اردو میں خاکہ نگاری کی روایت
موضوعات کی فہرست
(خاکہ): لغوی اور اصطلاحی مفہوم
خاکہ اردو زبان کا لفظ ہے، جس کے لغوی معنی ڈھانچا، تصویر، سانچا اور ظاہری شکل وصورت کے ہیں۔
اس کا انگریزی متبادل Sketch ہے۔ سکیج کا مطلب مختلف خطوط کی مدد سے شکل ابھار نا یا تصویر بنانا۔
اصطلاحی مفہوم میں خاکہ سے مراد قلمی تصویر ہے۔
خاکہ دراصل کسی فرد کے شخصی امتیاز کو اس طرح اجاگر کرنے کا نام ہے کہ جس سے اُس کی پوری شخصیت ابھر کر سامنے آجائے ۔
بعض اہل علم کے نزدیک خا کہ انگریزی مرکب Pen Portrait کا مبدل ہے۔
پورٹریٹ کسی تصویر کی ہو بہو نقل کو کہتے ہیں ، اس لحاظ سے خاکے کو پورٹریٹ کہنا درست نہیں، البتہ سکیج کا لفظ کا قریب ترین متبادل قرار دیا جا سکتا ہے۔
شخصیت نگاری یا سوانح کے لیے پورٹریٹ کا لفظ برتا جا سکتا ہے کیوں کہ سوانح میں کسی فرد کی زندگی کے تمام تر واقعات کو ایک خاص ترتیب سے جمع کر کے اس کی مکمل تصویر ابھاری جاتی ہے۔
خاکہ میں سوانح یا حالات زندگی کی آمیزش محض برائے نام ہوتی ہے۔
ابوالاعجاز حفیظ صدیقی خاکہ کا مفہوم یوں بیان کرتے ہیں:
خاکہ ایک سوانحی مضمون ہے جس میں کسی شخصیت کے منفرد پہلو اس طرح اجاگر کیے جاتے ہیں کہ اس شخصیت کی ایک جیتی جاگتی تصویر قاری کے ذہن میں پیدا ہو جاتی ہے۔
خاکہ سوانح عمری سے مختلف چیز ہے۔ سوانح عمری میں خاکے کی گنجائش ہوتی ہے لیکن خاکے میں سوانح عمری نہیں سماتی ۔
(کشاف تنقیدی اصطلاحات اسلام آباد : مقتدرہ قومی زبان طبع دوم، ۱۹۸۵، ص ۷۲ )
خاکہ میں کسی فردکی پوری زندگی اور اس کی تفصیلات بیان نہیں کی جاتیں بلکہ صرف ان پہلوؤں کو نمایاں کیا جاتا ہے، جن سے شخصیت اپنے تمام ر نگوں کے ساتھ جلوہ گر ہو سکے۔
اختصار خاکے کا بنیادی وصف ہے۔
خاکے کی عمدگی کا دارو مدارخاکہ نگار کی باریک بینی قوت مشاہدہ اور نکتہ شناسی پر ہے۔
مشاہدے کی گہرائی اور تجربے کی سچائی کے بغیر خاکہ لکھتا نہایت دشوار ہے ۔
خاکے کی فنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر خلیق انجم رقم طراز ہیں:
خاکہ نگاری کافن بہت مشکل اور نازک فن ہے۔
اسے اگر نثر میں غزل کا فن کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
جس طرح غزل میں محدود الفاظ میں طویل مطالب ادا کرنے پڑتے ہیں ٹھیک اسی طرح خاکہ میں بھی مختصر الفاظ میں پوری شخصیت پر روشنی ڈالنی پڑتی ہے۔
کسی نے سنگ تراش سے پوچھا کہ تم ایک پھر سے اتنی خوب صورت صورت کسی طرح تراش لیتے ہو۔
اس نے جواب دیا مورتی تو خود اس پتھر میں موجود تھی میں نے صرف زائد حصے کو علاحدہ کیا ہے۔
بالکل یہی کام خاکہ نگار کا ہوتا ہے۔
وہ سوانح عمری میں سے زائد حصے کو اس طرح الگ کر دیتا ہے کہ شخصیت اپنے اصل روپ میں ہمارے سامنے آجاتی ہے ۔
(خلیق انجم عبد الحق کی خاکہ نگاری ، فن اور تنقید ص ۳۷۱)