وہ اک بار دیدار کرنے آیا تھا
وہ موسم سنگار کرنے آیا تھا
وہ رب سے بات ہر بار کرنے آیا تھا
یا شاید دل کی مراد بھرنے آیا تھا
لگا جیسے عیادت بیمار کرنے آیا تھا
یا کوئی چیز کی تاوان بھرنے آیا تھا
غربت گھر کو سنگسار کرنے آیا تھا
یا زمانہ اس کو ملنگسار کرنے آیا تھا
نجانے کیوں نم تھی آنکھ اس کی
یا آرزو کو یاد وہ ہر بار کرنے آیا تھا
از قلم (سدرہ میر اکبر)
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں