زندہ رود کا تنقیدی جائزہ: تحقیقی کمزوریاں اور اہمیت | بی ایس اردو

کتاب کا نام: نثری اصناف
موضوع: زندہ رود کا تنقیدی جائزہ
کوڈ نمبر: 9009
مرتب کردہ: عارفہ راز


زندہ رود کا تنقیدی جائزہ

ڈاکٹر جاوید اقبال کی کتاب "زندہ رود" اقبالیاتی ادب میں اہمیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر جاوید اقبال (فرزندِ اقبال) کو علامہ اقبال کے ذاتی مواد اور لوازمے تک رسائی حاصل تھی، جو عام محققین کے لیے مشکل امر تھا۔ گھر کے فرد ہونے کی وجہ سے انہوں نے اقبال کے شب و روز کو قربت سے دیکھا، لیکن تحقیقی عمل میں کچھ کمزوریاں بھی موجود ہیں۔ ڈاکٹر راشد حمید نے اپنے مقالے "زندہ رود کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ” میں ان خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔


تحقیقی کمزوریاں:

  1. بنیادی مآخذ سے غفلت: علامہ اقبال کے سوانحی حالات، افکار اور مکاتیب کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
  2. غیرضروری تفصیلات: نئے واقعات کو تفصیل سے بیان کیا گیا، جبکہ اہم واقعات کنایہ و اشارے تک محدود ہیں۔
  3. وکالتی خدمات کا فقدان: اقبال کی بطور وکیل خدمات پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی۔
  4. تراجم پر انحصار: خطبات کے اصل متن کی بجائے صرف اردو ترجمہ پیش کیا گیا۔
  5. ثانوی مصادر کا استعمال: احمدیت جیسے حساس موضوع پر مستند مآخذ کی بجائے ثانوی ذرائع سے کام لیا گیا۔
  6. عقائد پر الگ باب کا فقدان: اقبال پر لگنے والے مذہبی الزامات کے تناظر میں عقائد پر مستقل باب نہیں بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: اپنا گریباں چاک کا تنقیدی جائزہ


ڈاکٹر راشد حمید کا خلاصہ

"حقیقت یہ ہے کہ کتاب اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود اقبالیات میں اہم مقام رکھتی ہے۔ 1977 تک شائع ہونے والی کتب کے تناظر میں یہ ایک بلند مرتبہ کی حامل ہے۔”
(ڈاکٹر راشد حمید، زندہ رود کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ، ص: 119)



اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں