

ما بعد جدیدیت ہر طرح کی کلیت پسندی اور فارمولا سازی اور ضابطہ بندی کے خلاف ہے اور اس کے مقابلے پر مخصوص اور مقامی پر نیز کھلے ڈلے فطری بے محابا اور آزادانہ اظہار و عمل پر اصرار کرتی ہے۔

ما بعد جدیدیت ادب فریب معنی کو مسترد کرتا ہے اور متن کی کا ئنات کو ہی مسلم حقیقت سمجھتا ہے۔

ما بعد جدیدیت متنی تفاعل کو اہمیت دیتی ہے اور متن کو ہی حقیقت جو از حقیقت سمجھتی ہے۔

ما بعد جدیدیت ادب اور فوق ادب کے درمیان کسی طرح کا امتیاز نہیں برتی۔

مابعد جدیدیت ادب کے مطابق اپنے تجربات میں ہم جو بھی معنی با معنی پیکر دیکھتے ہیں وہ پیکر دیکھتے ہیں وہ فکشن ہیں۔ ما بعد جدیدیت فوق مثبت کو تخلیق کرتی ہے اور ادب میں خواہ وہ شاعری ہو یا فکشن فوق افسانوی پہلو پر اصرار کرتی ہے۔ (Meta Fictional)

مابعد جدیدیت کی ادبی اور ثقافتی اصطلاح حتمی طور پر جدیدیت کے خلاف کسی رد عمل کو سامنے نہیں لاتی بلکہ ایسا بھی ہوا ہے کہ جدیدیت کے زیر اثر ابھر نے والے بعض رویوں نے جو ادب تخلیق کیا وہ بھی بعد میں مابعد جدید کہلایا۔ (ابوالکلام قاسمی )

ما بعد جدیدیت میں بین المتونیت کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔

ما بعد جدیدیت کے نزدیک متن نہ صرف یہ کہ قائم بالذات ہے اس لیے فی نفسہ اپنا جواز بھی ہے۔

فکشن نگار بورخیس کے مطابق مابعد جدیدیت ایسا متن تیار کرتی ہے جو ترجیحی طور پر ماقبل کے کسی نہ کسی متن کی تفسیر ، اور اس پر تبصرے کی حیثیت رکھتا ہو۔

ما بعد جدید تصور ادب مقامیت اور تہذیبی حوالے کو متن کا لازمی سر چشمہ قرار دیتا ہے۔

بقول قاضی افضال حسین پیروڈی مابعد جدید افسانہ کی بنیادی صفت ہے۔

متن کی Self Reflexivity مابعد جدید تنقیدی تصور ہے ۔

مابعد جدید افسانے کا پورا رو یہ انحراف سے زیادہ انجذاب کا عکاس ہے۔

ما بعد جدید افسانے کی ابتدا 1970 ء کے آس پاس ہوئی تھی ۔

بالعموم ما بعد جدید مفکرین کا رویہ ہے:
"If marx isn’t true, then nothing is”

ما بعد جدید مفکرین کا کلیت كثير الومعویت ، مقامیت ، بوقلمونی یا سب . یا سب سے بڑھ کر کر تخلیقیت پر اصرار کرنا اسی راہ سے ہے۔ (گوپی چند نارنگ)

ما بعد جدیدیت پر مغربی ادبیوں میں سے سوسیئر ، وتگنسٹائن ، لاکاں ، رولاں بارتھ، میشیل فو کو، ژاک دریدا وغیرہ نے سب سے زیادہ اثر ڈالا ۔

گوپی چند نارنگ اور وزیر آغا ما بعد جدیدیت کے سب سے بڑا حمایتی ہیں۔

فضیل جعفری مابعد جدیدیت اور گوپی چند نارنگ کے سخت مخالف رہے ہیں ۔

گوپی چند نارنگ کی کتاب ساختیات پس ساختیات اور مشرقی شعریات ما بعد جدید تنقیدی تصورات کا مستند اور جامع تعارف پیش کرتی ہے۔

مابعد جدیدیت کا سہ روزہ کل ہند سب سے پہلا سمینار مارچ 1997 ء میں دہلی اردو اکادمی کے زیر اہتمام انڈیا انٹر یشنل سینٹر دہلی میں گوپی چند نارنگ نے منعقد کرایا تھا۔

مابعد جدیدیت سے وابستہ ناول نگار

الیاس احمد گدی

عبد الصمد

سید محمد اشرف

احمد داود

اکرام الله

حسین الحق

صلاح الدین پرویز

علی امام نقوی .

سلیم شہزاد

عشرت ظفر

اطهر نیاز

جتیندر بلو

انور سین رائے

غضنفر

ظفر پیامی

مزید یہ بھی پڑھیں: مابعد جدیدیت فلسفہ اور تاریخ کے تناظر pdf

ما بعد جدیدیت سے وابستہ افسانہ نگار

غیاث احمد گدی

انورخان

خالد جاوید

رضا امام

ساجد رشید

ابن کنول

سلام بن رزاق

انور قمر

طارق چھتاری

سید محمد اشرف

مابعد جدیدیت سے وابستہ تنقید نگار

گوپی چند نارنگ

وزیر آغا

حامدی کاشمیری

قمر جمیل

ابوالکلام قاسمی

آصف فرخی

خورشید احمد

انیس اشفاق

نظام صدیقی

فہیم اعظمی

ضمیر بدایونی

قاضی افضال حسین

عقیل احمد

بشکریہ ضیائے اردو نوٹس

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں