اردو میں مذکر مؤنث اور قواعد

اردو میں مذکر مؤنث

—–> زندہ یا بے جان ہر قسم کے اسم اپنی جنس کے اعتبار سے دو قسم کے ہوتے ہیں:

{{(الف) مذکر:}}

ایسا اسم جس سے اُس کے نر ہونے کی نشان دہی ہو ، اسے مذکر کہتے ہیں، جیسے:

ابا، چچا، تایا ، دادا، لڑکا۔ بےجان اسما میں دروازہ ، ہتھوڑا ، کاغذ ، آلہ، دیا، دریا وغیرہ اپنی جنس کے لحاظ سے مذکر ہیں۔

2 {ب: مؤنث:}

——-> وہ اسم جن سے اُن کا مادی ہونا ظاہر ہوتا ہو، انھیں مؤنث کہا جاتا ہے، جیسے:
امی ، بچی ، خالہ، دلھن لڑکی ۔ بے جان اسما میں لکڑی ، کرسی ، آری، اگر بتی، تھالی ، انگشتری وغیرہ مؤنث اسما ہیں۔

(2.1) [تذکیر و تانیث کے قاعدے:]

—–> جان داروں کی تذکیر و تانیث کے قواعد بھی متعین اور مقرر نہیں ، تاہم اہلِ زبان سماعی قاعدوں کے مطابق جانداروں کی تذکیر و تانیث بناتے ہیں،

——> ایسے چند اصول سماعی درج ذیل ہیں:

—>(1) جن ہندی اسما کے آخر میں الف ہوتا ہے وہ مذکر ہوتے ہیں، جیسے:

[لڑکا ، گھوڑا ، طوطا، گینڈا، بکرا، رسا، کچرا، سالا ، تالا۔]

—–> تاہم کئی ایسے ہندی اسما ہیں جن کے آخر میں الف ہوتا ہے مگر وہ مذکر نہیں ہوتے

  • جیسے: چڑیا، بڑھیا، گڑیا وغیرہ۔

——>(۲) جن ہندی الفاظ کے آخر میں یائے معروف ہوتی ہے، وہ مؤنث ہوتے ہیں،
جیسے:

گھوڑی , لڑکی ، نانی، دادی ، کرسی ، رسی ، برفی مٹی ، ندی،۔

——> کئی ایسے اسما ہوتے ہیں جن کے آخر میں یائے معروف ہوتی ہے مگر وہ مؤنث نہیں ہوتے ، جیسے تمام پیشہ وروں کے نام :
درزی ، دھوبی ، نائی، پجاری ، گھاسی ، تیلی وغیرہ۔

——-> (۳) عربی جان دار اسم کو مونث بنانے کے لیے اس کے آخر میں لگا دیتے ہیں، جیسے

معلم سے معلمہ، طالب سے طالبہ محبوب سے محبوبہ ، خادم سے خادمہ، ملزم سے ملزمہ ، صاحب سے صاحبہ ۔

——> (۴) بعض ایسے جان دار اسما ہیں جو نر اور مادہ دونوں حالتوں میں مذکر بولے جاتے ہیں، جیسے:

کوا، جگنو، نیولا ، مگر مچھ، باز ، خرگوش ، بگلا – مولا ، چیتا، بھیڑیا وغیرہ۔

——> (۵) بعض جان دار اسم جو نر اور مادہ دونوں حالتوں میں مؤنث بولے جاتے ہیں، جیسے:

مکھی مچھلی ، چیل، چکور، چھپکلی ، قمری وغیرہ۔

(1) بعض اسم جو مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں،

——-> انھیں مشترک کہا جاتا ہے،

جیسے: مہمان ، دشمن،دوست، چور، یتیم ہمبر ، میزبان وغیرہ۔

مذکر: نر اسم ہوتا ہے جیسےمرد، باپ، بیل، بیٹا

جبکہ موث: مادہ اسم ہوتا ہے جیسے عورت، ماں، گائے، بیٹی بے جان اسماء میں نر اور مادہ کا کوئی فرق نہیں ہوتا اس لیے ان کی تذکیر و تانیث کا تمام تر درارومدار اہل زبان پر ہوتا ہے

جیسے قلم کو اہل زبان مذکر بولتے ہیں اور گیند کو مونث اسی لیے ایسے اسماء کی تذکیر و تانیث کو غیر حقیقی تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔

جبکہ حقیقی تذکیر و تانیث وہ ہوتی ہے جس میں نر کے مقابلے میں مادہ اور مادہ کے مقابلے میں نر ہو جانداروں میں کیوں کہ قدرتی طور پر نر اور مادہ کا فرق موجود ہوتا ہے اس لیے اس لیے ان کی تذکیرو تانیث حقیقی ہوتی ہے جیسے مرد، عورت۔ بیل، گائے وغیرہ.

حواشی

(موضوع) مذکر مؤنث،[کتاب کا نام]،اردو زبان: قواعد و املا لیول،کوڈ کورس :—–> 9010،صفحہ نمبر 58 تا 59،مرتب کرده … مسکان محمد زمان

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں