خالص تحقیق ایڈری، (Audrey J. Roth) کے خیال میں اس تحقیق کا مقصد معلومات کا دائرہ وسیع کرتا ہے۔ اس عمل میں بہت سے سوالات اور موضوع سے متعلق گوشوں کو بے نقاب کرنے سے تقریباً ایک نئی دنیا کی تلاش کا کام پورا ہو جاتا ہے۔ اور کام کرنے والا اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس طریقہ تحقیق میں تحقیق کے نتائج کو، علوم کی جانچ پڑتال، نئے حقائق کی فراہمی اور مختلف عوامل کے نظریات کے بارے میں تصوراتی ڈھانچے ترتیب دینے ہوتے ہیں۔ خواہ ان نتائج سے سماجی زندگی پر کسی قسم کا اثر ہو یا نہ ہو۔ ان اثرات سے اسکالر بے نیاز ہوتا ہے اور صرف اس قول پر یقین رکھتا ہے کہ علم سب سے بڑا زیور اور صداقت اعلیٰ ترین قدر زندگی ہے۔
بیانیہ تحقیق
بیانیہ تحقیق۔اس طریقہ کار میں حقائق اور واقعات کو بعینہ اس طرح واضح طور پر بیان کیا جاتا ہے جس طرح کہ وہ اپنی اصلی حالت میں رونما ہو رہے ہیں۔ اس قسم کی تحقیق سے حاصل شدہ data نئے اور اچھوتے پروگراموں کی نشاندہی کے لیے مفید اور کارآمد ہوتے ہیں۔ اس تحقیق میں حقائق جمع کرنے کے لیے متعلقہ اعدادہ شمار کی زبان استعمال کی جاتی ہے اور نتائج اخذ کرنے کے لیے جدول کی تیاری ضروری ہوتی ہے، تاکہ نتائج کی روشنی میں مفروضے کو رد یا قبول کیا جائے ۔ اس طریقہ کار کا دائرہ عمل بہت وسیث ہوتا ہے۔ حقائق جمع کرنے اور تجزیے کے لیے سروے کی مختلف قسمیں عام استعمال کی جاتی ہیں۔ مثلاً ۔کراس سیکشنل سروے۔طولانی سروےمتوازی نمونےسیاق و سباق کا مطالعہ۔سوشیومیٹرک اسٹڈیز۔
تجزیاتی تحقیق
– تجرباتی تحقیق (Experimental research) تحقیق کے ضمن میں جن جن حقائق کا مشاہدہ مطلوب ہوتا ہے، ان کا قابل اعتماد ہونا ضروری ہے۔ تاریخی حقائق کا کی نسبت بیانیہ حقائق پر آسانی سے اعتماد کیا جا سکتا ہے اور سب سے بڑھ کر ان حقائق کی صحت اور جواز پر یقین کیا جاتا ہے، جن کا عملاً اور اعتیاری طریقے پر جوڑ توڑ کرنے کے بعد اس بات کی تسلی کی جا چکی ہو کہ ان کے عناصر ترکیبی کیا ہیں اور وہ کس طرح رونما ہوتے ہیں؟ ایسے جوڑ توڑ (Manipulation) کرنے کا باقاعدہ طریقہ کار ہوتا ہے جس میں سائنسی تجزیے کا پیش از وقت منصوبہ تیار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد ان اقدام کا باضابطہ طریقے سے اطلاق کیا جاتا ہے جو بالکل معروضی ہوتے ہیں ۔ سائنسی تجزیے میں حالات وواقعات میں اختیاری طور پر اور عملاً ایسی تبدیلیاں پیدا کی جاتی ہیں جن کے ذریعے واقعات یا حالات کی علتوں یا واقع ہونے کا پتہ چل جائے۔ اس کے بعد جن نئی چیزوں کا مشاہدہ ہوتا ہے ان کی تشریح آجاتی ہے۔ اس طریقہ کار میں افتراقات ” (Variables) کا مطالعہ ہوتا ہے اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ نیز تجزیے کے پیچیدہ ترین طریقوں سے تحقیق کی منزل طے ہوتی ہے۔
موضوعاتی، ادبی تحقیق
موضوعاتی تحقیقاس سلسلے میں ادبی تحقیق آتی ہے۔ قدیم ادب کا سرمایہ ادبی تحقیق کی اہم بنیاد ہے۔ کلاسیکی زبان وادب کا جدید حالات کی روشنی میں از سر نو جائزہ بھی اسی میں ہے۔ یہاں تدوین ادبی تحقیق کی رہنمائی کرتی ہے۔ تدوین کے سلسلے میں اصل مسئلہ متن کی شناخت اور فیصلے کا ہے۔ اصل متن سے الحاقی حصے کو الگ کرنا ادبی تحقیق کے دائرے میں شامل ہے۔ اس میں بھی سائنسی (Documentation) کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ ادبی تحقیق جو تاریخی اور سماجی تناظر میں کسی فیصلے پر پہنچتی ہے ، غلط اور غیر اہم نہیں کہی جاسکتی، کیونکہ یہاں حقائق کے تجزیے کے لیے منطق کا سہارا لیا جاتا ہے۔ اس طرح ادبی تنقید کے فلسفیانہ اور فکری پہلوؤں پر بھی تحقیق کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ ادبی تحقیق سماجی علوم کے طریقہ ہائے تحقیق سے استفادہ کر سکتی ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں