آپ بیتی کے عناصر

آپ بیتی کے عناصر

آپ بیتی زندگی کی داستان ہوتی ہے جس میں آپ بیتی نگار زندگی میں درپیش واقعات کا تفصیلاًً ذکر کرتا ہے اور زندگی میں وہ جن مراحل سے گزرتا ہے اس میں رقم کرتا ہے۔ آپ بیتی میں زندگی کا اتار چڑھاو دیکھا جا سکتا ہے یہ آپ بیتی زندگی کو صفحہ قرطاس پر منتقل کرنے کا نام ہے۔ ایک بہترین آپ بیتی میں مندرجہ ذیل عناصر کا ہونا اہم سمجھا جاتا ہے۔

سچائی

شخصیت

فن

آپ بیتی میں صداقت اور سچائی

آپ بیتی میں مصنف کی زندگی کے تمام نشیب و فراز پورے آب وتاب کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔ ویسے تو ادب کی تمام اصناف میں صداقت کو ہمیشہ مقدم رکھا جاتا ہے لیکن آپ بیتی میں صداقت اورسچائی شرطِ اول ہے کیوں کہ آپ بیتی میں خود آپ بیتی نگار خود مجرم،خود جج اور خود ہی گواہ ہوتاہے اس لیے دوسری اصناف ادب کے مقابلے میں آپ بیتی نگار کی سچائی پر بہت سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ البتہ خود نوشت میں اکثر بے لاگ سچائی کا خیال نہیں رکھا جاتا اس ضمن میں ڈاکٹر سید عبداللہ لکھتے ہیں:

’’ آپ بیتی میں اپنی محبت اور دوسروں کا خوف ہر وقت دامن گیر رہتا ہے وہ نہ اپنی کوتاہیوں کی صحیح فہرست پیش کر سکتا ہے نہ اپنا صحیح جج بن سکتا ہے‘‘(۲۸)

ایک اور جگہ لکھتے ہیں:’’آپ بیتی اصولاًً خود کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔ ۔ ۔ ۔ آپ بیتی سات پردوں اور ہزار غلافوں کے اندر پرورش پاتی ہیں۔ ‘‘(۲۹)

بہر حال آپ بیتی نگار کو دوسروں کے خوف اور خود پسندی سے بالاتر ہوکر دیانت داری اور ایمان داری سے کام لینا چاہیے۔ ایک بہترین آپ بیتی مصنف کی سچی روداد ہونی چاہیے۔ بقول برنارڈشا:

”تمام خود نوشت سوانح عمریاں جھوٹی ہیں۔ میری مراد غیر شعوری جھوٹ سے نہیں بل کہ صریحی جھوٹ سے ہے۔ کوئی انسان اتنا گیا گزرا نہیں کہ وہ اپنے جیتے جی اپنے متعلق سچائی کا اظہار کرے جو لازمی طور پر اس کے خاندان ،دوست،احباب اور ساتھیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لیے ہوتی ہے۔ “(۳۰)

ایک بہترین آپ بیتی لکھنے والے کو یہ جاننا چاہیے کہ جو اعمال و افعال خود اس سے سرزد ہو چکے ہیں ان کا تعلق ان کی ذات اور شخصیت سے صرف اتنا رہ جاتا ہے کہ وہ ان کے نام اور ذات سے منسوب ہیں اور اب یہ سب دوسروں کی امانت ہیں۔

آپ بیتی صرف مصنف کے ذاتی حالات و واقعات پر مشتمل نہیں ہوتی بل کہ اُس خاص دور کے حالات و واقعات نظریات ،رویے، معاشی اور معاشرتی حالات کے ساتھ ساتھ اُس وقت کی تحریکات ،رجحانات اور مجموعی حالات کا بھی ایک عکس ہوتا ہے۔ اس لیے مصنف کو ان خارجی حالات کو بیان کرنے میں بھی صداقت اور سچائی سے کام لینا ہوتا ہے۔ کیوں کہ یہاں آپ بیتی ایک تایخی دستاویز بن جاتی ہے۔

اور تاریخ میں بنیادی اہمیت صداقت ہی کو حاصل ہوتی ہے۔ ادب کے دوسری اصناف میں بھی صداقت اور حقیقت نگاری سے کام لیا جاتا ہے۔ مثلاًً ناول اور افسانے میں لیکن وہاں صرف خیالات کی حد تک صداقت ہوتی ہے جب کہ واقعات سچے نہیں ہوتے۔

اس لیے ان اصناف کی سچائی پر سوال نہیں اُٹھ سکتا دوسری طرف آپ بیتی میں خیالات کے ساتھ واقعات بھی سچے ہوتے ہیں اس لیے اگر آپ بیتی نگار صداقت اور سچائی کا دامن ہاتھ سے چھوڑ ے گا تو ایسی آپ بیتی مقبول عام کا سند حاصل نہیں کرسکتی۔ آپ بیتی کی دنیا میں سچائی کے حوالے سے روسو کے”اعترافات” کو خاص اہمیت حاصل ہے۔

مشرقی آپ بیتیوں میں سچائی کا عنصر مغربی آپ بیتیوں کی نسبت کم ہے اور مشرق میں روسو سے متاثر ہوکر جن لوگوں نے بے لاگ سچائی سے کام لیا تو ان کو مشرقی معاشرے کے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے اور وجہ یہ ہے کہ مشرقی اور مغربی اقدار میں فرق ہےلیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ مصنف مشرقی اقدار ورو ایات،تہذیب تمدن اور طرز معاشرت میں زمین آسمان کا فرق ہے لیکن یہ بھی مناسب نہیں کہ کوئی مصف ان کا سہارا لیتے ہوئے حقیقت کو چھپا لے۔ آپ بیتی میں مصنف کو خود کو اس طرح پیش کرنا چاہیے جس طرح وہ ہے۔

بعض اوقات مصنف صداقت کے نام پر جنسی جذبات و احساسات کا اظہار کرتا ہے اس طرح کرنے سے وقتی طور پر حظ تو حاصل ہوجاتاہے لیکن اخلاقی لحاظ سے ایسی آپ بیتی قارئین پر اچھا اثر نہیں چھوڑتی اس لیے مصنف کو اسی کوشش سے دور رہنا چاہیے۔

آپ کیں شخصیت کی اہمیت

آپ بیتی کا مرکزی کردار خود لکھنے والا ہی ہوتا ہے۔

آپ بیتی میں وہ تمام واقعات پیش کیے جاتے ہیں جن کا تعلق مرکزی کردار یعنی آپ بیتی نگا ر سے ہوتا ہے اور پوری آپ بیتی مصنف کے گرد گھومتی ہے۔ مصنف یہ اس کا مرکز و محور ہوتا ہےمرکزی حیثیت مصنف کو حاصل ہوتی ہے جب کہ باقی تمام واقعات جزوی حیثیت رکھتی ہیں۔ بقول ڈاکٹر وہاج الدین علوی:

’’ خود نوشت سوانح حیات ادب کا وہ تخلیقی صنف ہے جو کسی فرد واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہے۔ ‘‘(۳۱)

اس تعریف سے بھی فرد واحد یعنی آپ بیتی نگار کی اہمیت کی بات واضح ہوئی ہے۔ آپ بیتی میں آپ بیتی نگار کی اہمیت مسلم ہے اس لیے آپ بیتی نگار کی شخصیت بھی اہم اور معروف ہونی چاہیے اور ضروری ہے کہ لوگوں کی ایک کثیر تعداد ان کو جانتی ہو۔ بقول ثمرین ااختر:

’’ انسان دوسروں کی کہانیاں جبھی سنتا ہے جب شعوری طور پر اس سے کسی طرح کی دلچسپی،عقیدت، محبت یا مخصوص وابستگی ہو اس لیے آپ بیتی مشاہیر ہی کو تحریر کرنی چاہیے۔ ‘‘(۳۲)

خواہ اس شخصیت کا تعلق زندگی کے کسی بھی شعبے سے ہو لیکن ضروری ہے کہ ان کی زندگی کے واقعات کو جاننے کے خواہش مند لوگ موجود ہوں۔ لکھنے کو تو آپ بیتی کوئی بھی شخص لکھ سکتا ہے لیکن کامیاب آپ بیتی لکھنے کے لیے شخصیت کی ہمہ گیر ہونا ضروری ہے۔

دوسری طرف جب قاری کسی آپ بیتی کو پڑھنے کا انتخاب کرتا ہے تو سب سے پہلے وہ آپ بیتی نگار کا انتخاب کرتا ہے کیوں کہ وہ جانا چاہتا ہے کہ وہ کونسی خوبیاں اور محرکات تھے جنھوں نے اس کو دوسرے لوگوں سے ممتاز کر دیا ہےاور یہی وجہ ہے کہ ادب میں اکثر وہ آپ بیتیاں شاہکار کے درجے کو پہنچتی ہیں جن کے مصنیفین معروف اور ممتاز ہوتے ہیں۔

آپ بیتی کا فن

آپ بیتی کی اہم خوبی واقعات کا صحیح انتخاب ہے۔ آپ بیتی نگار زندگی میں جن حالات سے گزر تا ہے اس کا اظہار وہ آپ بیتی میں کرتا ہے۔

ظاہری بات ہے وہ اپنی زندگی کے تمام تر حالات و واقعات کو پیش نہیں کرسکتا اس لیے وہ سب سے پہلے واقعات کا انتخاب کرتا ہےاس میں وہ ان واقعات کا انتخاب کرتا ہے جن سے ان کی زندگی کا ایک مکمل اور رنگین تصویر سامنے آجائے ،ایک ایسی تصویر جس سے اس کی پوری زندگی جھلکتی ہو اس میں ایک لکیر نہ کم ہو نہ زیادہ اور نہ اس میں کوئی رنگ مانوس اور غیر ضروری ہو۔ جس طرح ایک کامیاب آپ بیتی میں مواد کی اہمیت ہوتی ہے ٹھیک اسی طرح آپ کی پیشکش یعنی انداز بیان کی اہمیت بھی مسلم ہے۔

آپ بیتی کا فن سادہ اور سلیس انداز بیان کی متقاضی ہےجس قدر آپ بیتی میں سادہ اسلوب اور بے تکلف انداز کو اپنایا جائے گااسی قدر آپ بیتی زندگی کی قریب تر ہوجائے گی۔ آپ بیتی کے فنی لوازمات میں یہ ضروری ہےکہ اس کا اسلوب شاعرانہ ہو کیوں کہ آپ بیتی میں تخیل اور افسانوی انداز کی گنجائش نہیں ہوتی اور مصنف کو نہایت فنکاری سے اپنی تحریر کو خوبصورت بنانا پڑتا ہے اس مقصد کے لیے وہ استعارات،تشبیات اور اشعار سے کام لیتا ہے۔

آپ بیتی میں صغہ واحد "میں” کا استعمال کیا جاتا ہےکیوں کہ لکھنے والا اپنے واقعات کوخود بیان کرتا ہے۔ آپ بیتی میں ناول اور فسانے کی طرح پلاٹ تو نہیں ہوسکتا لیکن واقعات میں تسلسل ضروری ہے۔

واقعات کو بیان کرنے میں ایک خاص ربط ہونا چاہیے۔ آپ بیتی کو دلچسپ بنانے کے لیے طنز و مزاح سے بھی کام لیا جا سکتا ہےلیکن طنز ومزا ح میں ادبی چاشنی ہو اور بازاری قسم کے الفاظ کا استعمال نہ ہو۔

آپ بیتی میں تخیل کی کمی کو طنز و مزاح سے پوری کی جاسکتی ہے۔ آپ بیتی کا اسلوب بہترین ہونا چاہیے اگر آپ بیتی سے اسلوب ہٹا دیا جائے تو آپ بیتی اور تا ریخ میں فرق باقی نہیں رہے گا۔

اردو میں آپ بیتی کی روایت

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں