در اقبال سے عشق کی ایک جھلک
عشق کا ایک انداز دنیا کو حضرت سمیہ رضی اللہ عنھا نے سکھایا کہ کس طرح مشرکین مکہ کے مظالم سہتے سہتے ابو جہل کی برچھیوں کو اپنے نازک بدن پر جھیل کر اسلام کی پہلی شہید ہونے کی سعادت پائی … حضرت بلال حبشی نے تپتے انگاروں پر لیٹ کر احد احد کا لاہوتی صدا بلند کی … عشق ہی کی بدولتکوئی صدیق اکبر کہلایا تو کوئی باب العلم۔
مزید یہ بھی پڑھیں: غالب اور حسن عشق | pdf
اسی عشق کی خاطر حضرت امام حسین نے دشتِ کربلا میں شہادت پائی۔
عقل و دل و نگاہ کا مر شد اولیں ہے
عشق عشق نہ ہو تو شرع و دیں ثبت کدہ تصورات
صدق خلیل بھی ہے عشق، صبر حسین بھی ہے عشق
معرکہ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق
عشق امتحانات سے خالی نہیں ہے۔ عشق کا میدان یا عشق کا راستہ آزمائشوں اور امتحانات سے بھرا پڑا ہے۔ اس راہ میں جگہ جگہ عقل اور عشق کی باہمی کش مکش بھی ہوتی رہتی ہے لیکن راہ عشق کے سچے مسافر عقل کو وجدان کے اور وحی کے تابع رکھنا جان جاتے ہیں۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشہ لب بام ابھی
عشق جہد مسلسل کا تقاضہ کرتا ہے۔ عشق کے زیر اثر ہونے والی ہر جستجو فطرت کے کسی نئے رنگ کو آشکارا کرتی ہے، کسی نئی دنیا ، کسی نئے عالم کو منکشف کرتی ہے۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہے
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہے
اویس قرنی، حسن بصری، رابعہ بصری، بایزید بسطامی، جنید بغدادی، معروف کرخی، ذوالنون ، شبلی، منصور حلاج، ابوالخیر کشفی، امام غزالی، ابو حسن خرقانی، عبد القادر جیلانی، گنج بخش، خواجہ معین الدین بختیار کاکی ، گنج شکر، نظام الدین اولیاء ، صابر کلیاری، امیر خسرو،
شہاب الدین سہر وردی، بہاء الدین زکریا، لعل شہباز ، ابن عربی، شمس تبریزی، رومی، شیخ سعدی، عطار، رازی، بو علی سینا، جامی ، بھٹائی، سچل سرمست، غلام فرید ، بلھے شاہ ، وارث شاہ ۔ شاہ حسین ، سبھی راہِ عشق کے مسافر ہیں۔
جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی
کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی
یہ بھی پڑھیں: آرٹیکل احمد فراز کی غزل میں تصور عشق pdf
نام : محسن خان میری کتاب اقبال ؒ اور انسانیت کے اقدار جو کہ جلد شائع ہوگی کے باب عشق سے چند سطور:
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں