دبستان دہلی کی خصوصیات

زبان میں فارسیت

زبان میں فارسیت:
دبستان دہلی کے شعراء کے ہاں فارسیت کا بہت غلبہ تھا کیونکہ شعرائے دہلی قاری شعری روایت سے متاثر تھے اور ان پر فارسی شعراء کا گہرا اثر تھا۔ ایران سے جو شعراء آتے تھے ان میں سے اکثر یہاں ہی رہ جاتے تھے۔ چنانچہ خسرو حسن، معرفی، نظیری، طالب، صائب اور بیدل وغیرہ مختلف ادوار میں یہاں رہے ہیں اس کے علاوہ یہاں قارسی شعراء کی زبان تھی نیز یہاں کے شعراء اردو اور فارسی زبانوں میں دسترس رکھتے تھے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ فارسی اسالیب و موضوعات وغیرہ دہلی کے دبستان شاعری میں شامل ہو گئے۔ اس طرح بہت سے شعراء نے فارسی شعراء سعدی، حافظ کا ترجمہ کیا اور خزانہ اردو کو مالا مال کیا اس طرح دبستان دہلی کی شاعری میں فارسیت کا غلبہ ہے۔

عشق کا غلبہ

دبستان دہلی کے شعراء کے ہاں جذبات واحساسات کے اظہار پر زیادہ زور دیکھنے کو ملتا ہے۔ دبستان دہلی کے شعراء نے عشق کے جذبے کو بیت اہمت دی۔ بقول ڈاکٹر نور احسن

"شعرائے دہلی کو اس بات کی پرواہ نہیں تھی کہ ان کا اسلوب بیان اور طرز ادا خوب تر ہو بلکہ ان کی کوشش تھی کہ شاعری میں جذبات و احساس کا اظہار ہو جائے۔ اس لیے بعض اوقات تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا شاعر کو عشق سے عشق ہو گیا ہے۔”

دہلی کے کچھ شعراء عشق مجازی سے گزر کر عشق حقیقی سے سرشار ہوئے ۔ ان لوگوں نے اللہ تعالی سے لولگائی اور فیضان عشق کی بدولت ان میں ایسی بصیرت پیدا ہوئی کہ وہ تمام بنی نوع انسان سے محبت کرنے لگے۔

جبکہ کچھ لوگ عشق مجازی کی منزل پر رک گئے۔ چنانچہ ان کی شاعری میں محبت کا سوز اور تآپ موجود ہے۔

جبکہ کچھ لوگ نفس پر قابو نہ پاسکے اور وہ بولیوی میں مبتلا ہو کر رہ گئے۔ چنانچہ دہلی میں عشق کے یہ تینوں مدارج موجود ہیں۔

مثلاً درد جیسے شاعروں نے صوفی شاعری کی اور عشق حقیقی کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا۔

اس کا پیام دل کے سوا کون لا سکے
آپ ہی ہو جو نظارہ سوز پردے میں منہ چھپائے کیوں

عشق مجازی

عشق کا دوسرا انداز جو دہلی میں بہت مقبول ہوا اس میں عشق حقیقی کے ساتھ ساتھ عشق مجازی کے جذبات بھی شامل ہو گئے۔ یہ رنگ میر تقی میر نے بہت خوبی سے بھایا۔ ان کے جذبہ عشق میں وہ خلوص اور گہرائی تھی جس نے ان کی شاعری کو حیات جاوداں عطا کی۔ عشق کا یہ تیکھا انداز دبستان دہلی سے مخصوص ہے۔ عشق مجازی کے چند اشعار ملاحظہ ہوں جن میں دہلی کے تمام شعراء نے بڑی خوبصورتی سے ان جذبات کو شاعری کا روپ دیا ہے۔

لوگ کہتے ہیں عاشقی جس کو میں

جو دیکھا بڑی مصیبت ہے۔

حزن و یاس

حزن و یاس دابستان دہلی کی شاعری کی ایک اور نمایاں خصوصیت رنج والم اور حزن و یاس کا بیان ہے۔ دبستان دہلی کی شاعری کا اگر بحیثت جموعی جائزہ لیا جائے تو احساس ہوتا ہے کہ دبستان دہلی کی شاعری میں یاس، ورنا، ناامیدی کے جذبات بکثرت موجود ہیں۔ شاعر خواہ کسی بھی موضوع پر بات کرے رنج والم کا ذکر ضرور آجاتا ہے اس کا سبب یہ ہے کہ اس سارے دور میں کسی کو اطمینان و سکون نصیب نہ تھا۔ زندگی ایک خواب پریشاں بن کر رہ گئ تھی ہر طرف نفسانفسی کا عالم تھا کسی شے کو ثبات نہ تھا ان حالات کا شاعری پر بھی گہرا اثر نظر آتا ہے خارج میں تباہی و بربادی پھیلی ہوئی تھی اور تباہی ویر باری کے تاریک سائے شاعری میں بھی راہ پاتے ہیں ۔ چنانچہ فنا کا احساس بہت تیز ہے۔ اس کے ساتھ اجڑے ہوئے شہر لئے ہوئے گھر اور ویران گزر گاہیں جابجا موجود ہیں۔ خصوصاً میر و سودا کے دور میں زندگی کی نا پائیداری کا احساس بہت شدت سے اظہار کی راہ پاتا ہے۔ چنانچہ حزن و یاس کے چند شعر ملاحظہ ہوں:

دبستان دہلی کی خصوصیات

تصوف

واردات قلبی کے اظہار کے بعد دبستان دہلی کے شعراء کا دوسرا محبوب ترین موضوع تصوف ہے۔ چونکہ ابتداء میں اردو شاعری پر فارسی شاعری کی شعری روایت کا بہت زیادہ اثر رہا ہے جس کی وجہ سے اردو شعراء نے غیر شعوری طور پر فارسی شاعری کے اسالب سانچے، اور موضوعات قبول کر لیے ہیں دوسری طرف اس موضوع کو اس لیے بھی مقبولیت ملی کہ تصوف میں بھی قناعت ، صبروتو کل اور نفی ذات کے نظریات نے زیادہ زور پکڑا کیونکہ اس زمانے کے حالات ہی ایسے تھے جن کی بنا پر لوگ ترک دنیا کی طرف مائل ہو رہےتھے۔ اس زمانے میں یہ خیال عام تھا کہ تصوف ہمارے شعر گفتن خوب است ۔ان میں کچھ تو صوفی شعراء تھے لیکن زیادہ تر شعراء نے محض رسمی طور پر تصوف کے مضامین کو نظم کیا۔ چنانچہ ذوق اور غالب کے زمانے تک تقریباً ہر شاعر کے کلام میں تصوف کے مضامین نظر آتے ہیں۔ تصوف کی مقبولیت کا دوسرا سبب یہ تصورات واقدار تھے جو ہندوستان کی فضاء میں رچے بسے ہوئے تھے۔ جن کی بدولت انہوں نے تصوف کو موضوع بنایا۔

مسافر اٹھ تجھے چلنا ہے جانب منزل

بجے ہیں کوچ کا ہر دم نقارہ شاہ حاتم

POST SUMMARY

The content illustrates a rich and diverse range of poetic expressions related to love, including the dominance of Persian influence, symbolism of love, virtual and real love, as well as the themes of sorrow, mysticism, and sufism. The content provides a deep insight into the poetry culture in Delhi, with vivid examples and historical context

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں