حضرت امیر خسرو
یہ اردو زبان کی خوشبختی ہے کہ اسے ابتداء ہی سے صوفیا کرام کی سرپرستی حاصل ہوگی
*
بادشاہوں اور علماء نے اردو زبان کی ترقی اور استعمال کرنے میں کوئی خاص حصہ نہ لیا
بقول ڈاکٹر احتشام حسین : *
اردو کو علماء اور امراء نے منہ نہ لگایا اور نہ ہی اسے تہذیبی زبان کا درجہ دیا بلکہ یہ تو صوفیا کرام کے کردار کا نتیجہ ہے جس نے اردو زبان کو بطور تبلیغ یعنی دین کی اشاعت کے لیے مروج کیا
بقول ملوی عبد الحق : اردو زبان کو علماء اور امراء نے منہ نہیں لگایا اور نہ ہی اس کی اشاعت میں کوئی خاص حصہ لیا بلکہ اردو زبان کی اشاعت میں زیادہ تر کردارصوفیا کرام کا ہی رہا ہے جس نے تبلیغ کے ذریعے اردو زبان کو مروج کیا
شعر وشاعری: بعض صوفیا کرام نے شعر وشاعری کو اظہار کا ذریعہ بنایا کیوں کہ معاشرے کا زیادہ تر رحجان شعر وشاعری کی طرف ہوتا ہے اور یہ ذریعہ زیادہ پر تاثیر ہوتا ہے ذیل میں چند نام درج ذیل ہیں جس نے اردو زبان کو مروج کرنے میں اہم کردار ادا کیا
فرید الدین گنج شکر (رحمتہ اللہ علیہ )
خواجہ بندہ نواز گیسو دراز
شیخ بو علی قلندر
اردو ناولوں میں صوفیانہ کرداروں کاتجزیہ | pdf
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں