اردو داستان کی تعریف، فن اور داستان کی روایت

اردو داستان کی تعریف، فن اور داستان کی روایت

داستان کی تعریف

داستان وہ رومانی کہانی ہے جس میں خیالی واقعات کا بیان، مافوق الفطرت عناصر کی تحیر خیزی، حسن و عشق کی رنگینی، واقعات و حادثات کی بہتات و پیچیدگی اور بیان کی لطافت ہو اور اس کا مقصد اپنے قاری کو فرحت و مسرت کا سامان فراہم کرنا ہو ۔

کہانی کی طویل اور پیچیدہ صنف کو داستان کہا جاتا ہے۔

کہانی قصہ در قصہ ہو کر داستان بنتی ہے۔ ‏کلیم الدین احمد کے مطابق داستان کہانی کی طویل اور پیچیدہ ، بھاری بھر کم صورت ہے۔

غالب کے مطابق داستان طرازی منجملہ فنون سخن ہے۔ سچ یہ ہے کہ دل بہلانے کے لیے اچھا فن ہے۔

داستان کے اجزائے ترکیبی

داستان کے اجزائے ترکیبی میں

(1) طوالت

(2) پلاٹ

(3) کردار نگاری

(4) مافوق الفطرت عناصر

(5) منظر نگاری

(6) طرز تحریر شامل ہیں۔

داستان کی روایت

اردو کی پہلی داستان سب رس (1045ھ – 1635) ہے اور پہلا داستان گو ملا وجہی ۔

شمالی ہند کی پہلی داستان عیسوی خان کی تصنیف قصہ مہر افروم و دلبر (1770) ہے۔شمالی ہند میں اردو میں پہلا ادبی نمونہ داستان نوطرز مرصع (1775) ہے۔

شمالی ہند کی پہلی طبع زاد داستان رجب علی بیگ سرور کی فسانہ عجائب ہے۔ دکن میں اردو داستان کی روایت.ملا وجہی سب رس۔

طوطی نامہ یا طوطا کہانی سب رس کے سو سال بعد جو دکنی نثر کا ایک اہم کارنامہ ہے جس کا مصنف نا معلوم ہے۔

محمد ابراہیم بیجاپوری : انوار سهیلی (فارسی انوار سہیلی کا ترجمہ ہے ) ابراہیم نے اس کا نام دکن انجمن یا دکنی انوار سہیلی رکھا ہے۔

مسعود حسین خان براہیم بیجاپور کے انوار سہیلی کو قدیم اردو کا آخری بڑا نثری کارنامہ قرار دیا ہے۔

محمد خاطر اور شمشیر علی : قصه گل و هرمزیا رہے کہ اس قصے کو دکنی میں سب سے پہلے وجدی نے اپنی مثنوی تحفہ عاشقان میں پیش کیا تھا۔

قصہ دلالہ محاله : فارسی مثنوی کا ترجمہ ہے۔

مترجم کا نام نا معلوم ہے۔ ‏قصہ اگر گل دکنی مصنف نا معلوم۔قصہ معظم شاه و چتر ریکھا ، مصنف نا معلوم۔فقیر اللہ شاہ حیدر: تناول 1244ھ۔

فقیر اللہ شاہ حیدر نے قصہ بکاولی ( مذہب عشق) کے جواب میں تناولی لکھا تھا۔منشی شمس الدین احمد: حکایة الحلیہ ( الف لیلہ کا پہلا اردو ترجمہ )۔

دکھنی سنگھا من بتیسی : اس میں 32 کہانیاں ہیں۔ یہ چتر بھوج راس کے فارسی شاہ (فارسی سنگھاسن بتیسی) کا آزاد ترجمہ ہے۔

مترجم نا معلوم ہے۔ ملکہ زماں و کام کندله: منظور فارسی داستان جواہر سخن کا آزاد دکنی ترجمہ ہے۔ مترجم نا معلوم ہے۔

مزید یہ بھی پڑھیں: فسانہ عجائب کا تعارف اور تنقیدی جائزہ| از ڈاکٹر سلیم اختر

شمالی ہند میں اردو داستان کی روایت

فورٹ ولیم کالج سے پہلے کی داستانیں (اٹھارہویں صدی میں)عیسوی خان/عیسی خان : قصه مهر افروز و دلبیر ۔

قصہ مہر افروز دلبز اردو کا واحد داستان ہے جس میں کہیں کوئی شعر اردو، فارسی یا برج بھاشا یا کسی بھی زبان کا استعمال نہیں کیا گیا ہے۔

قصہ مہر افروز و دلبر کا قصہ مثنوی سحر البیان سے ملتا جلتا ہے۔

اس کا متن 241 صفحات پر پھیلا ہوا ہے اس کے بعد 135 صفحات پر ایک نصیحت نامہ ہے ؟ بادشاہ اور وزیر اپنے اپنے بیٹوں کو سناتے ہیں۔

اصل داستان میں چھ ضمنی کہانیاں ہیں۔

قصہ مہر افروز و دلبر اردو ہندی کے خوش گوار امتزاج کا اولین نمونہ ہے۔

قصہ مہر افروز و دلبر کے ذریعہ دہلی کے اطراف کی بولی اور وہاں کی طرز معاشرت، آداب گفتم اور ماحول کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

میر محمد حسین عطا خان تحسین’ نوطرز مرصع۔نوطرز مرصع اٹھارہویں صدی کی سب سے اہم داستان ہے۔

عطا خان تحسین نے نوطرز مرصع کا آغاز 1768 میں کیا تھا اور تکمیل 1775 میں ہوئی تھی۔

نو طرز مرصع کو شجاع الدولہ کو پیش کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے وفات کی وجہ سے انھوں نے اسے آصف الدولہ کو پیش کیا تھا۔

حسین نے نو طرز مرصع کے بارے میں لکھا ہے کہ ” جو کوئی زبان اردوئے معلی سیکھنے کا حوصلہ رکھے وہ اس کا مطالعہ کرے۔

"یادر ہے کہ نوطرز مرصع فارسی قصہ چہار درویش کا آزاد ترجمہ ہے۔مہر چند کھتری مہری: نو آئین ہندی عرف قصہ ملک محمد وگیتی افروز۔

(1208 مطابق 1793ء)مہر چند کھتری مہر نے "قصہ آذر شاہ اور سمن رخ بانو” کا فارسی سے ہندی میں ترجمہ کر کے نوطرز مرصع کے انداز پر نوآئین ہندی رکھاتھا۔

نو آئین ہندی اپنی ضمنی حکایت کے نام پر قصہ ملک محمد وگیتی افروز کے نام سے مشہور ہوئی تھی۔

بادشاہ عالم ثانی: عجائب القصص ( 1207 ء مطابق 1792ء )۔سید حسین شاہ حقیقت بریلوی جذب عشق (1852 اشاعت )۔

فورٹ ولیم کالج کی داستانیں: نوٹ: فورٹ ولیم کالج کی داستانوں کی تفصیل فورٹ ولیم کالج کے تحت صفحہ نمبر 846 پر درج ہے۔ وہاں ملاحظہ فرمائیں۔

فورٹ ولیم کالج سے ہٹ کر لکھی گئی اردو داستانیں

انشاء اللہ خان انشا – سلک گوہر اور رانی کیکی کی کہانی ۔رجب علی بیگ سرور: فسانہ عجائب شگوفه محبت، گلزار سرور اور شبستان سرور.

نول کشور پریس نے داستانِ امیر حمزہ کے سلسلے میں 46 جلدیں لکھوا کر شائع کی تھیں۔میر محمد تقی خیال: بوستان خیال۔

طلسم حیرت سروش سخن کے جواب میں لکھی گئی ۔

طلسم حیرت میرامن اور سرور کے معرکے کی آخری کڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردو داستان تنقیدی روایت مقالہ پی ایچ ڈی pdf

اہم ماخذ: ضیائے اردو نوٹ

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں