اردو ادب میں کردار نگاری

اردو ادب میں کردار نگاری | Urdu Adab Mein Kirdar Nigari

کچھ اس تحریر سے:

  1. اصناف ادب خواہ وہ نثری ہوں یا شعری ان میں ہمہ وقت اور ہردور میں کردار نگاری موجود ہوتی ہے۔۔۔
  2. جہاں تک داستان گوئی کاتعلق ہےتواس کےکردارترقی یافتہ ہوتےہیں۔۔۔
  3. ۔۔۔قصّوں کےان اشخاص کوکرداراوران کی فنی پیشکش کو کردار نگاری کہا جاتاہے۔۔۔
  4. نذیراحمدکےکرداروں میں نصوح،ابن الوقت اورمرزاظاہرداربیگ اسم بامسمیٰ کرداروں کی فہرست میں شامل ہیں۔۔۔۔

اردو ادب میں کردار نگاری

کردار نگاری فارسی زبان کالفظ ہےجس سےمرادکسی فردکی چال،اس کاکام،اخلاق،انداز،رنگ،روش اورطریقہ وغیرہ۔

عام زندگی میں اس کامطلب کسی فردیاشخص کی عادات و اطوارواخلاق،چال چلن اورعموی رویے کوجانچناہے۔

یہ بھی پڑھیں: کردار نگاری کا فن

لغات کےحوالےسےاس کےمعنی کچھ یوں ہیں۔اردولغت کےمطابق:

’’شخصیت پرروشنی ڈالنا،سیرت نگاری،کردارنویسی،کسی شخصیت کی اچھائی یابرائی بیان کرنا‘‘۔(۱)

اوکسٹرڈاردوانگریزی لغت میں اس کےمعنی یہ ہیں؛

’’Charectarization carecter building‘‘(۲)

فیرواللغات میں کردار نگاری کےمعنی یہ درج ہیں:

’’کردار نگاری(ف۔ا۔مت)سیرت نگاری،اشخاص قصہ کےاحوال و اطوار کابیان۔‘‘(۳)

اصناف ادب خواہ وہ نثری ہوں یاشعری ان میں ہمہ وقت اورہردورمیں کردار نگاری موجودہوتی ہے۔

غور کیا جائے تو ہماری روایتی کہانیان جونسل درنسل منتقل ہوتی ہیں یعنی لوک کہانیاں،تمثیل اور دیگر تمام ادبی اصناف میں کردار دکھائی دیتے ہیں اوریہ کرداروں کےبغیر نامکمل نظرآتی ہیں۔یہ بات الگ ہےکہ کہیں یہ کردار واضح اور کہیں مبہم ہوتے ہیں۔

جہاں تک داستان گوئی کاتعلق ہےتواس کے کردار ترقی یافتہ ہوتے ہیں خواہ وہ نثر سے متعلق ہوں یا نظم سے۔

یہ بات عام طورپرمقبول ہےاورکہی جاتی ہےکہ ادب کےسواکہیں پربھی ہمیں مثالی کردارنظرنہیں آتے۔اس کی ایک وجہ یہ ہےکہ قصیدہ گویاداستان گوان کےذریعےاپنی منشاسےدیگرکرداروں کاتعارف بھی کرتاجاتاہے۔

کیوں کہ ان کےخیال میں دنیامیں بہ یک وقت نیکی و بدی یا اچھی اوربری شےموجودہوتی ہےاورساتھ ساتھ چلتی ہے،یہ دوقوتیں آپس میں برسرپیکارہوتی ہیں اورفن کاران سےنیکی و بدی کاتصورابھارکردونوں قوتوں کودوکرداروں سےوابستہ کردیتاہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیرت نگاری کا فن | PDF

مغربی ادبی اصناف کوجب اردومیں فروغ حاصل ہوناشروع ہواتویہاں کےافسانہ نگاروں و ناول نگاروں نےشدت سےاس بات کومحسوس کیاکہ انسان کےہاں صرف نیکی و بدی نہیں ہوتی بلکہ جسمانی و ذہنی لحاظ سےیہ دوقوتیں آپس میں ہمہ وقت حالت جنگ میں رہتی ہیں۔

کردارکی تعریف کرتےہوئےڈاکٹرنجم الہدیٰ اپنی کتاب’’کرداراورکردارنگاری‘‘میں لکھتےہیں:

’’افسانوی ادب میں کردارناگزیرہیں۔ناول ہویاداستان،ڈرامہ ہویا مختصر افسانہ، داستانی مثنوی ہویامنظوم قصےکی کوئی اورصورت،جہاں کوئی قصہ ملےگا،وہاں کچھ اشخاص بھی ہوں گے۔

ایسےادب میں ہماری دل چسپی واقعات کی رفتارکےساتھ ساتھ اشخاص کے طرز عمل،افتادطبع اورذہن و مزاج کےمجموعی تاثرسےبھی وابستہ ہوتی ہے۔

قصّوں کےان اشخاص کوکرداراوران کی فنی پیشکش کوکردارنگاری کہاجاتاہے۔‘‘(۴)

کرداروں نگاری کی جب جدیدتعریفیں کی گئیں تواس سےہمارےہاں کہانیوں میں کرداروں میں بدلاوبھی آیاکہ قارئین نےکرداروں کوبالکل زمینی حقائق سےبندھاہوادیکھااوروہ بالکل حقیقی کرداروں کی طرح چلتےپھرتے نظر آئے۔

نذیراحمدکےکرداروں کواگردیکھاجائےتووہ تمثیلی کردارنظرآتےہیں کیوں کہ وہ بارباروہی غلطیاں دوہراتےہیں جوایک بارسرزدہوچکی ہے۔یہی وجہ ہےکہ بعض ناقدین نے تمثیلی کرداروں

(ابن الوقت، نصوح، اصغری، اکبری، مرزا ظاہر دار بیگ)کی وجہ سے ڈپٹی نذیراحمدکےناولوں کوناول کی بجائےتمثیلیں قراردیا۔کرداروں کی ایسی خصوصیت کی بناپرکہانی میں چاشنی،دل چسپی اورنجس کامادہ مفقودنظرآتاہے۔

نسیم حجازی کے ناول "آخری چٹان "میں کردار وں کا جائزہ لینے سے پہلے کرداروں کی اقسام کےبارےمیں جاننا ضروری ہے۔

کردارکی اقسام

کردارہرناول،افسانےیابعض دفعہ شاعری میں ایک لازمی جزوکی حیثیت رکھتےہیں ،کردارکی کئی اقسام ہیں جن میں متحرک ترقی یافتہ،ترقی پذیر،مرکزی،ثانوی،علامتی،منجمد اوردیگرکئی اقسام شامل ہیں۔

مرکزی کردار:

وہ کردارجن کےاردگردتمام کہانی گردش کرتی ہےمرکزی کردارکہلاتےہیں۔

داستان،ناول اورافسانےمیں بعض کردارایسےہوتےہیں جوکہانی میں مرکزی یابنیادی اہمیت کےحامل ہوتےہیں۔

ان کرداروں کونمایاں کرنےیاانھیں مرکزی حیثیت دینےمیں ثانوی اورغیراہم کرداروں کابہت ہاتھ ہوتاہے۔

داستان میں اکثرمرکزی کردارترقی یافتہ اورمکمل ہوتےہیں۔نذیراحمدکےناولوں میں کردارجوکہ تمثیلی ہیں ترقی یافتہ شکل میں دیکھنےکوملتےہیں۔جب کہ جدیدناولوں میں مرکزی کرداردرجہ بہ درجہ ترقی کرتارہتاہے۔

قدیم یونان کواگردیکھاجائےتووہاں مرکزی کردار ارسطو کے نظریے کے موافق تکالیف اورآزمائشوں سےگزرکرہی کامیابی کی منزل طےکرتاہے۔

مثال کے طور پر نذیر احمد کے ناولوں کےکرداراصغری،اکبری،نصوح اورظاہرداربیگ ودیگرکردارترقی یافتہ اورمکمل ہیں ،ان کرداروں کےہاں بہتری کی گنجائش بھی ممکن نہیں اورترقی کی بھی۔

لیکن جدیدناولوں و افسانوں کےمرکزی کردار اکثربتدریج ترقی کےمنازل سےگزرتےدکھائی دیتےہیں۔

ثانوی کردار

ثانوی کردارمزیددواقسام میں بٹےہوئےہیں،اول اہم ثانوی کرداراوردوم صرف ثانوی کردار۔ اول الذکرہمیں مرکزی کردارکےتمام افعال میں ان کےساتھ ساتھ یاشانہ بشانہ نظرآتےہیں۔

جب کہ ثانوی کردارکی خصوصیت یہ ہےکہ یہ اپنارول اداکرکےمنظرسےغائب ہوجاتےہیں۔

پہلےقسم کےثانوی کرداروں کی ایک خاصیت یہ ہےکہ یہ مرکزی کردارکےمقاصداورافعال کوواضح کرتےہیں جب کہ دوسرےقسم کےثانوی کردارایک یادومنظریاوقتی مناظرمیں دکھائی دیتےہیں اوربعدمیں کہانی کےمنا ظرسےمفقودالخبر ہوجاتےہیں۔

اس قسم کےکرداروں کوفلموں اورڈراموں میں مہمان کرداربھی کہتےہیں۔یہ کردارایک طرف کہانی کواہم موڑفراہم کرتےہیں توبعض اوقات ان کےنہ ہونےسےکہانی پرکوئی اثرنہیں پڑتا۔

منفی اورمثبت کردار

یہ فطری بات ہےکہ جہاں مثبت کردارہوں وہاں منفی کرداربھی ہوں گے۔انسان چوں کہ دومخالف قوتوں سےوجودپذیرہواہےلہٰذااس کی زندگی میں یہ دوقوتیں برسرپیکارہوتی ہیں اوریہ قوتیں وقتاًفوقتاًاس کےجسم و روح پرقابض ہوکراس سےاعمال سرزدکراتی ہیں۔

لوک کہانیوں،قدیم داستانوں اورسینہ بہ سینہ چلنےوالی کہانیوں میں یہ کرداراپنی پوری آب و تاب سےدکھائی دیتےہیں۔مثبت کردارتوداستان میں اہم رول اداکرتےہیں لیکن منفی کرداراکثران سےبھی زیادہ دل چسپ اورجاذب نظرہوتےہیں۔

یہ کردارایک دوسرےسےجنسی مطابقت کےباوجودایک دوسرےسےمختلف ہوتےہیں۔انھیں جوچیزیں ایک دوسرےسےمختلف بناتی ہیں وہ ہیں ان کےخیالات،سوچ،عمل اوردیگرخصوصیات وغیرہ۔

منفی کرداردشمنی،نفرت،حسد،ہوس،بغض،لالچ اورباقی اوصاف رذیلہ سےمتصف ہوتےہیں

جب کہ مثبت کردارمعاشرتی اصلاح،فلاح اورجملہ اوصاف جمیلہ سےمتصف ہوتےہیں۔منفی ومثبت کرداروں میں برائیاں و اچھائیاں اکھٹاکرنےوالوں میں نذیراحمدکانام بہت اہم ہے۔

مدورکردار:(Rouded Character)

اس قسم کےکردارکہانی کےجان ہوتےہیں۔یہ کرداربھی دوقسم کےہوتےہیں،پہلےوہ جوکہانی میں مزاح پیداکرتےہیں اوردوسرےقسم کےوہ جوماضی کےساتھ اہم کرداروں کارشتہ برقراررکھے۔یہ کردارعام زندگی سےنزدیک ہوتےہیں اورخوشی و غمی دونوں حالتوں میں اپنی روش اورچھاپ دکھاتےہیں۔

مدورکردارکی ایک خصوصیت یہ ہوتی ہےکہ یہ یکسانیت ختم کرنےاورلڑائی کےماحول میں مزاح کی چاشنی پیداکرنےکےعلاوہ سنجیدہ ماحول کوہنسی ومزاح میں ڈال لیتےہیں۔

خدیجہ مستورکےناول ’’آنگن‘‘میں کریمن بواکاکرداراس حوالےسےاہم کردارہے۔کریمن بواجوہمیشہ ماضی کےقصےبیان کرتی ہےاوریہ ایساکردارہےجواپنےاندربےپناہ صلاحیتیں سمویاہواہے۔

تمام ناول میں ظاہری طورپرکریمن بواکاکردارغیرضروری و غیراہم نظرآتاہےلیکن اصل میں کہانی کو نیا موڑ دینے والا کردار یہی ہے۔

جامدکردار

جامدکرداردراصل وہ کردارہیں جوخامیوں و خوبیوں کےلحاظ سےترقی یافتہ اورمکمل ہوتےہیں، اس قسم کےکرداروں میں ترقی کی اورارتقاکی گنجائش نہایت کم ہوتی ہے۔ان کرداروں کی ایک خصوصیت یہ ہےکہ یہ ہمیشہ تکمیلی اورمکمل صورت میں نظرآتےہیں،یہ ہمیشہ ایک ہی خصوصیات کےحامل دکھائی دیتےہیں۔

اس قماش کردارکہانی کی ابتداسےجن خصوصیات سےمتصف ہوتےہیں کہانی کےانجام میں بعینہ ویسےہی ہوتےہیں

اورا ن میں کسی قسم کا تغیر برپا نہیں ہوتا۔امراؤجان اداکاکرداربدلتی صورت حال کےموافق اپنےفریق کارکی تبدیلی کاباعث بنتاہے۔

جامدکرداراردومیں نذیراحمدکےناولوں میں نظرآتےہیں،ان کےکرداروں میں مرزاظاہرداربیگ،ابن الوقت،نصوح،اصغری اوراکبری اس کی عمدہ مثالیں ہیں۔

متحرک و غیر متحرک کردار

کہانی میں بالعموم بعض کردارہروقت اپنی خصوصیات بدلتےرہتے ہیں جب کہ بعض کرداراپنی حالت بدل نہیں سکتے۔اس قسم کےکردارہمیں تقریباًہرناول و افسانےمیں نظرآتےہیں۔

وہ کردارجوکہانی میں مکالمےیامناظرمیں حصہ لیتےہیں وہ متحرک کردارہیں، جب کہ وہ کردارجوکہانی میں کسی ایک منظریامکالمےدکھائی دےغیرمتحرک کردارکہلاتےہیں؛

بعض اوقات غیرمتحرک کردارچلتےمناظرکاحصہ نہ ہوتےہوئےبھی اہم کرداراداکرتےہیں کیوں کہ وہ پیچھےہی رہ کراہم بن جاتےہیں۔ظاہری غیرمتحرک نظرآنےوالےکرداروں کاہم کام یہ ہوتاہےکہ یہ دیگرکرداروں کوعمل پراکساتےہیں۔

پرانےقصےوکہانیوں میں پری،دیوی،جادوگراورعفرت وغیرہ جیسےکردارزیادہ متحرک نہیں ہوتےتھےمگروہ کہانی میں موجودسب سےاہم کرداروں کوعمل پراکساتےتھے۔

بھرتی کےکردارFlat

بعض ایسےکردارہوتےہیں جن کےبغیرکہانی کےہیرویامرکزی کردارکوعمل پراجاگرنہیں کیاجاسکتالہٰذاادیب یاتخلیق کاران کردارکی اختراع پرمجبورہوتاہے؛

ان کرداروں کی مثال یوں دی جاسکتی ہےکہ یہ وہ کردارہوتےہیں جیسےغزل میں بعض انتہائی خوب صورت اورزیب داستان کےلیےاشعارشامل کیےجاتےہیں

جس سےحسن اوررعنائی میں اضافہ ہو۔کہانی خواہ وہ ناول کی شکل میں ہویاافسانےکی،میں بہت سارےکردارنہایت اہمیت کےحامل ہوتےہیں

اوربعض کی حیثیت غیراہم کی ہوتی ہےیہ غیراہم اورکسی بھی صورت میں تغیرپذیرنہ ہونےوالےFlatکرداراہم ترین مواقع پرہنگامی صورت حال کوممکنہ حدتک مبنی برحقیقت اورقدرتی بنادیتےہیں۔

Flat کردارعام طورپرکسی واقعہ میں کام تونہیں آتےلیکن ان کےذکرکےبغیرناول یاافسانےکوتکمیل تک نہیں پہنچایاجاسکتا۔

اسم بامسمیٰ کردار

قدیم دیومالائی قصوں اورداستانوں میں مرکزی اورثانوی دونوں قسم کےکردارعام طورپراسم بامسمیٰ ہوتےتھے۔اسم بامسمیٰ یعنی جیسانام ویساکام۔

داستانوں کےعلاوہ مثنویوں میں بھی ہمیں اہم و غیراہم اسم بامسمیٰ کردارنظرآتےہیں۔مثنوی سحرالبیان اورگلزارنسیم کے کرداراس کی بہترین مثالیں ہیں۔

داستان باغ و بہارمیں خواجہ سگ پرست کاکرداراورسحرالبیان میں شہزادہ بےنظیرکاکرداراس کی عمدہ مثالیں ہیں۔

نذیراحمدکےکرداروں میں نصوح،ابن الوقت اورمرزاظاہرداربیگ اسم بامسمیٰ کرداروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

اس کےعلاوہ جدیدناولوں میں بھی اس قسم کے کردار دیکھنے کو ملتے ہیں۔مثلاًنسیم حجازی کےناول’’معظم علی‘‘کامرکزی کردارمعظم علی جواپنےنام کی،مناسبت سےایک بہادر،زیرک اورداناشخص ہےاورآخرمیں وہ ٹیپوسلطان کی فوج کاحصہ بن کرجامِ شہادت نوش کرتا ہے۔

نسیم حجازی کےناولوں کےبعض نسوانی کردار بھی اسم بامسمیٰ ہیں۔

ماخذ:مقالہ ناول آخری چٹان کردار نگاری

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں