تانیثیت اور مابعد تانیثیت | اشرف کمال

تانیثیت پس منظر

خواتین میں اپنے حقوق باز یابی اور معاشرتی سماجی حیثیت منوانے کے حوالے سے اٹھارویں صدی کے آخر میں سوچ بیدار ہوئی ۔ جو کہ ایک تحریک کی شکل میں ادب میں بھی تانیثت کے نام سے مشہور ہوگئی۔ شروع میں یہ بات محسوس کی گئی کہ ادب میں مردوں کے مقابلے میں عورتوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ لہٰذا ادب میں عورتوں کی موجودگی کو بڑھانے کے لیے جو کوششیں ہوئیں انھیں تانیثیت(Feminism )کا عنوان دیا گیا۔

تانیثیت کی لہریں

انیسویں صدی کے وسط سے بیسویں صدی کی پہلی دہائیوں تک خواتین کے حقوق کے لیے ہونے والی سیاسی جدو جہد کو تانیثیت کی پہلی لہر کہا جاتا ہے۔

۱۸۹۲ء میں پیرس میں ہونے والی پہلی بین الاقوامی خواتین کا نفرنس کے بعد اس تحریک میں شدت آئی۔ یہاں تک کہ انھیں یورپ میں ووٹ کا حق مل گیا۔

تانیثیت کی دوسری لہر دوسری جنگ عظیم سے ۱۹۸۰ ء تک کے عرصہ پر محیط ہے۔ جس میں مردوں کی مساوات کو موضوع بنایا گیا۔

تیسری لہر بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں سامنے آئی۔

مابعد تانیثیت

اس کے ساتھ ساتھ مابعد تانیثیت کے عنوان سے ایک متوازی رجحان بھی نمایاں ہوا۔ جس میں تانیثیت کے مباحث سے اختلاف کی صورت نمایاں ہوئی ۔ (۱۹)

پیراڈائم کی اصطلاح (اشرف کمال)

ڈاکٹر اشرف کمال: تنقیدی نظریات اور اصطلاحات سے انتخاب

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں