موضوعات کی فہرست
اردو کے اہم رموز اوقاف اور مخففات
رموز اوقاف کے تعین اور تفصیلی استعمال کے سلسلے میں پہلی کوشش بمبئی کے منشی غلام محمد کی ہے۔
جنھوں نے ۱۸۷۲ء میں "نجوم العاملات” کے نام سے ایک جامع رسالہ تحریر کیا۔ اس میں قرآنی رموز اوقاف کو بنیاد بنا یا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اردو گرائمر
سرسید نے ان تجاویز اور مندرجات کو سراہا لیکن قرآنی علامات کی بجائے انگریزی زبان کی بارہ علامتوں کو جزوی تبدیلی کے ساتھ اختیار کرنے کا مشورہ دیا۔
تہذیب الاخلاق جلد ۵، بابت یکم رمضان المبارک ۱۲۹۱ ( ۱۲ اکتو بر ۱۸۷۴ء) میں علامات قرآت کے عنوان سے سرسید نے ایک نہایت جامع اور پر مغز مضمون لکھا اور اپنی مجتہدانہ فطرت کا ثبوت دیتے ہوئے رموز اوقاف کی اہمیت ، نام اور محل استعمال کی خوبی سے وضاحت کی ۔
یہ بھی پڑھیں: اردو گرائمر کے اہم اصول | PDF
اُردو میں علامات قرآت وضع کرنے کی یہ پہلی باضابطہ اور ٹھوس کوشش تھی۔
ڈاکٹر محمد صدیق قبلی نے قرآنی علوم کے ماہرین کے حوالے سے اُردو میں قرآنی اوقاف قرآت نہ استعمال کرنے کی وجوہات بتائی ہیں:
قرآن حکیم کے رموز اوقاف کا تعلق صرف اور صرف حسن ترتیل، حسن نواحل کا لحاظ رکھنا ہی نہیں بلکہ یہ ایک مستقل فن ہے
جو کئی علوم میں دستگاہ کامل کا محتاج ہے۔۔۔ علاوہ ازیں قرآنی اوقاف الفبائی صورت میں لکھے جاتے ہیں ۔
م ، ط ، ج ، زہی ، ق ہی اصل پہلی ، لا معروف علامتیں ہیں۔
اگر ان کا استعمال اُردو میں کیا جاتا تو ان کی اردو کی علامتوں کےساتھ خلط ملط ہونے کا امکان ہے۔
جس سے عبارت کی معنوی صحت متاثر ہوسکتی تھی اورسب سے بڑھ کر یہ کہ قرآن مجید کی تکریم کا بھی تقاضا تھا کہ جو چیز قرآن کے لیے ہے وہ اس کے لیے مخصوص رہے۔
یہ بھی پڑھیں: اردو میں فعل اور اس کی اقسام
مسلمانوں نے اس چیز کا بہت خیال رکھا۔ چنانچہ عربی اور فارسی تحریروں میں بھی رموز اوقاف مغرب سے ماخوذ ہیں۔ سرسید کی تجویز کردہ بارہ علامات یہ تھیں:
ا۔محمد صدیق خان قبلی، ڈاکٹر ، اردو میں انگریزی رموز اوقاف کے استعمال کے امکانات مشمولہ روداو مینار” املا رموز اوقاف کے
مسائل” ، اعجاز راہی ،ص ۱۶۰
انگریزی علامت اردو علامت تبدیلی
(ا) کاما علامت سکته (،)۔ انگریزی علامت چونکہ واو سے مشا بہ تھی اس لیے اس کو الٹ
دیا گیا۔
(2) سمی کالن علامت وقفہ(؛)
انگریزی کی صورت یہاں بھی الٹ دی گئی ہے۔ اردو میں سکتے کی علامت نقطے کے اوپر ڈالی گئی ہے۔
(3) کوکن علامت وقفه (:)
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
(4) فل سٹاپ (.)علامت وقفه کامل
اس میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
(5) نوٹ آف انٹیروگیشن
علامت استفہام سوال
اردو جملے کے مطابق اس کا رخ تبدیل (؟) کیا گیا ہے۔
(6) نوٹ آف اکسکلامیشن
علامت تعجب و حیرت و فرحت(!)
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی.
(7) ہائفن (-) علامت ترکیب (-)
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
(8) ڈیش (-)خط یا لکیر-
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
(9) پرینتھسز ( )۔ علامت جملہ معترضہ ()
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
- کوٹیشن” علامت اقتباس”
اردو جملے کے مطابق ان کا رخ تبدیل کیا گیا ہے۔ - انڈر لائن ـ علامت توجہ۔
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ - اسٹار نجم ( علامت حذف)
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی
14 علامت حاشیہ
اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔
۱۸۷۶ء میں محکمہ تعلیم حکومت پنجاب (دہلی) نے چار علامت وقف کی ہدایات جاری کیں۔
استفہام کی سرسید احمد خان مقالات سرسید جلد هفتم مجلس ترقی ادب لاہور ۲۲۰ ۱۹ ، ص ۲۱۹ – ۲۲۰
علامت”؟” ، ندا، تعجب ، حسرت، دعا قسم، خوشی کی علامت ،”!” تھوڑے وقفے کی علامت ،”:” پورے وقفے کی علامت "ـ”
مولانا حالی کی تصنیف یادگار غالب“ پہلی کتاب ہے، جس میں شعوری طور پر بیشتر رموز اوقاف کا استعمال کیا گیا۔
گویا اس باب میں اولیت دبستان سرسید کو حاصل ہے۔ بعد ازاں مولوی نظام الدین حسن توتنوی نے ۱۹۰۲ء میں ایک کتاب اوقاف العبارت کے نام سے لکھی جو ۴ ۱۹۰ ء میں نولکشور کے مطبع میں طبع ہو کر لکھنو سے شائع ہوئی تھی۔
اس کے کچھ عرصہ بعد سید امتیاز علی تاج کے والد سید ممتاز علی تاج نے رسالہ کہکشاں ( لاہور ) میں رموز اوقاف کو رائج کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بعد ازاں رسالہ ” اُردو” کے اکتوبر ۱۹۲۲ء کے شمارے میں پروفیسر ہارون خان شیروانی حیدر آبادی نے اردو رسم الخط پربحث کرتے ہوئے ایک اعلی سطح کی کانفرنس میں دو سوالات پر غور کرنے کی تجویز پیش کی:
ا۔ اوقاف قرآت کے نہ ہونے سے اردو زبان کو نقصان پہنچتا ہے یا نہیں ؟
۲۔ اس کے لیے انگریزی اوقاف بجنسہ استعمال کیے جاسکتے ہیں یا ان میں کسی قسم کی ترمیم کی ضرورت ہے۔
2اپریل ۱۹۲۳ء میں رسالہ ” اردو "ہی میں پرو فیسر مولوی نعیم الرحمن الہ آبادی کا ” اوقاف قرآت” کے عنوان سےجامع مضمون شائع ہوا۔
جس میں انھوں نے درج ذیل سفارشات پیش کیں:
ا۔ انگریزی کے تمام اوقاف استعمال ہوں۔
۲۔ تمام اوقاف کی وہی شکلیں ہوں جو انگریزی میں ہیں مگر چونکہ کا ما اور سیمی کولن میں بالترتیب واؤ اور ذال سے تشابہ ہوگا۔ اس لیے ان دونوں کے لیے انگریزی اوقاف کی معکوس صورتیں ( ، ؛)
استعمال کی جائیں نیز اس مضمون میں انھوں نے بارہ مختلف اوقاف کے لیے اپنے مجوزہ نام اور فارسی میں مستعمل ناموں کی تفصیل بیان کی ہے۔
1.پنڈت برج موہن دتاتریہ کیلی اردو املا اور حکم تعلیم پنجاب کی بد یات مشمولہ ( منتخب مقالات ) اردو املا اور رموز اوقاف ” مرتبہ ڈاکٹر گوہر نو شاهی، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد ، ۱۹۸۶، ص ۲۴۶
2.ایضاً،ص ۱۸۸
3.ایضاً ۱۸۸ ۱۸۹
حواشی
*موضوع ۔اردو کے اہم رموز اوقاف اور محففاتکتاب۔اردو زبان قواعد و املاکورس کوڈ ۔9010مرتب کردہ فاخرہ جبین