حمدیہ شاعری کی روایت | اردو میں حمد نگاری
موضوعات کی فہرست
اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء جو کہ شروع سے جاری و ساری ہے اور قیامت تک جاری رہے گی۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کرام کو دنیا میں اس لیے بھیجا تاکہ وہ تمام انسانوں کی اصلاح کر سکیں۔ اور انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی بندگی سکھائیں تاکہ انسان اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرسکیں۔
دنیا کے تمام مذاہب کے ماننے والوں میں خداوند تعالیٰٰ کا تصور کسی نہ کسی شکل میں وجود پذیر رہا ہے اور دین اسلام میں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ کا تصور موجود ہے اور دین اسلام کو ماننے والوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے وجود کو حمدوثنا کے ذریعے نہایت دلکش انداز میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کی وحدانیت اور پاکی کا ذکر بھی نہایت دلکش انداز میں ملتا ہے۔ شعرا بھی اللہ تعالیٰٰ کی حمد و ثناء کا فرض ادا کرنے میں کوشاں نظر آتے ہیں۔ موجودہ دور کے شعرائے کرام بھی حمد گوئی کا فرض انجام دے رہے ہیں۔
شاعروں کے کلام میں دیگر شاعری کی طرح حمدیہ شاعری کے تمام لوازمات نظر آتے ہیں۔ شعرائےکرام کی حمدیہ شاعری میں کنائے، استعارات، تشبیہات اور الفاظوں کی ہیرپھیر کو بہت خوبصورتی سے انجام دیا گیا ہے۔ حمدیہ شاعری میں ایک جدید احساس پایا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی ذات جو کہ واحد ہے اور جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔
جس کی حمد و ثنا میں کوئی غلو آہی نہیں سکتا۔ جدید دور کے حمدیہ شعرائےکرام کے کلام میں فکر انگیزی کے ساتھ ساتھ خیالات کا تنوع بھی پایا جاتا ہے۔ شعرائےکرام کی حمدیہ شگفتگی، شائستگی ،سادہ بیانی اور زبان و بیان کی قدرت سے مزین ہے۔ جدید دور کے بیشتر حمد گویان کے شعروں میں لفظوں کی خوبصورتی مربوط اور جڑی ہوئی ہے
۔حمدگویان شعرائے کرام شعریت کا آمیزہ نبھانے کا ہنر رکھتے ہیں۔ ان کی حمد گوئی میں غزل کا حسن نظر آتا ہے۔ حمدیہ شاعری کو غزل کی ہیئت میں لکھنا ہنر مندی کا مظاہرہ کرنے کے مانند ہے اور جدید دور کے شعرائے کرام اس میں ماہر نظر آتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور عظمت کو ماننا اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی بندگی کا اظہار کرنا ایمان کی بنیاد ہے۔ جس پر عبادتوں اور عقیدتوں کی عمارت کھڑی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور عظمت کو ماننا اور اللہ تبارک و تعالیٰ کی بندگی کے اظہار کرنے کے جو طریقے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بتائے ہیں یا جن کی تعلیم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے۔ عہد حاضر کے شعرئے کرام ان تمام باتوں کی پیروی کرتے ہوئےحمد گوئی کا فرض ادا کر رہے ہیں۔
عہد حاضر کے اکثر شعراء اور شاعرات کے کلام میں عجز و فخر دونوں کیفیات ملتی ہیں۔ بہروں کی انتخاب، نئےنئے تجربات اور غنائیت مل کر کیف کی فضا پیدا کرتی ہے۔ فی زمانہ حمد گوئی کی طرف بھرپور توجہ دی جا رہی ہے اور شعرائے کرام اپنی صلاحیتوں کے توسط سے حمد گوئی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ ذیل میں عہد حاضر کے حمدیہ کلام کے نمونے پیش کیے گئے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں: اردو حمد و نعت پر فارسی شعری روایت کا اثر pdf
سیدہ عصمت عزیز
"؎کرم سے خشک میداں کو خیاباں تو ہی کرتا ہے
مقدر کے ستارے کو درخشاں تو ہی کرتا ہے
اگر رحمت نہ ہوں تیری تو مولا ہم تو مٹ جائیں
غموں میں ہمیں شاداں تو ہی کرتا ہے”(1)
حیا لکھنوی
"؎وہ قادر وہ یگانہ بادشاہ مہروماہی ہے
وہ یکتا ہے دوعالم میں نرالی اس کی شاہی ہے
وہ حاوی آسمانوں پر مسلط وہ زمینوں پر
وہ غالب ہے درعالم اور دوعالم کے مکینوں پر”(2)
صادقہ فاطمی
"؎اےخدا مجھ کو پالنے والے
دل کے کانٹے نکالنے والے
رخ ہواؤں کا پھیلنے والے
چاند تارے بکارنے والے”(3)
رومانہ رومی
"؎تیرا نام لب پر سدا چاہیے
مجھے کیا اب اس کے سوا چاہیے
خطاکار بھی ہوں زیاں کار بھی
تیری رحمتوں کی گھٹا چاہیے”(4)
ثروت سلطانہ ثروت
"؎حبیب خالق وممدوح خالق
بنائے دوجہاں ہے ذات تیری
وجود عالم ہستی نہ ہونا
نہ ہوتا تو تو پھر کچھ بھی نہ ہوتا”(5)
یاسمین دعا
"؎ہے نکتہ کہ وحدت ہے خدا کی
مجاہد کےدل میں سداقت خدا کی
روموزعبادت ہوجس کو میسر
ملے آگہی اور کرامت خدا کی”(6)
ریحانہ تبسم فاصلی
"؎تو نے اذہان کو سنوارا ہے
بہشت خاکی کو یوں ابھارا ہے
کل جہانوں کا تو ہی مالک ہے
تیرا انداز سب پیارا ہے”(7)
محمد علی شمیم ڈاکٹر
"؎بے شک جو ہر وصف میں یکتائے کمالات
جو واقف اسرار نیہاں کاشف حالات
وہ کون ہے جس کا کوئی ثانی نہ بدل ہے
اللہ کی وہ ذات ہے اللہ کی وہ ذات ہے”(8)
باخر شاہ جہاں پوری
"؎الہی تو ستاروغفار ہے
دوعالم کے ہر شے کا مختار ہے
نہیں ہے نہیں کوئی تیرا شریک
تیری ذات ہے واحد لاشریک”(9)
محسن احسان
"؎آسمانوں پہ ستاروں کو سجاتا تو ہے
اور مہتاب کا فانوس جلاتا تو ہے
فرش سے عرش تلک تیری تجلی کا ظہور
ذرہ خاک کو خورشیدبناتا تو ہے”(10)
گستاخ نجاری
"؎اول مبدئی رحمان ورحیم
مالک ومولیٰ وجباروعظیم
قادروقیوم وحیّ لالموت
حافظ ومحفوظ ستاروحکیم”(11)
اقبال عظیم
"؎نام بھی تیرا عقیدت سے لئے جاتا ہوں
ہر قدم پر تجھے سجدے بھی کئے جاتا ہوں
کوئی دنیا میں میرا مونس وغم خوار نہیں
تیری رحمت کے سہارے پہ جئے جاتا ہوں”(12)
شاعر صدیقی
"؎میری جبیں پہ جو عرق انفعال ہے
اے رب ذوالجلال کرم کا سوال ہے
تیری ثنا کا کوئی حق بھی ادا کیا کریں
واحد لاشریک ہے تو بےمثال ہے”(13)
احمد حسین مجاہد
"؎خیال وخواب کے حد سے ہے ماوراءاللہ
میری نظر میں ہمیشہ مگر رہا اللہ
جو بات روح کی گہرائیوں میں (٭)ہے
مجھے خبر ہی سمجھتا ہے میرا اللہ”(14)
محمد جان عاطف
"؎حمد تیری مجھ سے کہا ہوگی میرے اللہ بیاں
ناتواں بندہ ہوں تیرا اور عاجز زباں
ایک لفظ کن سے تو نے دوجہاں پیدا کیا
تیری قدرت کے مظاہر ہے زمین وآسماں”(15)
عظیم راہی
"؎جلوے اسی کے دیکھے سارے جہان میں
اب تک جو اس کا نہ کسی کے گماں میں
ہرلمحہ گیت گاتے رہوں اس کی شان میں
چپکے سے کہہ گئی صبا میرے کان میں”(16)
آمنہ عالم
"؎کبھی یقین کو گماں کردیں کبھی گماں کو یقین کردیں
بس ایک کن سے جو چاہے پل میں وہ خالق عالمین کردیں
میں ایک ذرہ ہوں بےحقیقت وجود ہے بس تیری بدولت
تو(٭٭)چاہےماہ(٭)کردے”(17)
گلنار آفریں
"؎یارب تیری رحمت کا بس اتنا اشارہ ہو
جس سر سرگردہو وہ میرا ستار ہو
میں تجھ سے سوالی ہوں مایوس نہ کرمجھے
اے جودوسخا والے بخشش کا اشارہ ہو”(18)
مسعودہ خانم
"؎یوں سنا ہے کہ تو سنتا ہے دعا سے پہلے
مانگنے والے کو کہا دیتا ہے صدا سے پہلے
میں نے جب رو کے دل سے تجھے یا غفور کہا
مجھ پر برسی تیری رحمت گھٹا سے پہلے”(19)
پروین جاوید
"؎نظم ہستی کی ابتدا بھی وہی
اور ہستی کی انتہا بھی وہی
ہے وہی کائنات میں جاری
اور پھر اس سے ماسوا بھی وہی”(20)
عذرا وحید
"؎رات آئی تو سدا ایک ہی سپنا دیکھا
پڑھتے سورج میں ہمیشہ تیرا چہرہ دیکھا
جب بھی چمکا ہے تیرا عکس میری آنکھوںمیں
دشت افروز میں فردا کا ستارا دیکھا”(21)
ماخذ: چند حمد گویاں اردو کا جائزہ مقالہ نگار، سائرہ خان
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں