موضوعات کی فہرست
پس منظر
جدیدیت کی اساس تصور انسان پر قائم ہے جس کی ابتداء نشاۃ ثانیہ کی انتقادی روح یا spirit criticl سے ہوتی ہے۔ جدیدیت انسان مرکزیت پر قائم ہے۔ انسان پرستی ہی اس کی فکری اور نظریاتی روح ہے۔ ادب میں دراصل جمالیات کے ذریعے انسان کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ نئے پن کو ترجیح دیتی ہے۔
تعریف و توضیح
جدیدیت میں آرٹ فلسفہ تحریکیں ، نظام فکر، فنون لطیفہ سب انسان کے گرد گھومتے ہیں ۔ انسانی معاشرہ ہمیشہ سے رو بہ تغیر رہا ہے مگر بیسویں صدی میں ہونے والی تبدیلیاں پہلے کی طرح سست رو نہیں تھیں، ماضی کے بہت سے نظریات اپنی بنیادیں کھو چکے تھے، کئی تحریکیں دم توڑ چکی تھیں ۔ کئی تہذیبیں اور ثقافتیں سوالیہ نشانات کی زد میں آچکی تھیں۔ یورپ میں سائنس نے مذہب کی جگہ لینا شروع کر دی تھی۔ سب کچھ بدلنے کا یاپلٹ اور تعمیر نو کی باتیں ہو رہی تھیں ۔ ایسے میں بیسویں صدی کے ابتدائی برسوں میں جدیدیت کی اصطلاح مشہور ہوئی اور اس نے پہلے سے موجود رویوں اور نظریوں ، معیاروں اور روشوں کو چیلنج کیا۔ اپنے دورک طرح جدیدیت پر بنی ادب بھی چونکا دینے والا ، انوکھا اور حیران کن تھا۔
ہر اس عمل کو جدید کہا جاسکتا ہے جس میں انسان خود کو بدلتا ہے اور بدل کر اس صورت حال سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ روایت سے ہٹ کر بدلا ہوا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر افتخار حسین کے بقول :
بقا اور فلاح کے پیش نظر تغیرات کے مقابلہ یا مطابقت کے لیے انسان کی سعی پیہم کا نام جدیدیت ہے۔ جدیدیت کوئی جدید شے نہیں ہے۔ جدیدیت اتنی ہی قدیم ہے جتنی انسانیت ۔
جدیدیت دراصل حرکت کا نام ہے ایک جگہ سے دوسری جگہ آگے کی طرف حرکت ۔