اردو تحقیق: صورتِ حال اور تقاضے”کی بعض تحقیقی وفنی فروگزشتیں | جابر حسین

د: موادکی کثرتِ تکرار

تحقیق کا عمل خشک نہیں البتہ تحقیق کا مضمون بعض اوقات بعض لوگوں کے لیے خشک، کسل انگیز بنتا ہے۔ اس کی ایک وجہ تو قاری میں ذوقِ تحقیق کا نہ ہونا ہے اور دوسری وجہ تحقیقی کتاب کا اسلوب۔ بعض اوقات مصنف کی تحریر میں مواد کی تکرار بھی قاری/شائقینِ تحقیق میں اکتاہٹ کا سبب بنتی ہے۔ زیر بحث کتاب میں ایک جیسے مطالب اور ایک جیسے عناوین کی تکرار قاری/طالب علم کو اکتاہٹ سے دوچار کرتی ہے۔کتاب میں تکرار کی نوعیت کئی طرح کی ہے۔بعض مقامات پر پوری پوری سطر کی تکرارواقع ہوئی ہے۔ بعض مقامات پر پورے پیراگراف کی تکرار نظر آتی ہے۔ بعض جگہوں پر صفحے کے صفحے تکراری ہیں۔ بعض مقامات پر پیراگراف کی تکرار یوں ہوئی کہ پیراگراف کا صرف آخری جملہ بدلا ہے باقی پورا پیراگراف تکراری ہے۔

زیرنظر کتاب بنیادی طور پر مصنف موصوف کے مختلف اوقات میں چھپے ہوئے مضامین کا مجموعہ ہے۔ اسی لیے ایک عمومی نوعیت کی تکرار مجموعی طور پر کتاب کے اول تا آخرنظر آتی ہے۔جس کی وجہ سے اس کتاب کا قاری/طالب علم شدید قسم کی اکتاہٹ محسوس کرتا ہے۔ تکراری مواد اور اسکی صورتیں ملاحظہ کیجیے۔

۱:مفہوم کی تکرار 

مولانامحمد حسین آزاد پر ڈاکٹر محمد صادق نے اور پھر ڈاکٹر محمد اسلم فرخی نے تحقیقی مقالے لکھے ہیں۔ فاضل مصنف نے اس سلسے میں جتنی معلومات فراہم کی ہیں ان میں مکمل طور پر مفہوم کی  تکرار واقع ہوئی ہے۔ تفصیل ملاحظہ کیجیے۔ 

۱: صفحہ نمبر۱۶۳، سطورنمبر ۶، ۵، ۴، ۱پر مندرج مواد موضوع اور مفہوم دونوں اعتبار سے صفحہ نمبر۱۶۴ ،سطور نمبر ۱۵، ۱۴، ۱۳  میں مکرر  درج کیا گیا ہے ۔عبارت یہ ہے:“محمد حسین آزاد کی تصانیف پر ڈاکٹر محمد صادق۔۔۔ شامل ہیں۔” (۱۲)

۲: صفحہ نمبر۳۴، سطر ۵ تا ۱۴ پر درج شدہ مواد  کی بھی موضوع اور مفہوم دونوں لحاظ سے صفحہ نمبر۱۹۰ ،سطر نمبر ۸ تا  ۱۸ میں تکرار نظر آتی ہے۔عبارت یہ ہے: طیش نے اپنا کلیات۔۔۔۔۔ اردو کو اصل بتایا ہے (۱۳)

ب: لفظی تکرار متعدد مقامات پر پورے کے پورے جملوں، پیراگراف اور صفحات کی تکرارایک لفظ کی کمی بیشی کے بغیر واقع ہوئی ہےمثلا

متذکرہ بالا جدول کو ملاحظہ کریں تو تکراری سطور کی تعداد ۱۷۹ بنتی ہے۔ لفظی تکرار کی کثرت نے ایک طرف تو تصنیف کی ضخامت میں بے جا اضافہ کیا ہے اور دوسری طرف کتاب کی قدروقیمت اور قاری کی دلچسپی کو کم کرنے کا سامان کیا ہے۔ فاضل مصنف نے کتاب میں یقینااپنی شبانہ روز کی عرق ریزی اور تجربات و مشاہدات کی روشنی میں اردو تحقیق سے متعلق مواد فراہم کیا ہے۔ مواد کی کیفیت پر مواد کی تکرار نے غلبہ پایا ہے۔ غرض یہ کہ یہ کتاب اردو تحقیقی موضوعات و مسائل سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی تدریجی کاوش کا نتیجہ و مجموعہ ہے۔ اس میں شامل مقالات ، مضامین اور تبصروں کا تصنیفی واشاعتی وقت اور اِس وقت کے تقاضے اور تحقیقی معلومات رفتہ رفتہ بدلتی رہی ہیں۔ مکررّات کا ایک بڑا سببب بھی یہی ہے۔ مختلف اوقات میں مختلف عناوین پر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہونے نیز کتاب میں ذکر شدہ کتب کے اندراج سنین میں سہویات،غیر یقینی رائے،مندرجہ کتب کے ناموں کے بعض الفاظ میں کمی بیشی اورمواد کی کثرتِ تکرار کی وجہ سے اس کتاب کی اصلیت (Orginality) کو ٹھیس پہنچی ہے ۔ فاضل مصنف ومحقق کی کاوش متذکرہ بالا تمام کمزوریوں، فروگزشتوں کے باوجود قابل تحسین و تعریف ہے۔ کاش کیا ہی اچھا ہوتا کہ کتاب کا دوسرا ایڈیشن کتابت کی اغلاط، مکرّرات کی کثرت اور سنین کی سہویات سے مبّرا ہونے کے بعد ہی چھپتا!

( پروموشن: کرشن چندر کی افسانہ نگاری | تحریر ڈاکٹر فیض الرحمن )

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں