روسی ہئیت پسندی تعریف وضاحت اور ارتقاء

روسی ہئیت پسندی

روسی ہئیت پسندی (Russian Formalism) انقلاب روس سے چند سال پہلے رونما ہونے والی ایک ادبی تحریک تھی جو کہ ۱۹۱۴ء سے ۱۹۳۰ ء تک جاری رہی۔ سوویت یونین اور روسی اسکالرز اور مفکرین نے اس تحریک کو اپنے نظریات اور تنقیدی کام سے فروغ دیا۔ شروع میں اس کے بارے میں بہت کم لوگ واقف تھے مگر چھٹی ساتویں دہائی میں اس حوالے سے جب کچھ فرانسیسی مضمون نگاروں نے مضامین لکھے تو دنیائے ادب اس تحریک سے روشناس ہوئی ۔ زبان اور مطالعہ زبان کے حوالے سے یہ ایک اہم تحریک تھی جس کی بنیا پر آئندہ زبان دانوں نے ساختیات اور پس ساختیات جیسے نظریات کی بنیاد رکھی۔ یہ تحریک لسانیاتی حوالے سے ایک انقلاب آفریں تھی۔ ڈاکٹر گوپی چند نارنگ اس تحریک کے حوالے سے لکھتے ہیں:

"روسی ہیئت پسندوں کی بازیافت کی ایک وجہ ساختیات کی مقبولیت بھی ہے، کیونکہ ساختیات کی بعض فکری جہات روسی ہئیت پسندوں کے طریقہ کار اور نظریات سے ملتی جلتی ہیں۔ روسی ہیت پسندوں کی اہمیت صرف تاریخی بنا پر نہیں بلکہ بقول رابرٹ شولز روی ہیت پسندوں نے فکشن کی جو شعریات پیش کی تھی اس سے بہتر شعریات آج تک پیش نہیں کی جاسکی ۔ (۱)

روس میں انقلاب سے پہلے زبان اور لسانیات کے حوالے سے ادبی سرگرمیوں کا عروج تھا۔

۱۹۱۵ء میں ماسکو لسانیاتی سرکل (Mascow Linguistic Circle) قائم کیا گیا۔ اس سرکل سے لسانیات جاننے والے اور ادبی تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے لوگ منسلک تھے۔ یہ گروپ ۱۹۲۳ء تک کام کرتا رہا۔ اس کے بانی فلپ فیڈوروک Filipp Fedorovich‏ ‏Fortunatory تھے۔ اس کے دیگر ممبران میں رومن جیکب سن ، گریگورے مم شامل تھے۔ ‏

وکٹر شکلووسی Victor Shklovesky (۱۸۳ء ۱۹۸۴ء) روسی ہیت پسندوں میں ایک اہم نام ہے جس نے نظریہ سازی میں اہم کردار دا کیا ۔ اس کی کتاب theory of prose 1925ء میں شائع ہوئی۔ بیسویں صدی میں ادبی تنقید کے حوالے سے ان کا یہ کام اہمیت کا حامل ہے ۔ تھیوری آف پروز آگے جا کر نہ صرف ساختیات اور پس ساختیات جیسے نظریات کی تشکیل کا باعث بنی بلکہ اس نے ادبی تنقید اور فن کی ہیت کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیا۔ شکلو وسکی مادیت پسند تھا۔ اس نے ادب کے لیے شعری زبان کے حوالے سے کام کیا۔

جیرالڈایل برونس اس کتاب کے تعارف میں لکھتے ہیں:

شوکلووسکی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ہمیشہ سے نثر اور اس ہئیت میں ایک تاریخی کھنچاؤ پایا جاتا ہے۔ اور یہی کھنچاؤ اس مطالعے کا سبب بنا جس کی بنیاد پر یہ کتاب لکھی گئی۔ اور جس نے ہمیں نثر کا نظریہ (Theory of Prose)‏ دیا۔ (۳)

اس کے بعد ۱۹۱۶ء پیٹروگراڈ میں Opojaz (انجمن برائے مطالعہ شعری زبان) کے نام سے ایک ادبی سوسائٹی کا قیام عمل میں آیا۔ اس سوسائٹی نے شعری زبان کے حوالے سے تنقید اور تجزیہ و مطالعہ کو رواج دیا۔ ‏

(Obshchestvo Izucheniia Poeticheskogo Yazyka,) اوپو جاز کے تحت روسی ہیت پسندوں Society for the Study of Poetic Language نے سائنسی انداز میں شعری زبان کے مطالعہ کی بات کی۔

اسی زمانے میں مستقبل پسند (The Futurist) کے نام سے بھی ایک گروہ ادبی تحرک کے حوالے سے مشہور تھا۔ یہ گروپ فرانسیسی علامت پسندی (Symbolism) کی سریت کا مخالف تھا۔ انھوں نے شعری روایت میں صوفیانہ خیالات افکار اور وجدان کا مذاق اڑایا۔ بورس آنئخن بام (Boris Eichenbaum) (۱۸۸۶ء ۱۹۵۹ء) ادبی نقاد اور ادبی مؤرخ تھا۔ وہ روسی ہئیت پسندوں میں شامل ایک اہم نقاد تھا۔ وہ اس حوالے سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس نے ہئیت پسندی کو ایک نظریہ بنانے اور سائنٹفک تھیوری کے طور پر متعارف کرانے کے لیے ہئیتی اصول متعین کرنے کی کوشش کی تاکہ اسے ایک سائنسی بنیاد فراہم کی جائے ۔ ‏OPOJAZ جو کہ ۱۹۱۶ ء میں بنا، بورس اس لسانی گروپ میں ۱۹۱۸ء میں شامل ہوا اور اس نے ۱۹۲۰ء میں اس نے ”Theory of the "Formal Method جیسے مقالات لکھ کر گروپ کی تعریف اور کام کی سمت کا تعین کیا۔

یوری تینیا نوف (Yury Tynyanov) (۱۹۹۴ء – ۱۹۳۳ء) روسی ہئیت پسندوں میں شامل رہا۔ اور نمائندہ ہئیت پسند نقاد تھا۔ اس حوالے سے سب سے پہلے ۱۹۲۱ء میں اس کی تحریریں سامنے آئیں۔ اُس نے ہیت پسند رومن جیکب سن کے ساتھ مل کر Thesis on Language‏ کے نام سے ایک مقالہ ۱۹۲۸ء میں شائع کرایا۔

اس کے خیال میں ادب کی تھیوری کے لیے اصطلاحی اور ہیتی حوالے سے سائنس کی طرح اصول و ضوابط ہونے چاہئیں۔ اس نے تاریخی ناول بھی لکھے جن میں اس نے اپنے نظریات کا اطلاق کیا۔ اس کے کام کو فارملسٹ تھیوری کے عنوان سے انگریزی میں ۱۹۷۷ء میں L.M. Otoole اور Ann Shukman نے ترجمہ کر کے شائع کیا۔ولادیمیر مایا کوسکی (Mayakovsky) (۱۸۹۳ – ۱۹۳۰ء) ڈراما نگار فلم اور اسٹیج ایکٹر، شاعر اور نقاد تھا۔ اُس نے آرٹ جرنل بھی مرتب کیا ۔ ۱۹۲۷ء میں اس میگزین کے شمارے میں اس نے ڈاکومنٹری ادب پر اپنی توجہ مرکوز کی۔ اس نے کیمونسٹ پارٹی کے نظریے کو سراہا۔ کیمونسٹ مستقبل پسند کے طور پر اس نے کام کیا۔ ۱۹۲۲ء سے ۱۹۲۸ء تک وہ لیفٹ آرٹ فرنٹ کا ممبر رہا۔ اس نے سریت اور مطلقیت کے مقابلے میں مادیت کو شاعری کی اساس قرار دیا۔

ڈاکٹر محمد اشرف کمال، تنقیدی نظریات اور اصطلاحات سے انتخاب

موضوعات کی فہرست

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں